ایرانی حکومت سے یکجہتی کیلئے بھی لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے: بغاوت کچل دی، پاسداران انقلاب کمانڈر
تہران+ نیو یارک (اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) ایران میں پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت سے اظہار یکجہتی کے لیے لاکھوں افراد کئی شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق حکومتی حامی مظاہرین فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے کہ ’’اے قائد ہم تیار ہیں‘‘ لاکھوں افراد گورگان، کرمان شاہ، احواز سمیت دیگر شہروں میں حکومت کے حق میں سڑکوں پر نکلے۔ ادھر اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے کہا کہ ایران میں احتجاج روکنے کیلئے ریاستی طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہمیں ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ امریکہ نے نیو یارک میں سلامتی کونسل اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین کیخلاف کریک ڈاؤن پر امریکہ نے ایرانی حکومت شامل پر نئی پابندیاں لگانے پر غور شروع کر دیا۔ وائٹ ہاؤس نے یہ بات کہی۔ ادھر فرانسیسی صدر عمانوئیل میکرون نے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ٹیلی فونک گفتگو کی ہے۔ انہوں نے ایران کی صورتحال پر اظہار تشویش کیا اور ہم منصب کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔ روحانی نے ترک صدر سے بھی ٹیلی فونک رابطے میں امید کا اظہار کیا۔ مظاہرے چند روز میں ختم ہو جائیں گے۔ اردگان نے ان کے اس موقف کی تائید کی کہ احتجاج کے حق کو قانون کی خلاف ورزی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے دورہ تہران منسوخ کر دیا۔ ترجمان وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ ایران میں نظام کی تبدیلی ایرانی عوام کا حق ہے۔ سارہ سانڈرز نے کہا کہ امریکہ ایران کی جاری عوامی احتجاج کی حمایت کرتا ہے۔ صدر ٹرمپ ایرانی رجیم کی جانب سے دہشت گردی کی مدد بند کرنا چاہتے ہیں۔ پاسدارانِ انقلاب گارڈ کے سربراہ کمانڈر جعفری نے کہا بغاوت ختم ہوگئی۔ اقوام متحدہ نے ایران میں جاری احتجاجی مظاہروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکومت عوام کی آزادی رائے کا احترام کرے‘ مظاہروں میں ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔ میجر جنرل محمد علی جعفری نے بغاوت کو شکست دینے کا یہ اعلان اس وقت کیا جب حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف حکومت کے حق میں ہزاروں افراد نے جلوس نکالے۔ میجر جنرل جعفری نے اعلان میں کہا ’آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ 96 کی بغاوت ختم کر دی گئی ہے‘ ان کا اشارہ فارسی کیلینڈر کی طرف تھا جس کے مطابق رواں سال 1396 ہے۔ ’سکیورٹی کی تیاری اور لوگوں کی نگہبانی‘ کے باعث ’دشمنوں‘ کی شکست ہوئی اور تین صوبوں میں پاسداران انقلاب کے دستوں نے محدود پیمانے پر کارروائیاں کیں۔ ’مظاہرے ہونے والی ہر جگہ پر 1500 افراد تھے اور ملک بھر میں مظاہرے کرنے والوں کی تعداد 15 ہزار سے زیادہ نہیں تھی۔‘ جعفری نے انقلاب مخالف ایجنٹوں، بادشاہت پسند قوتوں پر الزام عائد کیا۔ ’دشمنوں نے ایران میں ثقافتی، معاشی اور سکیورٹی خدشات پیدا کرنے کی کوشش کی۔‘ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میجر جنرل جعفری کا اشارہ سابق صدر محمود احمدی نژاد کی جانب تھا۔ حکومت کے حق میں نکالے جانے والے جلوسوں میں چند افراد نے قومی پرچم اور آیت اللہ خامنہ ای کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ ایران کے شہر قم میں ریلی میں امریکہ کے خلاف نعرے لگائے گئے۔