جنرل اسمبلی میں ووٹ نہ ملنے کی سزا: امریکہ نے اقوام متحدہ کے بجٹ میں ساڑھے28 کروڑ ڈالر کمی کا اعلان کر دیا
گوئٹے مالاسٹی/ نیویارک( این این آئی + اے ایف پی + صباح نیوز + نوائے وقت رپورٹ) امریکہ کے بعد لاطینی امریکی ملک گوئٹے مالا نے بھی اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صدر جمی موریلس نے اسرائیل میں موجود اپنے سفارتخانے کو منتقل کرنے کاحکم دیا ہے۔ جمی موریلس نے فیس بک پوسٹ پر کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات کرنے کے بعد کیا۔اپنے بیان میں صدر موریلس نے کہا کہ گوئٹے مالا اسرائیل کا دیرینہ دوست ہے، انہوں نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ گوئٹے مالا کا سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرلیں۔ بیت المقدس کے معاملے پر حامیوں کی طرف سے دبائو پر نیوزی لینڈ کے 21 سالہ گلوکار لورڈے نے اسرائیل میں شو منسوخ کر دیا۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم نے گوئٹے مالا کے اقدام کو سراہتے ہوئے دوسرے ممالک سے بھی سفارتخانے بیت المقدس منتقلی کا مطالبہ کر دیا۔ فلسطینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ردعمل میں کہا گوئٹے مالا کا اعلان شرمناک ہے۔ ہم مذمت کرتے ہیں، ٹرمپ کے القدس سے متعلق اعلان کے سبب فلسطین میں کرسمس کی رونقیں ماند پڑگئیں۔ جمی موریس نے اپنی پوسٹ میںاسرائیل اور گوئٹے مالاکے قومی جھنڈوں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے پوسٹ میںمزید لکھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے گفتگو کرنے کے بعد کیا۔ ان کے ملک نے اسرائیلی ریاست کے قیام میں بھی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں گوئٹے مالا کا سفارتخانہ منتقل کرنے کا فیصلہ اہم ترین تھا۔ خیال رہے کہ 21 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاس کی گئی قرارداد میں امریکہ کو کہا گیا تھا کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو واپس لے۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کے بجٹ میں کٹوتی کا اعلان کردیا۔ امریکہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی 28 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی بجٹ کٹوتی کا منصوبہ ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو امریکہ کی سخاوت کا مزید فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے۔ اقوام متحدہ کی شاہ خرچی اور غیر موثر ہونا قبول ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے فلسطین کے حق میں ووٹ دینے پر امداد میں کٹوتی کی دھمکی دی تھی۔