پانامہ لیکس میں ملوث تمام 435 افراد کیخلاف فوری انکوائری شروع کی جائے: چیئرمین نیب
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پانامہ برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم 435 پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں کا نوٹس لیتے ہوئے قومی احتساب بیورو کو فوری طورپر انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے اور تاکید کی ہے کہ اس حوالے سے کسی دبائو اور سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔ پانامہ اور برٹس ورجن آئی لینڈ میں آف شور کمپنیاں قائم کرنے والوں میں سابق چیئرمین ایف بی آر عبداللہ یوسف جن کی گرین ڈیل مینجمنٹ ، گرین وڈ انویسٹر ، شاہد عبداللہ اور شایان عبداللہ کی گرین وڈ انویسٹر، شیرین انویسٹمنٹ ، گرینڈ ڈیل مینجمنٹ ، عثمان یوسف کی میل بارو، امیر عبداللہ کی 6کمپنیاں جبکہ پی ٹی آئی رہنما علیم خان کی آف شور کمپنی ایچ ای ایکس اے ایم جو کہ 2004ء میں بنائی گئی تھی اور اس کو برٹش ورجن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ کروایا گیا، شامل ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے 435 پاکستانیوں کی پانامہ اور برٹش آئی لینڈ میں قائم آف شور کمپنیوں کی انکوائری کرنے کے علاوہ تمام متعلقہ اداروں خصوصاً ایف بی آر ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے سے بھی ان کمپنیوں کے متعلق معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔قبل ازیں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے 1138 بد عنوانی کے ریفرنسز احتساب عدالتوں میں زیرسماعت ہیں، ان مقدمات کی جلد سماعت کے لئے متعلقہ احتساب عدالتوں میں درخواست دائر کی جائیں تاکہ بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی 900 ارب روپے کی خطیر رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جائے اور ان کو احتساب عدالتوں سے قانون اور شواہد کے مطابق سزادلوائی جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈکوارٹر میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں نیب کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔ چیئرمین نیب نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے مختلف ریجنل بیوروز میں اس وقت جاری 499 انکوائریوں، 287 انویسٹی گیشنز کے بارے میں پوچھا کہ بتایا جائے کہ یہ انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز نیب کے مختلف علاقائی بیوروز میں جاری ہیں اور پہلے سے طے شدہ قانون کے مطابق ان انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کو 10ماہ کے مقررہ وقت کے اندر کیوں منطقی انجام تک نہیں پہنچایا گیا۔ اس وقت نیب کے تقریباً 1138 بد عنوانی کے ریفرنسز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن میں نیب لاہور کے 347، نیب کراچی کے 275 ، نیب خیبرپختونخوا کے 185، نیب بلوچستان کے 97، نیب راولپنڈی کے 171، نیب ملتان کے 34 اور نیب سکھر کے 29 ریفرنسز احستاب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ان مقدمات کی جلد سماعت کے لئے متعلقہ احتساب عدالتوں میں درخواست دائر کی جائیں تاکہ بد عنوان عناصر سے لوٹی گئی تقریباً 900 ارب روپے کی خطیر رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جائے اور ساتھ ساتھ بد عنوان عناصر کو احتساب عدالتوں سے قانون اور شواہد کے مطابق سزادلوائی جا سکے۔