• news

نااہل شخص کی پارٹی صدارت ‘ نوازشریف سمیت فریقین کو نوٹس جاری: قانون بنیادی حقوق سے متصادم ہونے پر کالعدم ہو سکتا ہے: چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابی اصلاحات الیکشن ایکٹ 2017کے ذریعے نا اہل شخص کو پارٹی کا سربراہ بنا نے کے خلاف دا ئر13 آئینی درخواستو ں کو باقاعدہ قابل سماعت کے لیے منظور کر تے ہوئے فریقین کو نو ٹس جا ری کر دئیے ہیں ۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لیے آئندہ سماعت پر طلب کر تے ہوئے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس کی مزید سماعت 23جنوری تک ملتوی کر دی ‘ عدالت نے اپنے آرڈر میں فریقین سے قانون سازی کی تمام تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے میرے خیال میں قانون تمام سیاسی جماعتوں کے ووٹ سے قومی اسمبلی سے پاس ہوا عدالت اس بات کا جائزہ لے گی کیس میں کن بنےاد پر پارلیمنٹ کی قانون سازی کو چیلنج کرنے کی درخواستوں کو منظور کےا جاسکتا ہے ، قانون بنیادی حقوق سے متصادم ہونے پر کالعدم ہوسکتا ہے، ٹیکنکل بنےادوں پر کالعدم ہوسکتا ہے پارلیمنٹ قانون سازی کاسب سے بڑا ادارہ ہے، ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہے،عدالتوں کو اتنا آسان نہ لیں،بتائیں کن مقدمات میں آج تک عدالتوں نے پارلیمنٹ کے بنائے قوانین کو کالعدم کیا، وکلا عدالتی فیصلوں کی نظیر پیش کریں، عدالت کو قانون سازی پر جوڈیشل نظرثانی کا اختیار ہے لیکن پارلیمنٹ بالادست ہے، حدود سے تجاوز نہیں کرسکتے ، جبکہ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا انتخابی اصلاحات ایکٹ کی شق 203 میں ایسا کیا ہے جس پر اسے کالعدم کر دیں ، پارلیمانی نظام میں پارٹی سر براہ کا کردار بڑا اہم ہے ،چیف جسٹس ثاقب نثار،جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ کے روبرو انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017میں ترمیم کے خلاف پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ، جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی، نیشنل پارٹی اورجمشید دستی سمیت 13 درخواست گزاروں نے آئینی درخواستیں دا ئر کی تھیں ، سماعت کے دوران ایک درخواست گزارذوالفقار بھٹہ نے استدعا کی اس کیس میں فریقین کو نوٹس جا ری کردیں تومناسب ہوگا،چیف جسٹس نے کہا پہلے نوٹس کا کیس بنائیں، پھر جاری کریں گے،عدالت کو اتنا آسان نہ لیں،قانون کے مطابق چلنا ہے، یہ سیاسی مقدمات ہیں، ایسا نہیں ہوگا درخواست دائرہو اورنوٹس کردیں،پارلیمنٹ قانون بنانے کی سپریم باڈی ہے، آپ کہتے ہیں پارلیمنٹ کے بنائے قانون کالعدم قرار دے دیں، ایسے قانون کو کالعدم قراردینے کے اصول کیا ہیں؟سپریم کورٹ نے آج تک کتنے قوانین کوکالعدم قرار دیا، فا ضل وکیل نے کہا عدالتی فیصلوں کی نظیر لانے کیلئے وقت دیں،شہرسے باہر ہونے کے باعث تیاری نہیں کرسکے،چیف جسٹس نے کہا وہ بھی شہر سے باہر تھے رات کو واپس آئے، کیس مقرر تھا تو تیاری بھی کرنی چاہیے تھی، بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا الیکشن ایکٹ کے ذریعے ایک ایسے شخص کو پارٹی کا سربراہ بننے کا مو قع فرا ہم کیا گیا ہے جس کو عدالت نا اہل قرار دے چکی ہے ،پارٹی کی سربراہی اہم عہدہ ہے اور ایک نا اہل فرد کس طرح پارٹی کا عہدیدار بن سکتا ہے، فروغ نسیم نے کہا ایک ایسے شخص کو پارٹی صدارت کا مو قع فرا ہم کیا گیا ہے جس کو عدالت آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت صادق اور امین نہ ہو نے پر نا اہل کر چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آرٹیکل 62 ون ایف پر پورا نہ اترنے والا رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کیا قانون سینٹ میں ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور ہوا تھا ؟ اس پر شیخ رشید کے وکیل نے اثبات میں جواب دیا ، چیف جسٹس نے کہا اس قانون کے تحت تانگہ پارٹیوں کی حوصلہ شکنی ہو نی چا ہیے ،عدالت نے چیئرمین سینٹ سپیکر قومی اسمبلی اور وزارت قانون انصاف، فیڈریشن بذریعہ سیکرٹری کابینہ ڈویژن و دیگر کو نوٹس جاری کئے۔

ای پیپر-دی نیشن