ججوں،جرنیلوں سمیت سب کا احتساب ہونا چاہئے: جسٹس دوست محمد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے خیبر پی کے پولیس کیلئے اسلحہ خریداری کے معاملے میں کروڑوں روپے کی کرپشن سے متعلق نیب ریفرنس کیس میں عبوری ریفرنس دائر کرکے مزید 6افسران کو شامل تفتیش کرنے کے حوالے سے نیب کی درخواست خارج کردی۔ عدالت نے ملزموں کی رہائی کیلئے کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ۔دوران سماعت بنچ کے سربراہ سنیئر جج جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے میں ججوں اور جرنیلوں کے ٹرائل(احتساب) کا حامی ہوں اور یہ ٹرائل احتساب قانون کے تحت اسی طرح کا ہونا چاہئے جس طرح عام لوگوں کا ہوتا ہے،ایسے کام نہ کریں کہ لوگ نیب کو بددعائیں دیں ، سیاست دان اور بیورو رکریسی مل کرنیب کا محکمہ ہی بند کرسکتے ہیں۔ دوران سماعت عدالت نے نیب کے ایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل عمران الحق سے استفسار کیا احتساب کے حوالے سے نیا قانون بن رہا تھا ، بتایا جائے اس حوالے سے اب تک کیا پیشرفت ہوئی ، اس حوالے سے چیئرمین سینٹ نے کہا تھا ججز اور جنرلز کا بھی احتساب ہونا چاہئے ،عمران الحق نے عدالت کوبتایا یہ معاملہ ابھی تک بل کی شکل میں ہے، اور قانون نہیں بن سکا ،جس پر جسٹس دوست محمد نے کہا احتساب کے نئے مجوزہ قانون کے لیے بنائے گئے ڈرافٹ سے ججوں اور جرنیلوں کو نکالنے پر چیئرمین سینٹ اور کچھ سینیٹرز بھی نالاں تھے، اچھی بات تو یہی ہوگی سب کا ہی احتساب ہونا چاہئے ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عمران الحق سے استفسار کیا اب تک پراسکیوٹر جنرل نیب کی تقرری کیوں نہیں ہوسکی بتایا جائے یہ تقرری کس کے حکم پر ہوتی ہے جس پر ایڈیشنل پراسیکوٹر نے بتایا کہ پراسکیوٹرجنرل کی تقرری صدر مملکت کے حکم پر کی جاتی ہے ، تاہم اس وقت پراسکیوٹرجنرل کی تقرری نہ ہونے سے ہمیں کام میں بہت سی مشکلات درپیش ہیں، فاضل جج نے ان سے کہا کہ آپ پراسیکوٹر کی تقرری نہ ہونے پر سپریم کورٹ میں درخواست کیوں دائر نہیں کرتے، جس پر عمران الحق نے بتایا کہ نیب کے اجلاس میں اس معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے کے آپشن پر غور کیا جائے گا ،جسٹس دوست محمد نے کہا کہ 23نومبر سے پراسیکیوٹرجنرل نہیں پھر ریفرنس کس طرح دائر کررہے ہیں؟عمران الحق نے کہا کہ بورڈ میٹنگ میں منظوری پہلے ہی لے لی گئی تھی عبوری ریفرنس اب دائر کررہے ہیں ۔ جسٹس دوست محمد خان نے ان سے کہا کہ بہت سے ڈی جی نیب عرصہ دراز سے ایک ہی نشست پر بیٹھے ہوئے ہیں، جو ڈی جی حضرات سالہا سال سے بیٹھے ہوئے ہیں انہیں بھی تبدیل ہونا چاہیے انہوں نے بھی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے، ریفرنس پڑھے بغیر اس پر سائن کرکے دائر کرنے کی منظوری دے دی انڈیا کی ایک ارب بیس کروڑ نفوس پر مشتمل آبادی ہے،لیکن کسی ایک ریاست میں بھی سپریم کورٹ کا بنچ نہیں کیونکہ وہاں پر غیر ضروری مقدمات درج نہیں کئے جاتے جبکہ یہاں پر غیر ضروری مقدمات فائل کیے جاتے ہیں۔آن لائن کے مطابق جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے ججوں اور جرنیلوں سمیت سب کا احتساب ہونا چاہئے۔