قائمہ کمیٹی کا اجلاس: روز ویلٹ ہوٹل پر غلط بیانی، قائم مقام چیئرمین پی آئی اے طلب
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے پی آئی اے کے نیویارک میں ہوٹل سے متعلق غلط بیانی کے معاملے پر قائمقام چیئرمین پی آئی اے کو طلب کرلیا۔ رکن کمیٹی میاں طارق محمود نے کہا کہ پی آئی اے کے قائمقام چیئرمین نے جھوٹ بولا کہ ہم روزویلٹ نہیں بیچ رہے ، وہ جھوٹ بول کر سب کو ماموں بنا کر چلا گیا، وہ روز ویلٹ کو بیچنے سے متعلق سمری وزیراعظم کو بھجوا چکے تھے جسے وزیراعظم نے مسترد کر دیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن ظفر اقبال نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہو ئے بتایا کہ حلقہ بندیوں کے لئے 5کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہیں جن کا اعلان 15جنوری سے پہلے کر دیا جائے گا حلقہ بندیوں کا ڈرافٹ پروپوزل 45دن میں بنایا جائے گا ، پھر 30دن اس پر اعتراضات کے لئے دیئے جائیں گے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہو سکے گا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرپرسن ڈاکٹر شذرہ منصب علی خان کی صدارت میں ہو ا۔ اجلاس کے آغاز پر رکن کمیٹی میاں طارق محمود نے کہا کہ پی آئی اے کے نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل کا معاملہ اجلاس کے ایجنڈے پر کیوں نہیں آیا ، پی آئی اے کے قائمقام چیئرمین نے جھوٹ بولا ہے کہ ہم روزویلٹ نہیں بیچ رہے۔ رکن کمیٹی نفیسہ خٹک نے کہا کہ پی آئی اے میں بہت زیادہ گند ہے۔ کمیٹی نے معاملے پر قائمقام چیئرمین پی آئی اے کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا۔ اس موقع پر اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن ظفر اقبال نے بتایا کہ نئی آئینی ترمیم کے بعد صوبہ خیبر پخونخوا کی قومی اسمبلی کے لئے نشستوں کی تعداد میں 4جنر ل نشستوں اور ایک خواتین کی مخصوص نشست کا اضافہ ہوا ہے۔ جس کے بعد خیبر پختونخوا کی ٹوٹل نشستوں کی تعداد 48ہو گئی۔ صوبہ پنجاب کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں 7جنرل اور دو خواتین کی نشستوں میں کمی ہوئی جس کے بعد پنجاب کی نشستوں کی تعداد 174ہو گئی۔ سندھ کی نشستوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ۔ صوبہ نلوچستان کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں 2جنرل اور ایک خواتین کی نشست میں اضافہ ہوا جس کے بعد بلوچستان کی نشستوں کی تعداد د20ہوگئی۔ فاٹا کی نشستوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی جبکہ اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں ایک کا اضافہ ہوا جس کے بعد اسلام آبا د کی نشستوں کی تعداد تین ہو جائے گی۔ صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ۔