• news

10 روز میں عدالتیں پرانی جگہ منتقل کرنے کا حکم‘ ملتان جوڈیشل کمپلیکس کھیتوں میں بنا دیا: چیف جسٹس

لاہور(وقائع نگار خصوصی) جوڈیشل کمپلیکس ملتان میں سہولیات کی عدم فراہمی کے از خود نوٹس میں چیف جسٹس نے نئی عدالتوں کو دس یوم میں پرانی عمارت میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ خورشید انور رضوی، ڈائریکٹر جنرل ضلعی عدلیہ اکمل خان سپریم کورٹ کے روبرو پیش ہوئے۔ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ میں نے خود ملتان جا کر جوڈیشل کمپلیکس کا معائنہ کیا میں کچھ معاملات کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ جس پر چیف جسٹس نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بولنے کی اتنی اجازت ہو گی جتنی ہم دیں گے۔ میں نے خود معائنہ کیا اب کسی وضاحت کی ضرورت نہیں۔ عدالت نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سے استفسار کیا کہ سہولیات فراہم کئے بغیر اتنی عجلت میں عدالتوں کو نئے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ جب آپ نے معائنہ کیا تو آپ کی آنکھوں پر چشمہ لگا تھا جو کچھ دکھائی نہیں دیا۔ آ پ نے غلط رپورٹیں دے کر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو گمراہ کیا۔ شہر سے دور کھیتوں میں جا کرجوڈیشل کمپلیکس بنا دیا۔ کیا وکلاء کھوکھے پر کھڑے ہو کر چائے پئیں گے۔ اگر کسی خاتون وکیل کو رکشے والا بٹھا کر کہیں اور لے گیا تو کون ذمہ د ار ہو گا۔ مجھے اپنے کانوائے کے ساتھ وہاں جانے میں بیس منٹ لگے۔ عام سائل اور وکیل وہاں کیسے پہنچیں گے۔ آپ چیف جسٹس کے رجسٹرار ہیں یا ہائیکورٹ کے رجسٹرار ہیں۔ چیف جسٹس نے ملتان کے نئے جوڈیشل کمپلیکس کی لی گئیں تصاویر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو دیکھنے کی ہدایت کی۔ رجسٹرار کی جانب سے جلد بازی میں تصاویر دیکھنے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا اور کہا کہ نئے جوڈیشل کمپلیکس کے اوپر سے ہزاروں واٹ کی بجلی کی لائنیں گزر رہی ہیں۔ ایک عدالت سے دوسری عدالت کے درمیانی راستے کئی فرلانگ پر ہے۔ وہاں کوئی چھت یا سایہ دار درخت نہیں۔ انصاف کے لئے آنے والوں کوکوئی سہولت میسر نہیں۔ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ فراہمی انصاف کے راستے کی رکاوٹیں دور کرے۔ عدالت نے تین ماہ میں نئے جوڈیشل کمپلیکس میں سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی اور رجسٹرار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالتی حکم پر من و عن عمل نہ ہوا تو آپ خود ذمہ دار ہوں گے اور عدالت سخت کارروائی کرے گی۔ سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن