ڈوکلام تنازعہ: چین اور بھارت میں کسی وقت بھی تصادم ہو سکتا ہے‘ بھارتی تجزیہ نگار
نئی دہلی (آئی این پی) بھارتی تجزیہ نگار نے کہا ہے کہ ڈوکلام سرحدی تنازعہ چین اور بھارت کے درمیان ’’ فلیش پوائنٹ ‘‘ (اشتعال کا باعث) بن چکا ہے جو مستقبل میں کسی وقت بھی دونوں ملکوں کے تعلقات کے رنگ میں بھنگ ڈال سکتا ہے، اس سال اوائل میں چین، بھارت اور بھوٹان کی سرحد کے ساتھ واقع ڈوکلام کا علاقہ چین اور بھارت میں فوجی کشیدگی کا سبب بنا تھا۔ چین نے علاقے میں سڑک کی تعمیر سمیت دفاع کو بہتر بنانے کیلئے مزید اقدامات کئے تاہم مبصرین کے مطابق ڈوکلام تنازعہ مکمل طورپر حل نہیں ہوا اور اختلافات کی یہ چنگاری کسی وقت بھی بھڑ ک کر شعلہ بن سکتی ہے۔ بھارتی تجزیہ نگار ہرشا کاکر نے اپنے ایک تجزیہ میں لکھا ہے کہ سیٹلائٹ تصویروں سے پتا چلتا ہے کہ چین وہاں اپنا دفاع مضبوط بنارہا ہے،اس نے وہاں کئی منزلہ عمارتیں تعمیر کی ہیں اور وہاں گاڑیاں اور اسلحہ بھی فراہم کر دیا ہے جس سے علاقے میں کسی وقت بھی کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے‘ حال ہی میں چین اور بھارت کے درمیان دہلی میں ہونیوالے مذاکرات بھی کوئی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے جس سے لگتا ہے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ اعتماد کی کمی ہے، اس طرح دونوں ممالک کے درمیان ان دنوں فاصلے مزید بڑھ گئے ہیں، چین ڈوکلام کے علاقے پر اپنا دعویٰ مضبوط بنا رہا ہے جبکہ بھارت بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہی مسئلہ اختلاف کا باعث نہیں بلکہ جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید اور جیش محمد کے مسعود اظہر کا مسئلہ بھی دونوں ملکوں کے درمیان زبردست اختلاف کا باعث ہے، اس کے علاوہ بھارت کی طرف سے ایٹمی کلب میں شمولیت کا معاملہ بھی ایسا ہے جس کو چین ویٹو کر دیتا ہے، بھارت کو سی پیک پر بھی کئی اعتراضات ہیں جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں زیادہ پیشرفت نہیں ہورہی۔