• news
  • image

شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نام ( جہاں آراء وٹو)

میں اکثر سوچا کرتی ہوں

وہ بھٹو کی وارث کیسے بنی
کیا نام ہی کافی ہوتا ہے
کب نام کے بل بوتے پہ کوئی
مر کر بھی زندہ رہتا ہے
کب قبر مزار بنتی ہے
کب انساں صوفی بنتا ہے
میں اکثر سوچا کرتی ہوں
وہ بھٹو کی وارث ایسے بنی
جب حالات کی تپتی بھٹی میں
نازک تن کندن بنتا ہے
جب ظلم اور خوف کے سایوں سے
اِک جوالا مُکھی سلگتا ہے
جب مردوں کی اِس دنیا میں
اِک راکھ کا ڈھیر اُبھرتا ہے
اور تھام کے پرچم سچ والا
وہ جنگ کا طبل بجاتی ہے
ہر آمر‘ غاصب‘ مُلا کو
اپنی اپنی پڑ جاتی ہے
میں اکثر سوچا کرتی ہوں
جو اپنے جیسی لاکھوں کو
اِک سفر نیا سکھاتی ہے
جو ہر کم سن لڑکی کے اندر
اِک بینظیر جگاتی ہے
اور سر پر باندھ کے کفن اپنا
اِک باب نیا لکھاتی ہے
جو ہار کے بازی خوں والی
شہید رانی بن جاتی ہے
میں اکثر سوچا کرتی ہوں
وہ بھٹو کی وارث ایسے بنی

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

epaper

ای پیپر-دی نیشن