• news

ملکی سلامتی کے لئے ضرروی ہے تمام طبقات کو فیصلہ سازی میں شریک کیا جائے: صدر ممنون

اسلام آباد(این این آئی) صدر مملکت ممنون نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ قوم کے تمام طبقات کو فیصلہ سازی میں شریک کیا جائے تاکہ متفقہ اور ٹھوس تجاویز سے ملک صحیح سمت آگے بڑھ سکے۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جڑیں بے روزگاری سے بھی جڑی ہوئی ہیں۔ اس مسئلے پر حکمت عملی سے قابو پاکردہشت گردی جیسے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور بروقت روزگار کی فراہمی میں تمام ادارے مل کر اپنا کردار ادا کریں۔صدر مملکت نے یہ بات نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے 17ویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، جس میں صدر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان نے بھی خطاب کیا۔ صدر نے کہا پاکستان سمیت آج پوری دنیا کئی مسائل سے دوچار ہے۔ اس کا سبب یہ ہے مختلف علاقوں اور عقیدہ و زبان سے تعلق رکھنے والے لوگ جدید عہد میں ابھرنے والے چیلنجز کے بارے میں ابھی تک کسی واضح نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر دنیا بھر اور پاکستان میں بھی ان امور پر غورو فکر جاری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اسلام اور جدیدیت ، قومی ہم آہنگی، گورننس، اختلافات کے حل اور قومی سلامتی یقینا ایسے موضوعات ہیں جن پر مسلسل غور و فکر اور معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسے مباحث میں انتظامی و دفاعی امور کے ماہرین ، شعبہ تعلیم کے لوگوں اور ذرائع ابلاغ سے وابستہ ذمہ داران کے ساتھ ساتھ دینی طبقات اور عام لوگوں کو بھی شریک کیا جائے تاکہ قوم کے ہرطبقہ فکر کے لوگ اس عمل میں شریک ہوسکیں۔ ایک موثر اور جامع قومی حکمت عملی کی تشکیل کے لیے یہ عمل ناگزیر ہے۔دنیا میں ہمیشہ ان ہی قوموں نے نام پیدا کیا اور عزت حاصل کی جنہوں نے قومی مقاصد اور ترجیحات کے تعین کے مواقع پر دائروں میں سمٹنے کے بجائے فیصلہ سازی میں ریاست کے ہر فرد کو شریک کر کے انھیں قوم کی ملکیت بنادیا۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ این ڈی یو اور دیگر قومی ادارے اس فکر کو عام کریں۔ جامعات تعلیم و تعلم کے فروغ کے ساتھ ساتھ تھنک ٹینک کا کردار بھی ادا کرتی ہیں۔ اس لیے جامعات کو چاہیے کہ وہ قومی ترقی کے لیے بحث و مباحث کے بعد حکومت کو قابل عمل ٹھوس تجاویز دیں۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں نوجوانوں کا کردار اہم ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی میں نوجوانوں کا تناسب ساٹھ فیصد ہے لہذا جامعات اور تھنک ٹینکس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کی اتنی بڑی تعداد کو مفید مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے قابلِ عمل تجاویز تیار کریں کیونکہ بے روزگاری اور شدت پسندی جیسے گھمبیر مسائل کا تعلق بھی اسی طرح کے مسائل سے ہوتا ہے۔صدر مملکت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس وقت ہنر مند اور غیر ہنر مند نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو روزگار کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اگر بے روزگاری جیسے مسائل پر قابو پا لیا گیا تو شدت پسندی جیسا پیچیدہ مسئلہ کافی حد تک حل ہو جائے گا۔صدر مملکت نے کہا کہ ملک کے دوردراز اور پسماندہ علاقے بعض تاریخی، سماجی اور سیاسی عوامل کے باعث خود کو تنہائی میں محسوس کرتے ہیں جس کی وجہ سے ملک کے ایسے خطوں میں مایوسی پیدا ہوتی ہے اور منفی رحجانات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ قومی اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان امور پر بھی سوچ بچار کریں تاکہ پسماندہ اور دور دراز علاقے بھی تعلیم کی روشنی سے منور ہو سکیں اور روزگار کے مواقع انھیں اپنے گھر کی دہلیز پر میسّر آسکیں۔ اس طرح ہماری آبادی کا وہ حصہ بھی جو مختلف وجوہات کے سبب تنہائی کا شکار ہے، مرکزی دھارے سے منسلک ہو کر قوم کی موثر اور مفید قوت بن سکے گا۔ صدر مملکت نے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو اعزازات دیے اور فارغ التحصیل ہونے والے تمام طلبہ کو مبارک باد دی اور توقع کا اظہار کیا کہ فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ عملی زندگی شروع کرنے کے بعد قوم کی بہترین خدمت کرسکیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن