• news
  • image

کڈنی سنٹر عوامی خدمت کا بڑا منصوبہ

قائداعظم کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے اس سال نجی و سرکاری سطح پر بہت ساری تقریبات منعقد کی گئیں۔ مشاعروں، سیمیناروں اور کانفرنسوں کا اہتمام کیا گیا۔ قائد کے مزار پر پھولوں کی چادروں سے خلوص اور عقیدت کے علاوہ عزم کی خوشبو ماحول کو مہکاتی رہی۔ ملک بھر کی ہر تنظیم، ادارے اور فرد نے اپنے تئیں یہ دن بھرپور طریقے سے منایا۔ شہروں میں متعدد جگہوں پر سالگرہ کے کیک کاٹے گئے مگر سب سے عظیم خراجِ تحسین لاہور کے حصے میں آیا جہاں قائد اعظم ؒ کے ویژن کے مطابق عوامی خدمت کا ایک انمول تحفہ عوام کے حصے میں آیا جہاں قائداعظم کو عملی خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے 20 ارب روپے کی خطیر رقم سے گردوں و جگر کے ا مراض کے ہسپتال کا پہلا مرحلہ مکمل کیا۔ پاکستان میں گردوں اور جگر کے امراض دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اس کی وجہ ملاوٹ شدہ غذا اور ناقص مشروبات کا زیادہ استعمال ہے۔

یہ مہلک امراض انسان سے اس کا سکھ چین چھین لیتے ہیں۔ ان کا علاج اتنا مہنگا ہے کہ سفید پوش انسان کنگال ہو جاتا ہے اور غریب آدمی تو علاج کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ پاکستان میں اس سے پہلے اس طرح کا کوئی ایک بھی ہسپتال نہیں تھا۔ پچھلے نو دس سالوں میں حکومت پنجاب نے گردے اور جگر کے علاج پر ڈیڑھ ارب روپے خرچ کئے ہیں لیکن اتنی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود جو بہت سارے مریض مرض کی اذیت برداشت کرتے ہوئے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنے پر مجبور ہو گئے ان کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ چین، بھارت اور راولپنڈی اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ان غریب مریضوں کے علاج پر اوسطاً 20 سے 30 لاکھ روپے تک خرچ آتا ہے جو ایک عام فرد کے لئے بالکل خواب کی طرح ہے۔
ایک بیس ہزار روپیہ کمانے والا انسان اپنی زندگی کی ضروریات ہی خرید لے تو غنیمت ہے۔ وہ بیس یا تیس لاکھ روپے عمر بھر جمع نہیں کر پاتا تو علاج کیسے کرائے؟ اس منفرد سٹیٹ آف دی آرٹ ادارے کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے سے صرف پنجاب کے لوگ مستفید نہیں ہوں گے بلکہ سندھ، بلوچستان، خبیر پختونخواہ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے غریب مریضوں کا علاج بھی بالکل مفت ہو گا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکومت پنجاب نے یہ ادارہ اپنے وسائل سے قائم کر کے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ اس ادارے میں ہر طبقۂ فکر کے لوگ علاج کروانے کے قابل ہوں گے اور ایک طرح سے یہ طبقاتی تقسیم کی نفی کرتے ہوئے معاشرتی ہم آہنگی کا باعث بنے گا۔ یہ ہسپتال تمام صوبوں کو پاکستان کی تمام اکائیوں کو ایک لڑی میں پرو دے گا۔ لاہور کو پہلے بھی پاکستان کا دل کہا جاتا ہے اور دل کا کام پورے بدن کو صاف خون مہیا کرنا ہے اس طرح یہ حقیقی معنوں میں پورے ملک کے شہریوں کو اپنی محبت سے صحت کی طرف گامزن کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
یہ منصوبہ قائد کی سوچ کا عکاس ہے۔ ایک ایسے ملک کی طرف پیش رفت ہے جہاں سب کو برابر کے حقوق میسر ہوں گے اور ترقی کی دوڑ میں سب شامل ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ نے بڑے دکھ سے کہا کہ جس ملک میں ہم آج رہ رہے ہیں وہ قائد و اقبال کا پاکستان ہر گز نہیں کیوں کہ یہاں اشرافیہ کی چوکھٹ پر تو زندگی کی تمام نعمتیں سلام کرتی ہیں جبکہ ملک کی بڑی آبادی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہے۔ موجودہ حکومت کا اصل ٹارگٹ امیر اور غریب کے فرق کو کم سے کم کرنا ہے کیوں کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر لوگوں کا غم و غصہ بغاوت میں بدل جائے گا جو خونی انقلاب کا رخ دھار کر ہر شے کو برباد کر دے گا۔ ابھی وقت ہے کہ ملک کو صحیح معنو ں میں قائد ؒ و اقبال ؒ کے تصورات کے مطابق رفاعی مملکت بنانے کے لئے آگے بڑھیں۔ صحت کے شعبے کو بھی اسی طرح لینا چاہئے جس طرح ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے کیوں کہ بیماری بھی کسی دہشت گردی سے کم نہیں۔ بیماری خاندان کے ایک فرد کو نڈھال نہیں کرتی بلکہ اس کا اثر پوری برادری پر پڑتا ہے۔ علاج نہ ہو سکنے کی صورت میں بے بسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ زندگی کا مورال ڈائون کر دیتی ہے۔ رہائش، خوراک، صحت اور عدل وہ بنیادی ضرورتیں ہیں جن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ہسپتال یقینا ایک بہت بڑا کارنامہ ہے اور بڑی مدت سے اس کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کوشش کرنی چاہئے کہ لوگ کم سے کم بیمار ہوں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ملاوٹ شدہ غذا سے ان کو بچایا جائے۔
اگر اس حوالے سے حکومت پنجاب پہلے بھی کافی متحرک ہے لیکن ملاوٹ کرنے والوں نے بھی نئے نئے طریقے ایجاد کر لئے ہیں۔ اب تو فروٹ، پھل اور سبزیاں بھی ان کے مصنوعی رنگوں اور انجکشنوں سے محفوظ نویں۔ پینے کا صاف پانی مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس حوالے سے اقدامات کی سخت ضرورت ہے۔ لوکل سطح پر مشروبات کی تیاری کرنے والوں کا خاص محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بہرحال لاہور میں گردے اور جگر کے امراض کے لئے کڈنی اینڈ لِور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ کا قیام بہار کی آمد کی طرح ہے جس کے لئے حکومتِ پنجاب کو ڈھیروں مبارک باد۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن