چیئرمین واپڈا کا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا دورہ‘ تعمیراتی کام کا جائزہ لیا
لاہور(نیوز رپورٹر) قومی اہمیت کا حامل نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اپنی تکمیل کے حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔ منصوبے کی تکمیل اور اس سے بجلی کے پیداواری عمل کے آغاز کیلئے درکار بیشتر اہم اہداف حاصل کئے جاچکے ہیں۔ ان اہداف میں ڈیم کی تعمیر‘ ریزروائر میں پانی کی بھرائی کے عمل کا آغا‘ ریزروائر سے پاور ہائوس تک پانی کی منتقلی کے لئے ساڑھے 51 کلومیٹر طویل سرنگوںپر مشتمل واٹر وے سسٹم‘ پاور ہائوس اور سوئچ یارڈ میں ٹربائنوں، جنریٹرز اور ٹرانسفارمرز سمیت الیکٹرو مکینیکل آلات کی تنصیب اور ان آلات کی ڈرائی ٹیسٹنگ شامل ہیں۔ منصوبے سے پیدا ہونے والی بجلی کو نیشنل گرڈ میں شامل کرنے کے لئے این ٹی ڈی سی کی جانب سے تعمیر کی جانے والی ترسیلی لائن اسی ماہ کے آخر تک مکمل ہوجائے گی، جبکہ جنوری کے پہلے ہفتے سے واٹر وے سسٹم میں پانی کی بھرائی کا آغاز کیا جائے گا۔اس حوالے سے پہلے مرحلے میں ٹیل ریس ٹنل میں پانی بھرا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین (ریٹائرڈ) نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے دورے کے موقع پر کیا۔ اپنے دو روزہ دورے میں انہوں نے ڈیم سائٹ، ہیڈ ریس ٹنل، زیر زمین پاور ہائوس، ٹیل ریس ٹنل اور سوئچ یارڈ پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ الیکٹرو مکینیکل آلات کی ڈرائی ٹیسٹنگ اور ٹیل ریس ٹنل میں پانی کی بھرائی انتہائی اہم ہیں اور اس دوران تجویز کئے گئے تمام حفاظتی اقدامات کو اس طرح پیش نظر رکھا جائے جس سے منصوبے پر تعمیراتی کام متاثر نہ ہو۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ واپڈا نیلم جہلم سمیت تمام زیر تعمیر پن بجلی منصوبوں کی کم ازکم مدت میں تکمیل کے لئے پرعزم ہے۔ چیئرمین واپڈا نے کہا کہ یہ بات اطمینان کا باعث ہے کہ طویل تاخیر کا شکار نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ اب مکمل ہورہا ہے۔نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ آزاد کشمیر میں دریائے نیلم پر تعمیر کیا جارہا ہے۔ یہ منصوبہ انجینئرنگ کا شاہکار ہے جس کا 90 فیصد حصہ بلند و بالا پہاڑوں کے نیچے زیر زمین ہے۔ منصوبے کے چار پیداواری یونٹ ہیں جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 969 میگاواٹ ہے۔ منصوبے کا پہلا یونٹ مارچ 2018ء کے اوائل میں بجلی کی پیداوار شروع کردے گا جبکہ باقی تین یونٹ ایک ایک ماہ کے وقفے سے بجلی کی پیداوار شروع کردیں گے۔ منصوبہ اپنی تکمیل پر ہر سال قومی نظام کو تقریباً پانچ ارب یونٹ سستی پن بجلی مہیا کرے گا۔ منصوبے سے ہر سال تقریباً 50 ارب روپے کے مساوی فوائد حاصل ہوں گے۔