• news

جماعۃ الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ، چندہ، عطیات دینے پر پابندی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 (1999) کے تحت جماعت الدعوۃ‘لشکر طیبہ‘ سمیت قرارداد میں مذکورہ تمام افراد ‘تنظیموں ‘اداروں کو چندہ دینے پر پابندی عائد کردی ہے کمشن نے کمپنیز ایکٹ 2017ء کے سیکشن 510 کے تحت تمام کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے اور خبردار کیا ہے کمپنی خود یا اُ س سے تعلق رکھنے والاکوئی عہدیدارسلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت ممنوعہ قرار دئیے جانے والی تنظیموں‘ اداروں یا افراد کو چندہ دیتا ہے تو اس پر ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ سلامتی کونسل کی ممنوعہ افراد یا اداروں کی فہرست میں جن افراد یا اداروں کے نام موجود ہیں ان میں عامر علی چودھری نامی شخص کا نام موجود ہے جس پر ٹی ٹی پی کو مالی امداد دینے اور عسکری تربیت دینے کا الزام ہے۔ لشکر طیبہ سے تعلق کے شبہ میں ظفر اقبال کا نام ہے۔ ظفر اقبال کو جماعتہ الدعوۃ کے شعبہ فنانس کا سربراہ بتایا گیا ہے اور اسے جے یو ڈی کے تعلیمی اداروں اور طبی ونگ کا سربراہ بتایا گیا ہے۔ تیسرا نام ملک محمد اسحاق کا ہے۔ واضح رہے کہ 28 جولائی 2015کو ملک اسحاق پولیس مقابلہ میں ہلاک ہوچکا ہے۔ ذکی الرحمان لکھوی کا نام فہرست میں موجود ہے۔ انہیں لشکر طیبہ کا چیف آف آپریشن قرار دیا گیا ہے۔ حافظ محمد سعید کا نام بھی موجودہ ہے ان کو لشکر طیبہ کا لیڈر بتایا گیا ہے۔ جن پاکستانی اداروں یا تنظیموں کا ذکر ہے ان میں جیش محمد، جماعت الاحرار، لشکر جھنگوی، لشکر طیبہ، تحریک طالبان پاکستان جبکہ قرارداد میں مختلف ممالک کے افراد اور تنظیموں کے نام و پتے بھی دئیے گئے ہیں۔ اس سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں اہم اجلاس میں ہوا جس میں سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 کے تحت اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ایس ای سی پی‘ ایف بی آر کے سربراہوں اور گورنر سٹیٹ بنک نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں ان ا قدامات کا جائزہ لیا گیا جو ممنوعہ تنظیموں ، دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام کے لئے کئے جارہے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں جماعتہ الدعوۃ کی سرگرمیوں پر پابندی کیلئے دفعہ144 نافذ کر دی گئی۔ دفعہ 144 کے تحت تمام کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کالعدم تنظیمیں کسی قسم کی فنڈ ریزنگ، بینرز یا تقریبات نہیں کر سکیں گی۔ پابندی کا اطلاق فوری طور پر نافذالعمل اور دو ماہ تک رہے گا۔ ڈی سی کا کہنا ہے کہ تمام کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تمام اسسٹنٹ کمشنرز اپنے اپنے علاقوں کا جائزہ لیں گے دو روز میں تمام اسسٹنٹ کمشنرز اپنی رپورٹس جمع کرائیں گے۔ 71 کالعدم تنظیموں کی فہرست بھی اسسٹنٹ کمشنرز کو بھجوا دیں۔ حکومت نے جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن (ایف آئی ایف) کو سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے فیصلہ کچھ روز قبل ہونے والے قومی سلامتی سے متعلق اجلاس میں ہوا۔ پہلے مرحلے میں دونوں اداروں کی ایمبولینس سروس اور فنڈنگ کے ذرائع معلوم کئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر اور سٹیٹ بنک جماعۃ الدعوۃ اور ایف آئی ایف کی فنڈنگ اور اثاثوں کے ذرائع کا ریکارڈ ترتیب دیں گے۔ جماعۃ الدعوۃ ا ور ایف آئی ایف کے مرکز مریدکے کا کنٹرول پنجاب حکومت کے پاس ہوگا جس کے تمام منصوبے صوبائی حکومت چلائے گی جبکہ مریدکے مرکز کا نام بھی تبدیل کردیا جائیگا۔ حکومت کی جانب سے جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید سے وابستہ فلاحی اور دیگر تنظیموں کے اثاثے ضبط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حافظ سعید کی دونوں تنظیموں سے متعلق اس فیصلے پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے ملک میں کام کرنے والی تمام کالعدم تنظیموں کو امداد کی شکل میں ملنے والی رقوم کا راستہ روکیں اور یہ اقدام ہم نے امریکی دبائو پر نہیں بلکہ ایک ذمہ دار ملک ہونے کی حیثیت سے اٹھایا ہے۔ جماعۃ الدعوۃ کے ترجمان نے حکومتی پابندیوں کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت کی طرف سے پابندیوں کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

چندہ / پابندی

ای پیپر-دی نیشن