• news

گوادر: پانی کا بندوبست نہ ہونے سے سی پیک متاثر ہو گا، قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی میں انکشاف

اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی و ترقیات کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا گوادرمیں سی پیک کی ضرورت کے لئے پانی کا بندوبست نہ ہونے سے منصوبہ متاثرہونے کا خدشہ ہے، علاقے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے بنائے گے پانچ سو ملین کے آکڑا ڈیم میں پانی ہی نہیں۔ مستقبل میں پانی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے چینی کمپنی، ایف ڈبلیو او نیپانی کے صاف پلانٹ لگانے کی پیش کش کی ہے لیکن صوبہ بلوچستان کے حکام ٹینکر مافیا کی وجہ سے معاملہ فائلوں میں دب گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری کے طویل المدت منصوبہ جات پر بریفنگ۔ ایوان بالا میں سینیٹر محمد طلحہ محمود کے پوچھا گیا سوال ایجنڈے میں زیر بحث آیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گوادر پاک چین اقتصادی راہداری کا انتہائی اہم مرکز ہے۔ لیکن مقامی آبادی پانی سے محروم ہے۔ شہریوں کی سہولیات پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔ آئندہ اجلاس میں گوادر پورٹ اتھارٹی، گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ، چیف سیکرٹری صوبہ بلوچستان اور متعلقہ حکام پانی فراہمی اور پانی کے وسائل کے علاوہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کریں۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ مستقبل کا انحصار گوادر پر ہے۔ مسائل بروقت حل ہونے چاہیے تھے لیکن توجہ نہیں۔سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں پانی بڑا مسئلہ ہے۔ فری زونس بندرگاہ اور بڑی آبادی کے لیے پانی ضروری ہے۔ سینیٹر شاہزیب درانی نے کہا کہ آکڑا ڈیم کی فزیبلٹی منصوبہ بندی کے بغیر بنائی گئی۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ذمہ داران کی جواب طلبی کی جانی چاہیے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ مستقبل میں گوادر میں آبادی بڑھے گی ۔تھوڑ ے سے سرکاری خرچ سے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ صوبہ بلوچستان کے ایڈیشنل سیکرٹری منصوبہ نے بتایا کہ ڈیم کی فزیبلٹی صحیح نہیںبنائی گئی۔ اس وقت گوادر میں 6.5ملین گیلن پانی روزانہ ضرورت ہے جو ٹینکرز کے ذریعے سپلائی کیا جاتا ہے۔ 2022 میں ضرورت دگنی ہوجائے گی۔ میرانی ڈیم پائیدا ر بھی نہیں اور مہنگا بھی ہے۔ خشک سالی کی وجہ سے بلوچستان میں پانی کی شدید کمی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈیم پر کل کتنا خرچا ہوا ۔ ڈیم کے ڈھانچہ مکمل ہونے کے باوجود پانی ذخیرہ نہیں کیا جاسکتا۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ منصوبے کی بڑی کمزوری سامنے آرہی ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ ڈیم کے ڈھانچے پر 5سو ملین خرچ آیا ہے۔ فی ٹینکر کی قیمت 15ہزار سے 18ہزار ہے۔ 20 ہزار پاکستانی طلبہ چین میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ مقامی صنعتکاروں کو تحفظ دیا گیا ہے۔ اجلاس میں سینیٹر مفتی عبدالستار، محمد عثمان خان کاکڑ، محسن لغاری، کریم احمد خواجہ، شاہزیب درانی کے علاوہ سیکرٹر ی منصوبہ بندی و ترقیات، ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ بلوچستان اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ای پیپر-دی نیشن