• news

بینظیر بھٹو کی آج 10 ویں برسی، گڑھی خدا بخش میں جلسہ، ملک بھر میں دعائیہ تقریبات ہونگی

لاہور (خبرنگار + خصوصی نامہ نگار + نیوز ایجنسیاں) سابق وزیراعظم پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کی 10 ویں برسی آج 27 دسمبر بروز بدھ بھرپور عقیدت واحترام سے منائی جائے گی۔ ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پیپلزپارٹی اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے زیراہتمام قرآن خوانی، دعائیہ تقریبات، سیمینارز، مذاکرے، تعزیتی اجتماعات ہوں گے۔ مرکزی تقریب گڑھی خدا بخش میں ہو گی جس سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری صدر پیپلزپارٹی پارلیمنٹریز آصف زرداری سمیت پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر رہنما خطاب کریں گے۔ صوبہ میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ ملک بھر سے قافلے گڑھی خدا بخش پہنچ رہے ہیں۔ سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی دسویں یوم شہادت کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج ہم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں جن کا پاکستان کے لئے وژن ایک جدید اور ترقی پسند ریاست کا تھا اور ان کا عزم مسلح مذہبی انتہاپسندوں کے خلاف مزاحمت سے تعبیر تھا۔ یہ انتہاپسند پاکستانی ریاست اور معاشرے کو مذہب کے نام پر ہائی جیک کرنا چاہتے تھے۔ انہیں اچھی طرح سے معلوم تھا کہ انتہاپسندی اور مذہبی منافرت کے یہ بھیڑیے انہیں اپنے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ ان کے سامنے ایک آسان راستہ یہ تھا کہ وہ ان مذہبی انتہاپسندوں کی مزاحمت نہ کرتیں لیکن پاکستان کے عوام کیلئے ان کا ایک خواب اور وژن تھا جس کی تکمیل کیلئے انہوں نے انتہاپسندوں کے خلاف جنگ کی قیادت کی اور اپنی زندگی کا نذرانہ پیش کیا۔ آج ہمارے سر ان کی عقیدت میں جھکے ہوئے ہیں۔ سابق صدر نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ان تمام مذہبی منافرت سے بھرپور عناصر کی مخالفت کرتی رہے گی جو اپنا نظریہ خلافت کے نام پر عوام پر تھوپنا چاہتے ہیں۔ رحمان ملک نے اپنے پیغام میں کہا کہ بے نظیر بھٹو سیاستدانوں کے لئے ایک نمونہ تھیں۔ نیر بخاری نے کہا کہ محترمہ کے قاتلوں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ سید خورشید احمد شاہ کی جانب سے پارلیمنٹرینز کے لئے ظہرانہ دیا گیا جس میں مہمانوں کی مٹن، مچھلی پلائو، گاجر کا حلوہ اور قلاقند سے تواضع کی گئی۔ طاہر القادری نے بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ بینظیر بھٹو کی شہادت دہشتگردوں کے ہاتھوں ایک بڑا قومی نقصان تھا۔ ان کا سیاسی سفر امن، ترقی اور استحکام پر مشتمل تھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ محترمہ کے ہمراہ مشترکہ سیاسی جدوجہد کی خوشگوار یادیں آج بھی تازہ ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پوری قوم اور سیاسی قوتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن