• news
  • image

قائداعظم محمد علی جناح…خواجہ رفیق شہید …تقریبات

قائداعظم محمد علی جناح نے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا خواب دو قومی نظریہ کی بنیاد پر ہمیں پاکستان جیسی عظیم نعمت لے کر دی حالانکہ ہندواور انگریز اس کے لیے تیار نہ تھے آپ نے ثابت کیا کہ کسی نظریہ یا مقصد کو کامیاب کرنے اور اپنا آپ منوانے کے لیے بہت زیادہ تعداد اور طاقت کی ضرورت نہیں ہے صرف ایمانداری ، استقامت اور محنت کی ضرورت ہے ۔ قائداعظم کے قافلے میں بہت بڑے دانشور ، علمائے دین، سپہ سالار ، سیاستدان اور ٹاک شو کرنے والے موجود نہیں تھے اﷲ تعالی جب اپنے کسی بندے سے کام لینا ہوتا ہے تو اس کی مدد بھی خوب کرتا ہے ۔

پھر تاریخ کا دھارا موڑ دیا جاتا ہے قائداعظم کا مقصد صرف یہ تھا کہ مسلمانوں نے طویل عرصہ ہندوستان میں حکومت کی ہے انگریزوں کے جانے کے بعد پاکستان نہ بنا تو ہندو مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیں گے جیسا اب ہندوستان اور کشمیر میں ہو رہا ہے ، قیام پاکستان سے پہلے مسلمان کو تعلیم عام ملازمت ، کاروبار اعلی ملازمتوں ، جوڈیشری ، سیاست ، ٹیکنیکل اداروں الغرض ہر شعبہ زندگی میں دور رکھا گیا ، چھوت چھات کا اتنا بھیانک نظام تھا کہ ہندو مسلمانوں کے ساتھ ایک چھت نیچے کھانا کھانا گواراہ نہ کرتے تھے ۔ اور مسلمان ہندوئوں کی سبیل سے پانی بھی نہیں پی سکتا تھا۔
تجارت میں بھی مسلمان نہ ہونے کے برابر تھے ۔ ان سب باتوں کے پیش نظر پاکستان معرض وجود میں آیا۔یوم قائداعظم کے موقع پر حکومتی عوامی سطح پر اندرون ملک اور بیرون ملک تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔تحریک پاکستان کے کارکن شہید جمہوریت پاکستان مرحوم خواجہ محمد رفیق کی برسی ہر سال دسمبر میں پورے عقیدت واحترا م اور جوش وجذبے سے منائی جاتی ہے اس سال بھی خواجہ رفیق شہید فائونڈیشن کے زیر اہتمام 45ویں برسی کا اہتمام کیا گیا ، آپ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے والد تھے سچے اور کھڑے پاکستانی جنرل ایوب کی آمریت میں اور ان کے حکومتی انداز اور رویے کی بھر پور مخالفت کی شدید دبائو کے باوجود قومی انتخاب میں جنرل ایوب کے مقابلے میں ان کے سب سے بڑی حریف قائداعظم کی ہمشیرہ اور دست راز مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا بھر پور ساتھ دیا ۔ وہ متنازعہ الیکشن میں ہار گئیں اسی طرح سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور وزیراعظم پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ذوالفقار علی بھٹو کی ملک دشمن اور جمہوریت کش اور سول آمریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ان کی حکومت کی پہلی سالگر ہ کے موقع پر خواجہ رفیق اپنے ساتھیوں کے ساتھ احتجاج کرکے واپس آرہے تھے کہ شہید کر دیا گیا ۔
اس واردات میں پیپلز پارٹی کے رہنما شامل تھے ۔ بھٹو دور حکومت میں جہاں پاکستان کو متفقہ آئین ملا ، اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد مرزئیوں کو اقلیت قرار دینا ، پاکستان میں ایٹم بم کی تیاری کی شروعات ہوئی لیکن انہوں نے ہر مکاتب فکر کے لوگوں کو ذلیل کیا ان کے انداز حکومت نے جمہوریت کے خاتمے کی بنیاد بھی رکھ دی۔خواجہ رفیق شہید کی برسی کی تقریب جو کہ نظریاتی اور نظریہ پاکستان سے محبت کرنے والوں کا اجتماع ہوتا ہے اور اس موقع پر تجدید عہد ہوتا ہے۔
جنرل مشرف کے مشکل دور میں جب ہر طرف سے دبائو تھا اور رمراعات کا لالچ بھی لیکن خواجہ سعد رفیق نے قید وبند کی صعوبتیں ومشکلات برداشت کیں، جو اس کے پائوں کی زنجیر نہ بن سکیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلے بند کمروں میں نہیں ہوتے عوام میں ہوتے ہیں ۔
عدلیہ سے ٹکرائو نہ ہو گا نہ کرنا چاہتے ہیں ۔ میاں نوازشریف کے خلاف عدالتی فیصلے سے جمہوریت کو شدید دھچکا لگا ہے ۔ گزشتہ کئی برسوں سے جمہوریت کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتارہا آگے بڑھنے کیلئے جمہوری روایت کا آگے بڑھنا ضروری ہے سانحہ بنگلادیش نظریہ پاکستان پر کام نہ کرنے کی وجہ سے ہوا اس کے ذمہ دار سیاسی اور فوجی حکمران تھے پاک فوج کے سربراہ کا جمہوریت کی حمایت میں بیان قابل تعریف ہے ۔ افسوس سیاسی جماعتوں میں بھی جمہوریت ہوتی ۔
نوازشریف کی قیادت میں ہم الیکشن میں جائینگے اور انشاء اﷲ کامیابی حاصل کریں گے ۔ تقریب سے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے بھی خطاب کیا۔یوم قائداعظم کے موقعے پر خواجہ رفیق شہید کی برسی کی تقریب عہد اور نئے عزم کا اظہار ہے ۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن