پٹرول بم گرانے کی تیاریاں
اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کردی ہے، پٹرول 4روپے60 پیسے مٹی کا تیل 13روپے 58پیسے، ہائی سپیڈ ڈیزل 5روپے83 پیسے، لائٹ ڈیزل 12روپے 49پیسے فی لٹر مہنگا کرنے کی سمری وزیراعظم کو ارسال کردی گئی۔ تاہم حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے سربراہ نوازشریف نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو اضافے سے روک دیا ہے اور سمری کی منظوری شہباز شریف کے ساتھ مشاورت سے مشروط کردی ہے۔
پرنٹ اور الیکٹرانک ذرائع ابلاغ اور عوامی حلقوں نے اضافے کی خبر کو عوام پر پٹرول بم گرانے کے مترادف قرار دیا ہے اور تعجب کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ حکومت عوام کو نئے سال کا تحفہ مہنگائی بم کی صورت میں دیکر اگلے مینڈیٹ کیلئے انکے پاس کیسے جائیگی۔ کوئی حکومت عوام کا ناک میں دم کر کے اگلا الیکشن نہیں جیت سکتی۔ مئی2013ء کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کی شکست کی بڑی وجہ لوڈشیڈنگ تھی۔ پولنگ والے دن، گرمی عروج پر تھی اور لوڈشیڈنگ بھی معمول سے کچھ زیادہ۔ اس صورتحال سے ووٹرز کا پارہ یک دم چڑھ گیا۔ یہاں تک کہ پی پی کے ووٹرز نے بھی ووٹ نہیں دیا۔ موجودہ حکومت نے بڑی حد تک لوڈشیڈنگ ختم کردی ہے۔ اس سال گیس کی قلت بھی بحران کی شکل نہیں اختیار کر سکی۔ واقعی یہ اقدامات قابل تحسین ہیں انکی بدولت عام آدمی کے دل میں حکومت کیلئے خیرسگالی کے جذبات پیدا ہوئے ہیں مگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ اس پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے۔ پھر یہ بھی سمجھ سے بالا ہے کہ اوگرا کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا کیوں پڑ رہا ہے جبکہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی قابل ذکر اضافہ نہیں ہوا۔ تیل کی قیمتوں میں ہر ماہ اضافہ معمول بن چکا ہے اور اس میں معمولی اضافے سے بھی مہنگائی کا طوفان آ جاتا ہے، اس کا تازہ ثبوت یہ ہے کہ برائلر مرغی کے نرخ میں ایک ماہ میں 82روپے کلو اضافہ ہوا‘ اس سے دیگر اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔