• news

نواز شریف کوسعودی عرب کی بجائے عوام سے این آر او کرنا چاہئے: حافظ حسین احمد

جیکب آباد (آن لائن) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ نواز شریف کوسعودی عرب میں کوئی این آر او کرنے کے بجائے عوام سے این آر او کرنا چاہئے، سعودی عرب میں خود شہزادوں کا احتساب ہو رہا ہے، ملک میں پارلیمنٹ احتسابی ادارہ ہے مگر پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دے رہا اس لیے ملک میں بحران کی کیفیت ہے، ملک میں عدم استحکام کی صورتحال کی وجہ سے2018ء میں انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیلیفون پر پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مرکزی جنرل سیکرٹری جاوید احمد دھرپالی سے بہن کی وفات پرتعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اس کے تمام فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں، پاکستان پہلے ہی امریکی اتحاد کی وجہ سے دلدل میں پھنسا ہوا ہے اب اس کو ہر فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے مگر ہمیں اپنے سیاسی فیصلے اپنے ملک میں کرنا چائیں، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سعودی عرب میں کوئی این آر او کرنے کے بجائے عوام سے این آر او کرنا چاہئے تھا پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اس کے تقدس کو خاطر میں لا کر فیصلے کئے جائیں اپنے میلے کپڑے باہر دھونے کے بجائے گھر میں دھونے چاہئے ،انہوں نے کہا کہ نواز شریف تحریک عدل کا اعلان کرکے سعودی عرب چلے گئے ہیں جہاں خود شہزادوں کا احتساب ہورہا ہے۔ حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ ماضی میںبھی ملک سے باہر ابو ظہبی میں بینظیر بھٹو اور پرویز کے درمیان این آر او ہوا ،نواز شریف کی گرفتاری کے بعد رہائی بھی ایک این آر او کے ذریعے ہوئی اس سے اداروں کا تقدس پامال ہوتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے ظاہر ہے انہیں کسی نے تو شہید کیا ہے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور مجرموں کو انجام تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اگر سنجیدگی اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرتے تو آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس انجام تک پہنچ چکا ہوتا، انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن سانحہ میں کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی اس لئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ذمہ داری شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ پر عائد ہوتی ہے وہ خود کو قانون کے حوالے کریں اور شفاف انکوائری کے بعد جو بھی ملوث ہو اس کو سزا دی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن