• news

مقبوضہ کشمیر: بھارتی تربیتی کیمپ پر حملہ‘ فائرنگ‘ 5 اہلکار ہلاک: سرچ آپریشن‘ انڈین فوج نے 3 کشمیری شہید کر دیئے

سرینگر ، اسلام آباد (اے این این +کے پی آئی+ اے ایف پی+ سپیشل رپورٹ) مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی کیمپ پر حملہ میں 5اہلکار جہنم واصل جبکہ 5 زخمی ہو گئے، نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے پلوامہ میں سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کرکے 3 کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ پلوامہ میں گزشتہ روز صبح بھارتی پولیس کے تربیتی کیمپ پر مسلح افراد نے حملہ کیا۔ اس کیمپ میں فوج کے ساتھ پیرا ملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروںکو تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مقامی میڈیا اور قابض فورسز کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب 2بجے کے قریب ضلع پلوامہ میں سرینگر جموں ہائے وے کے قریب لیتھ پورہ میں تین حملہ آوروں نے بھارتی فوج کے کیمپ پر اچانک دھاوا بول دیا اور اندھا دھند فائرنگ کی۔ حملے میں سی آر پی ایف کا ایک اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ 8زخمی ہوئے بعد میں مزید 3اہلکار دم توڑ گئے جبکہ 5اہلکار فوجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ایک اہلکار آپریشن کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے دم توڑ گیا۔ سی آر پی ایف کے ایک افسر نے کہا سی آر پی ایف کی 185بٹالین کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔ حملہ آوروں نے فوجی کیمپ پر دستی بم پھینکے اور خود کار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی۔ ایک سینئر اہلکار کے مطابق حملہ آورکیمپ کے ایک رہائشی بلاک تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ بھارتی فورسز نے ان کی شناخت کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔ حکام کے مطابق جس کیمپ کو نشانہ بنایا گیا وہ سی آر پی ایف اہلکاروں کی تربیت گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔ اس کیمپ میں راشٹریہ رائفلز اور پولیس اہلکاروں کو بھی تربیت دی جا تی ہے۔ حکام نے دعویٰ کیا ہے لشکر طیبہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ پولیس کے مطابق حملے میں فورسز کا زیادہ نقصان نہیں ہوا۔ فورسز نے فوری طور پر حملہ آوروں کو گھیرے میں لے کر زیر تربیت اہلکاروں کو کیمپ سے باہر نکال لیا تھا۔ ادھر کیلر شوپیان میں فوجی اہلکار ہائر سیکنڈری سکول میں گھس گئے اور وہاں نہ صرف اساتذہ کو ہراساں کیا گیا بلکہ طلبا کو بھی زدوکوب کیا۔ اس کے بعد اساتذہ اور طلبا نے احتجاج کیا۔ مین مارکیٹ تک جلوس کی صورت میں آئے اور مظاہرے کئے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق سال 2017 مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کے لیے بھاری رہا۔ 2017کشمیر کے لئے خونریزی اور تباہی کا ایک اور سال ثابت ہوا ہے بلکہ سالانہ بنیاد پر گزشتہ دس برس میں اس سال کے دوران اوسط تشدد کے سب سے زیادہ یعنی ساڑھے تین سو واقعات پیش آئے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال 2017 کے دوران 349 افراد تشدد کا شکار ہوگئے۔ ان میں 56 عام شہری، 215 عسکریت پسند اور 78 حفاظتی اہلکار شامل ہیں۔ وادی میں پنچایتی انتخابات فروری 2018ء میں منعقد کرائے جائیں گے۔ جموں کشمیر میں پنچایتی انتخابات کے انعقادکا باضابطہ نوٹیفکیشن 12جنوری 2018کو جاری کیا جائے گا۔ انسانی حقوق کے ادارے انٹرنیشنل فورم فار جسٹس نے کہا ہے کہ ریاست میں گزشتہ 30 برسوں کے دوران 90 ہزار شہری شہید ہوئے۔اے ایف پی کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز کے ترجمان نے کہا ہے گزشتہ دس برسوں میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا بڑا حملہ تھا۔ ادھر بھارتی انتظامیہ نے ضلع پلوامہ میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی منقطع کردی۔ اسلام آباد سے سپیشل رپورٹ کے مطابق بھارت نے دعویٰ کیا ہے مقبوضہ کشمیر میں فوجی کیمپ پر حملہ جیش محمد سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا ہے یہ حملہ جیش محمد نے کرایا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ حملہ بالکل اسی نوعیت کا ہے جس نوعیت کا حملہ گزشتہ برس اوڑی میں کیا گیا تھا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے جموں کشمیر فوجی کیمپ پر حملے سے ظاہر ہوتا ہے مقبوضہ کشمیر میں حالات کس قدر خراب ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن