• news

ڈکٹیٹر کے دور میں لوگوں کو درختوں سے باندھ کر مارا گیا‘ آج تک شدت پسندی بھگت رہے ہیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے قرآنی صفحات کی بے حرمتی کے ملزم کو عدم شواہد کی بنا پر بری کر دیا۔ جمعہ کو اپیل کی سماعت جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بنچ نے کی ۔ اس دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس دوست محمد نے کہامرحوم ڈکٹیٹر کے دور میں لوگوں کو درختوں سے باندھ کر مارا گیا، آج تک ہم اس دور سے شروع ہونے والی شدت پسندی کو بھگت رہے ہیں۔ فاضل جج کا کہنا تھا مذہب کی توہین کا جھوٹا الزام لگانے والا خود توہین کا مرتکب ہوتا ہے اور انسانیت کے خلاف جرائم پر مقدمات چلانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے مقدمہ کے حقائق کا جائزہ لینے کے بعد کہاکہ وقوعہ کا مرکزی گواہ گونگا بہرہ ہے۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ الزام لگانے والاملزم کا کزن ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا آج کل تو بھا ئی بھائی کو قتل کر رہا ہے۔ جسٹس دوست نے کہاکہ ساٹھ سال سے زائد عمر افراد سے جیلوں میں مشقت کروانا ظلم ہے اس لئے بزرگ شہریوں سے مشقتی کام لینے کے خلاف قانون سازی ہو نی چاہئے۔ یاد رہے کہ ملزم پر بہاولنگر کے علاقے صادق آباد میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام تھا جس پر مقامی ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمرقید کی سزا سنائی تھی جسے ہائیکورٹ نے برقرار رکھا تاہم عدالت عظمیٰ نے ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کے باعث بری کرنے کا حکم سنا دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن