• news
  • image

پانی کا بندوبست نہ ہونے سے سی پیک متاثر ہونے کا خدشہ

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقیات کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گوادر میں سی پیک کی ضرورت کیلئے پانی کا بندوبست نہ ہونے سے منصوبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ علاقے کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے پچاس کروڑ روپے کی لاگت سے بنائے گئے آکڑا ڈیم میں پانی ہی نہیں۔
گوادر پاک چین اقتصادی راہداری کا انتہائی اہم مرکز ہے اور ملک کے مستقبل کا اس پر انحصار ہے۔ اس وقت گوادر میں 65 لاکھ گیلن پانی روزانہ کی ضرورت ہے، جو ٹینکرز کے ذریعے سپلائی ہو رہا ہے۔ اگلے چار پانچ سال ضرورت دگنی ہو جائیگی۔ اس وقت فی ٹینکر 15 ہزار سے 18 ہزار روپے چارج کئے جا رہے ہیں۔ خشک سالی کی وجہ سے بلوچستان میں پانی کی شدید قلت ہے۔ منصوبہ سازوں نے گوادر شہر اور منصوبے کے تعمیراتی کاموں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے بھاری اخراجات سے آکڑا ڈیم ڈیزائن کیا لیکن جب اس سے استفادے کا وقت آیا تو معلوم ہوا اس میں تو پانی ہی نہیں۔ پوری دنیا کی توجہ سی پیک پر مرکوز ہے اور ہمارے منصوبہ ساز اسے ناکام بنانے پر تلے بیٹھے ہیں۔ تیل پیدا کرنیوالے کئی اہم ملکوں مثلاً، سعودی عرب، لیبیا اور الجزائر کا بیشتر رقبہ لق و دق صحرائوں پر مشتمل ہے۔ جہاں کنوئوں سے تیل نکل رہا ہے۔ ان جگہوں پر بہت بڑے کمپلیکس ہیں، لیکن منصوبہ بندی کا کمال یہ ہے کہ کبھی بھی پانی کی کمی یا قلت کی شکایت پیدا نہیں ہوئی اور پھر گوادر تو سمندر کنارے واقع ہے۔ جہاں سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے بڑے بڑے پلانٹ لگا کر مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جا سکتا ہے۔ بہر حال یہ مسئلہ فوری حل ہونا چاہئے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن