• news

حدیبیہ کیس‘ شریفوں کیخلاف نئے ثبوت مل گئے: عمران

اسلام آباد (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا ہے کہ ایک اور این آر او لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ این آر او دینے کی کوشش کی گئی تو سڑکوں پر ہوں گے۔ اسحاق ڈار پاکستان اور دبئی میں نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں۔ امریکا میں ان کا فرنٹ مین سعید شیخ ہے، جب اسحاق ڈار سکوٹر پر پھرتے تھے تو میں اس وقت لندن میں فلیٹ لے رہا تھا، نوازشریف قوم کو پاگل سمجھتے ہیں۔ حدیبیہ پیپر ملز پر جے آئی ٹی میں کئی چیزیں نکل آئی ہیں، اگر ثبوت نکل آئے تو کیس دوبارہ کھل جاتا ہے، دونوں باپ بیٹی صرف سپریم کورٹ کو نشانہ بنارہے ہیں، سپریم کورٹ کو یقین دلاتا ہوں پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے، پاناما اور اقامہ کرپشن کے پہاڑ کا ایک چھوٹا سے حصہ ہیں۔ پریس کانفرنس میں عمران نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو سابق وزیراعظم نواز شریف کا فرنٹ مین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پورا مافیا ہے۔ اسحاق ڈار کو ملک سے نکالنے کے لیے شاہد خاقان عباسی کا جہاز دیا گیا۔ اسحاق ڈار کی ایک کمپنی ایچ ٹی ایس کے دبئی میں 52 ولاز ہیں اور ترکی، عمان، سوئٹزرلینڈ اور انگلینڈ سے بھی اسحاق ڈار کی کمپنی میں پیسے آرہے ہیں۔ کمپنی میں دیگر ملکوں سے بھی پیسے آرہے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ دیگر ملکوں میں بھی کمپنیاں ہیں۔ عمران خان نے اسحاق ڈار کے استعفیٰ کے بعد نئے وزیر خزانہ کی تقرری نہ ہونے پر کہا کہ حکومت نے نیا وزیر خزانہ نہیں بنایا بلکہ ایڈوائزر لگادیا ہے۔ ایل این جی کا کنٹریکٹ 15 ارب ڈالر کا ہے اور کہا جارہا ہے کہ ایل این جی کنٹریکٹ کنفیڈنشل کنٹریکٹ ہے۔ انہوں نے سوال کیا، کیا پبلک کے پیسے پر بھی کوئی کنفیڈنشل کنٹریکٹ ہوتا ہے؟، عمران خان نے کہا ان کو ڈر ہے کہ ان کا باقی پیسا جو دیگر ملکوں میں ہے وہ سارا پتا چل جائے گا، یہ ایک پورا مافیا ہے، یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں اور انہوں نے ادارے تباہ کردیئے ہیں لیکن اب چیزیں سامنے آرہی ہیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا، نوازشریف کے ولاز ہیں اور میرے پاس لندن کا فلیٹ بھی نہیں ہے جبکہ میں نے 40 سال پرانے کنٹریکٹ دکھائے اور یہ بھی بتایا کہ فلیٹ کیسے بکا۔ اقامہ منی لانڈرنگ کا ایک طریقہ ہے جبکہ اصل منی ٹریل حدیبیہ پیپر ملز کیس ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے نواز شریف کی اپنی نااہلی کے خلاف شروع کی گئی تحریک پر کہا کہ جس طرح عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں تو توہین عدالت کا قانون ختم کردیں، کیا یہ قانون صرف کمزوروں کے لیے ہے؟' انہوں نے سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ باپ بیٹی صرف سپریم کورٹ کو نشانہ بنارہے ہیں کیونکہ ان کے خلاف فیصلہ آیا ہے، میں سپریم کورٹ کو یقین دلاتا ہوں کہ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ عمران خان نے سوال کیا، سپریم کورٹ کیوں ان کے دبائو میں آرہی ہے؟ ساتھ ہی عمران خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، انہیں آج اعتراض ہے کہ انہیں بچانے کے لیے فوج نے مددکیوں نہیں کی۔ 30 سال اقتدار میں رہے اور کہتے ہیں کہ ظلم ہو رہا ہے۔ لاڈلہ یہ مجھے کہتے ہیں‘ مہران بنک سے پیسے انہیں ملتے ہیں۔ شہبازشریف ابھی بھی ڈرامے کرتے ہیں۔ نوازشریف کے پاس 300 ارب روپے کی وضاحت صرف قطری خط ہے۔ شہبازشریف سعودی عرب کس حیثیت سے گئے ہیں۔ ان سب کے ذہنوں میں ایک چیز سوار ہے کہ کرپشن کیسز‘ یہ چوری بچانے کیلئے شہزادوں کے گھٹنے دبائیں گے کہ ہمیں بچایا جائے۔ یہ صرف اور صرف پیسہ بچانے جا رہے ہیں۔ ملک میں لوٹ مار ہو رہی ہے‘ تھوڑے سے لوگ مل کر کرپشن کر رہے ہیں۔ نوازشریف کا نظریہ کرپشن ہے جس پر سب اکٹھے ہیں۔ این آر او کی کوشش کی گئی تو قوم کو سڑکوں پر لے آئوں گا۔ دبئی میں 2 ٹاورز کیلئے رقم کہاں سے آئی؟ میں نوازشریف کی تحریک کا انتظار کررہا تھا‘ لیکن دونوں بھائی تحریک چلانے سعودی عرب چلے گئے۔ چینی کمپنی سے جو فراڈ بے نقاب ہوا‘ اس پر نیب نے ایکشن کیوں نہیں لیا؟ حدیبیہ پیپر ملز میں نئے ثبوت سامنے آ گئے ہیں۔ خواجہ آصف کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔ وہ بھی بچ نہیں سکتے۔ طاقتور لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جائے یا پھر توہین عدالت کا قانون ختم کر دیا جائے۔ الیکشن کمشن نے توہین عدالت پر میرے وارنٹ جاری کئے‘ لیکن سپریم کورٹ کی روز توہین ہو رہی ہے۔ سعودی عرب کے سفیر نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ٹیلی فون کرکے اعتماد میں لیا ہے اور واضح کیا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کے داخلی امور میں کسی قسم کی مداخلت کا ارادہ نہیں رکھتا۔ معتبر ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی نے شریف برادران کی سعودی عرب میں جاری سیاسی مصروفیات پر تحفظات اور خدشات کو دور کرنے کیلئے گزشتہ روز انہیں فون کیا اور انہیں سعودی حکومت کی طرف سے یقین دلایا کہ میاں نواز شریف اور انکی فیملی کے حوالے سے احتساب عدالتوں میں جاری مقدمات یا کسی دوسرے معاملے سے سعودی عرب کا قطعی تعلق نہیں ہے، سعودی عرب پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی طرح بھی مداخلت پر یقین نہیں رکھتا۔

ای پیپر-دی نیشن