امریکہ ''یارمار ''ہے متفقہ جواب دینگے :وزیر خارجہ
امریکہ ,اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان مسترد کر دیا۔ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا دوبارہ اجلاس بلا لیا گیا ہے، اجلاس ون پوائنٹ ایجنڈے پر ہوگا، جس میں قومی سلامتی سے متعلق اداروں کے نمائندے قومی سلامتی کو لاحق خطرات پر بریفنگ دیں گے۔ یہ بات سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر دفاع خرم دستگیر، مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، شیخ رشید احمد، غلام احمد بلور، شیری رحمان، اکرم خان درانی سمیت دیگر پارلیمانی رہنمائوں اور سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری خارجہ نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز مسترد کردی اور ٹرمپ کی دھمکیوں پر پاکستان کے جوابی لائحہ عمل پر فوکس کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ سردار ایاز صادق نے کہاکہ قومی سلامتی کے مسئلے پر ساری جماعتیں متحد ہیں، امریکی صدر کا بیان حساس مسئلہ ہے، ہم نے سوچ سمجھ کر بیان دینا ہے، اگلے اجلاس میں دفاع کے اداروں کو بھی بلایا گیا ہے، اجلاس میں وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے امریکہ کے ذمے اب بھی پاکستان کے 9ارب ڈالر واجب الادا ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ نے امریکی صدر کی دھمکی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر ارکان کو بریفنگ دی، اس دوران ارکان کو قومی سلامتی کمیٹی کے منگل کو ہونے والے اجلاس کے فیصلوں پر اعتماد میں بھی لیا گیا۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے پاکستان سے متعلق حقائق کو نظرانداز کیا، افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ امریکا ہم پر نا ڈالے، ہماری افواج، سکیورٹی فورسز اور عوامی قربانیوں کی لامتناہی داستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار سال سے دہائیوں کا ملبہ صاف کررہے ہیں، ہم اپنے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہر معاملے میں ملکی مفاد، وقار اور سلامتی کے مطابق فیصلہ کریں گے، ہم معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے کے خواہاں ہیں، تحمل اور صبر کو کوئی ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان پر سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے، افغانستان کی جنگ پاکستان میں کسی صورت نہیں لڑ سکتے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ33ارب ڈالر امداد کا امریکی دعوی بے بنیاد ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی زبان بول رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دوران اجلاس خورشید شاہ نے ایک اور اجلاس بلاکر عسکری قیادت سے بریفنگ لینے، خزانہ کے وزیر اور سیکرٹری سے معاشی صورتحال پر بھی بریفنگ لینے کی تجویز پیش کر دی ۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا ایک اور اجلاس آئندہ ہفتے بلانے پر اتفاق کیا گیا جس میں عسکری قیادت سے تفصیلی بریفنگ لی جائے گی۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ساری جماعتوں کی نمائندگی تھی، اس طرح کے بیانات کیوں آرہے ہیں اسے دیکھا جائے جو سوالات اٹھائے گئے کہ ہمارا جواب کیا ہو گا، ہم ایک فالو اپ میٹنگ کریں گے، جو ممکن ہے 11 یا 12 جنوری کو ہو، آئندہ ہفتے اجلاس میں دفاعی اداروں کے حکام کو بھی بلایا جائے گا۔ اجلاس کے بعد میڈیا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے، امریکہ کے ذمے اب بھی پاکستان کے 9ارب ڈالر واجب الادا ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے ہماری سلامتی اور خود مختاری کیلئے۔ اس وقت ہماری معیشت اتنی مستحکم نہیں جتنی ہونی چاہیے، یہ قوم جذباتی ہے، اس جذبے کو بنیاد فراہم کرنے کیلئے پالیسی کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی طرف سے کسی سے دشمنی مول نہیں لینی لیکن اگر کوئی چیلنج تھوپ رہا ہے تو ہمیں اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ ہمیں منفی نہیں سوچنا چاہیے، ہمیں ملکی سلامتی جان سے زیادہ عزیز ہے، جذباتی فیصلوں کی ضرورت نہیں۔ وزیردفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے، پاکستان کے تحفظ کے بارے میں کسی قسم کا خوف نہیں ہوگا، امریکہ کی کسی بھی ایسی غیر معمولی حرکت کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں جس سے ہمیں نقصان کا اندیشہ ہو، امریکہ کی ہر متوقع شرارت کا سامنا کرنے کیلئے بالکل تیار ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی
اسلام آباد (صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکہ سے تعلقات کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، امریکہ کا رویہ نہ اتحادی کا ہے نہ دوست کا، امریکہ ہمارا یار نہیں یار مار ہے پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار نہیں، امریکی جارحیت پر قوم کی طرف سے متفقہ جواب دیا جائے گا امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کے دبائو سے پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہو جائے گا تو یہ اسکی بھول ہے۔ ٹرمپ کی حالیہ ٹویٹ کے بعد سے چین ، روس، ایران ، ترکی، سعودی عرب اور بہت سے دیگر ممالک نے پاکستان کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے پاکستان امریکی امداد کے بغیر بھی گزارا کر سکتاہے۔ ایک ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے نہ صرف امریکی صدر نے جو اپنی ٹویٹ میں پاکستان پر الزامات لگائے ہیں انہیں مسترد کیا بلکہ نکی ہیلی اور نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر میک ماسٹر کے بیانات کا بھی کھل کر جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ سپر پاور ہے اس کے پا س جدید ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعے وہ دنیا کے کسی بھی کونے پر پڑی ہوئی چھوٹی سی سوئی بھی دیکھ سکتا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ اس سپر پاور کی تمام ٹیکنالوجی حقانی نیٹ ورک کے بارے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی وہ کہتے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان میں بیٹھ کر افغانستان میں حملے کر رہا ہے ہم نے تو ان سے کہا ہے کہ آپ ثبوت دیں کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان میں کہاں بیٹھا ہوا ہے لیکن انہوں نے ہمیںکوئی ثبوت نہیں دیا خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے دو تین سال میں پاکستان میں ڈرون حملے کم ہو گئے ہیں جسکی وجہ یہی ہے کہ پاکستان نے ملٹری آپریشن کے ذریعے قربانیاں دے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں اگر پناہ گاہیں موجود ہوتیں تو ڈرون حملے بھی اسی شدومد سے جاری رہتے جیسے کچھ سال پہلے تک تھے اس سوال پر کہ نکی ہیلی نے پاکستان کی 225ملین ڈالر امداد بند کرنے کا اعلان کیا ہے تو کیا پاکستان امریکی امداد کے بغیر اپنا گزارہ کر سکتا ہے ۔ جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ نہ صرف ہم گزارہ کر سکتے ہیں بلکہ ہم دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ دراصل امریکہ نے کولیشن سپورٹ فنڈ میں جو پاکستان نے امریکہ کو پچھلے سالوں میں جو سروسز دی ہیں ان سروسز کے امریکہ نے ابھی پاکستان کے 9ارب ڈالر دینے ہیں لیکن بجائے نو ارب ڈالر ہمیں دے امریکہ دنیا کو تاثر دے رہا ہے کہ پاکستان ہماری امداد پر چل رہا ہے۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے امریکیوں کو یہ بل دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں ہمارے نو ارب ڈالر ادا کیے جائیں خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے پچھلے دنوں کافی ملکوں کے دورے کیے اور مختلف ممالک نے پاکستان کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی جو ذہنیت ہے یہ انکا کوئی انفرادی عمل نہیں انکی ذہنیت ایک میتھڈ ہے اگر امریکہ پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کرے گا تو قوم کی طرف سے متفقہ جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ لیڈرشپ کی طرف سے جب تک منع نہیں کیا جاتا میرے ٹویٹس حکومت کا بیان ہے میری ذاتی کوئی اوقات نہیں میں عوامی نمائندہ ہوں، 21 اگست کی تقریر کے بعد بیانات کا ایک سلسلہ نظر آتا ہے امریکی صدر کی دھمکی سیاسی مسئلہ نہیں قومی مسئلہ ہے ہمارے وقار کا مسئلہ ہے پارلیمنٹ کی ققرارداد عوام کی خواہشات کے قریب ہونی چاہیے انفرادی اور اداروں کے ردعمل میں فرق رکھیں۔ مک ماسٹر نے ملاقات میں مجھے یہی کہا آپ وعدے پورے نہیں کرتے میں نے کہا آپ نے بھی وعدے پورے نہیں کئے انہوں نے کہا کہ جو اسلحہ اور ٹیکنالوجی امریکہ کے پاس ہے وہ ہمارے پاس نہیں افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ کو ہم نے جہاد کا رنگ دیا سوویت یونین ہمارا دشمن نہیں تھا امریکہ افغانستان میں اتحادیوں کے ساتھ پرفارم کیوں نہیں کرسکا ۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمار املک محفوظ ہے افغانستان میں 9 ہزار ٹن افیون کیوں پیدا ہورہی ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے بریگیڈئیر، کرنل اور لیفٹیننٹ شہید ہوئے ہیں افغان جنگ میں ہم نے ان کا ساتھ دیا ان کو فائدہ ہوا ہم نے اپنے ذمے تباہی ڈال لی۔ امریکہ ہمارے ایف16 طیاروں کی رقم کھا گیا مقبوضہ بیت المقدس پر کیامفادات تھے ساری دنیا ایک طرف اور امریکہ ایک طرف ہے امریکہ کو کیا جلدی تھی یروشلم میں اپنا سفارتخانہ منتقل کرنے کی۔ آن لائن کے مطابق امریکہ کی طرف سے کسی بھی قسم کی ممکنہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے پاک فضائیہ کو بھی انتہائی الرٹ کردیا گیا ہے تمام ائیر بیسز کو ہمہ وقت آپریشنل طور پر تیار رہنے کے احکامات بھی دئیے گئے اور پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان نے واضح کیا ہے کہ پاک فضائیہ اپنی علاقائی سالمیت اور ملکی خودمختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گی۔ ترجمان فضائیہ کے مطابق پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان نے ہیڈ کوارٹرز ائیرڈیفنس کمانڈ کا دورہ کیا۔ دریں اثناء پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں امریکی قیادت کے حالیہ پاکستان مخالف بیانات کے خلاف قراردادیں منظور کی جائیں گی یہ اجلاس 12 جنوری سے شروع ہوں گے، مشترکہ قراردادیں پیش کی جائیں گی منظوری کے بعد ان قراردادوں سے دفتر خارجہ کے ذریعے امریکہ کو بھی آگاہ کیا جائے گا ۔امریکہ میں سفیر اعزاز احمد چودھری نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی سرزمین کو دہشتگرد گروپوں سے پاک کر دیا۔ القاعدہ کے خاتمے کیلئے امریکی فورسز کو تمام ضروری سہولیات دیں۔ ان نتائج کو سامنے رکھنا چاہئے جو ہم نے مل کر حاصل کئے۔ افغانستان میں سکیورٹی صورتحال، داعش جیسے مسائل پر توجہ دینی چاہئے۔