طاہر القادری کی موجودگی میں زرداری کیساتھ بیٹھ سکتا ہوں‘ عمران: ایک بھائی گیا دوسرا ماڈل ٹائون واقعہ پر جائیگا: سربراہ عوامی تحریک
لاہور+ کراچی (خصوصی نامہ نگار + ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں سانحہ ماڈل ٹائون پر عوامی تحریک کی بھرپور حمایت کا اعلان کردیا ہے جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ایک بھائی پانامہ کیس میں گیا دوسرا ماڈل ٹائون قتل عام کیس میں گھر جائیگا۔ 45 تھانوں اور پولیس کی 12 کمپنیاں اگر شہباز شریف کے حکم پر نہیں آئیں تو پھر کس کے حکم پر آئیں بتایا جائے؟ احتجاج کا فیصلہ اے پی سی میں مشاورت سے کریں گے، اچھا ہے میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، اس سے میری باہر کی مصروفیات ازخود کینسل ہوجائیں گی۔ قبل ازیں سربراہ عوامی تحریک نے عمران خان کے ہمراہ آنیوالی پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی، عون چودھری، فواد چودھری، شفقت محمود، عبدالعلیم خان، اعجاز چودھری اور میاں اسلم اقبال کا بطور خاص شکریہ ادا کیا۔ سیکرٹریٹ آمد پر عمران خان کا ڈاکٹر طاہر القادری ،خرم نواز گنڈا پور،ڈاکٹر حسین محی الدین، فیاض وڑائچ، بریگیڈئیر (ر) محمد مشتاق، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، ساجد بھٹی،جی ایم ملک، میاں ریحان مقبول، جواد حامد و دیگر رہنمائوں نے استقبال کیا۔ سیکرٹریٹ آمد پر دونوں جماعتوں کے رہنمائوں نے ایک اجلاس منعقد کیا اور ملکی سیاسی صورتحال، سانحہ ماڈل ٹائون ، اے پی سی کے ایجنڈا اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں عمران خان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ڈاکٹر صاحب انصاف کیلئے آپ جو فیصلہ کریں گے ساتھ کھڑے ہوں گے میں پوری پارٹی ساتھ لیکر آیا ہوں۔ یہ انصاف اور ہیومن رائٹس کامعاملہ ہے کون انصاف کیلئے اس جدوجہد کے ساتھ ہے یہ بحث طلب موضوع نہیں، پوری قوم اس مسئلہ پر مظلوموں کے ساتھ ہے ، ہماری ملاقاتوں میں انتخابی یا سیاسی الائنس زیر بحث نہیں آتا، ہم انسانی حقوق کیلئے کھڑے ہیں ،یہ کہاں کی جمہوریت ہے کہ دن دیہاڑے 100 لوگوں کو گولیاں مار دی جائیں اور اسکا انصاف نہ ہو؟یہ شریف خاندان کی پولیس ہے اور صرف مافیا کو تحفظ دیتی ہے،قتل و غارت گری کا یہ واحد کیس ہے جسے براہ راست پوری قوم نے دیکھا ، قوم کی آنکھیں اس سانحہ کا ثبوت ہیں، عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار کے والد کی سائیکلوں کی دکان تھی، وہ آج ارب پتی بنے ہوئے ہیں، ملٹری ڈکٹیٹر کی گود میں پلنے والے ہمیں جمہوریت کا درس دے رہے ہیں؟ انہوں نے کہاکہ شریف برادران نے ڈاکٹر طاہر القادری کو سبق سکھانے کیلئے ماڈل ٹائون میں بربریت دکھائی ۔ عمران خان نے کہا کہ انکی کرپشن اور قتل و غارت گری کیخلاف احتجاج ہو تو یہ کہتے ہیں ترقی کا سفر رک گیا اور یہ اپنے احتجاج دھرنے سڑکوں کی بندش، ایوان صدر کے باہر احتجاج اور جلائو گھرائو کو درست سمجھتے ہیں ۔انکا طریقہ واردات مافیا والا ہے کہ پکڑے جائو تو شور کرو ،عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکوں اور اداروں پر چڑھ دوڑو۔ میں لاڈلا نہیں ضیاالحق کی چوسنی منہ میں لیکر سیاست کرنیوالا لاڈلا ہے،انہیں غصہ ہے کہ پکڑے جانے پر اسٹیبلشمنٹ انکی مدد کیوں نہیں کر رہی؟ ،اس لاڈلے کیخلاف مہران بنک سکینڈل کا کیس کھلتا ہے نہ نیب کے کیس کھلتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کی تحریک کے شروع ہونے کا انتظار کر رہے ہیں، یہ تحریک چلانے کی جرأت نہیں کر سکتے ، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے پاس سرنڈر کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ انصاف کیلئے پوری جماعت ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ ہے اور ڈاکٹر صاحب جو لائحہ عمل دیں گے ساتھ کھڑے ہوں یہ سیاسی معاملہ نہیں انسانی معاملہ ہے اور کون کس جماعت سے ہے یہ بحث طلب موضوع نہیں ہے۔اگر یہ مافیا برسر اقتدار نہ ہوتا تو سانحہ ماڈل ٹائون کا انصاف ایک ماہ میں ہو جاتا، ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ فوج کو مداخلت کی ضرورت ہے نہ اسکا مطالبہ کریں گے، قاتلوں کا مقابلہ عوامی طاقت سے ہو گا ، غیر جانبدار تفتیش کیلئے شہباز شریف اور راناثناء اللہ کا استعفیٰ ناگزیر ہے ۔،جسٹس باقر نجفی کمیشن میں سرکاری گواہیاں تھیں اس کے باوجود ذمہ دار شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ ٹھہرائے گئے،نجفی کمیشن کے ہمراہ 13 سو دستاویزات ہیں جو ہمیں نہیں دی جارہیں،انہوں نے کہاکہ عمران خان اور ان کی پوری جماعت پہلے دن سے سانحہ ماڈل ٹائون کے مظلوموں کے ساتھ کھڑ ی ہے، انہوں نے مظلوموں کا مقدمہ اپنا مقدمہ سمجھ کر لڑا، دونوں جماعتوں کا دیرینہ تعلق ہے، باہمی مشاورت کو مزید وسعت دے رہے ہیں، سانحہ ماڈل ٹائون میں ملوث ڈی آئی جی، ایس پی، ڈی ایس پی اپنی پوزیشنز پر بیٹھے ہیں قتل عام پر ایک بھی ذمہ دار جیل میں نہیں ہے، باقر نجفی کی رپورٹ آنے کے بعد قاتل کسی رو رعایت کے مستحق نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف شہباز جان لیں سانحہ ماڈل ٹائون میں آپ کو معافی نہیں ملے گی۔قبل ازیں عمران خان نے چیئرمین سیکرٹریٹ گارڈ ن ٹائون میں تحریک انصاف کے اہم رہنمائوں سے ملاقات اور مشاورت کی ، ملاقات میں شاہ محمود قریشی، جہانگیر خان ترین، شفقت محمود ، فواد چوہدری،عبدالعلیم خان،چوہدری محمدسرور ،اعجاز احمدچوہدری، میاں محمودالرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد شامل تھیں، آئی این پی کے مطابق تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے سانحہ منہاج القر آن کے متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے ڈاکٹر طاہر القادری کی موجودگی میں آصف زرداری کیساتھ بیٹھنے پر آماد گی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی سیاسی اتحا دیا جد وجہد نہیں بلکہ انصاف کی جد وجہد ہوگی اس لیے آصف زرداری بھی ہوں گے تو ہمیں بیٹھے پر کوئی اعتراض نہیں‘ سب سے بڑے ’’لاڈلے ‘‘تونوازشر یف جن کو ضیاء الحق نے چوسنی دیکر پالا ‘ علاوہ ازیں این این آئی کے مطابق طاہرالقادری نے پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے انہیں 30 دسمبر کو شیڈول اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ سربراہ عوامی تحریک نے 24 دسمبر کے جلسے کی کامیابی پرمبارکباد دی اور30 دسمبرکولاہورمیں ہونے والی آل پارٹیزکانفرنس (اے پی سی)میں شرکت کی دعوت دی، جس پر مصطفی کمال نے کانفرنس میں شرکت کی دعوت قبول کرلی۔ ترجمان ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری اور فاروق ستار کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے طاہر القادری نے ایم کیو ایم پاکستان کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ دونوں رہنمائوں نے رابطے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ فاروق ستار نے کہا اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ رابطہ کمیٹی کرے گی۔