ملک میں اس وقت کوئی قومی پارٹی نہیں تمام لسانی ہیں‘فاروق ستار
حیدرآباد(نامہ نگار)ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت کوئی بھی قومی پارٹی موجود نہیں ہے۔ ملک میں موجود تمام جماعتیں لسانی ہیں ایم کیو ایم ایک تھی‘ ایک ہے اور ایک ہی رہیگی۔ تاہم لندن سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ 2018ء کے عام انتخابات میں ہم سب ساتھ ہونگے اور اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کرینگے۔ مقامی ہوٹل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد یہ نعرہ لگا تھا کہ پاکستان نہ کھپے (پاکستان نہیں چاہیے) تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس نعرے کی مخالفت کی اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کے کاشتکاروں کے ساتھ ہر جگہ ساتھ ہیں اور ہم نے کاشتکاروں کے حقوق کی سب سے پہلے بات کی تھی۔ ہماری جدوجہد عوام کو انکے حقوق دلوانے کیلئے ہے۔ تاہم ہماری بات کو ہمیشہ غلط رنگ دیا گیا۔ ایک سوال پر فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان میں 180 نیب کیسز چل رہے ہیں لیکن کسی ایک مقدمے میں بھی ہمارے کسی رہنما کا نام شامل نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں جو بھی غریب عوام کی بات کرتا ہے اس کا برا حشر ہوتا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو‘ محترمہ بے نظیر بھٹو نے عوام کی بات کی‘ ان کے ساتھ جو ہوا وہ بھی سب جانتے ہیں۔ عمران خان کی شادی کے سوال پر فاروق ستار نے کہا کہ ہمیں ابھی دعوت نہیں ملی‘ تاہم یہ عمران خان کا ذاتی معاملہ ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم لندن کو الوداع کہہ کر ایم کیو ایم پاکستان میں شامل ہونیوالوں کی فہرست بھی پڑھ کر سنائی۔دریں اثناء ایم کیو ایم پاکستان کا ایک اہم اجلاس اتوار کو حیدرآباد کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا جس کی صدارت سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے کی۔ اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنونیرز کنور نوید جمیل، کامران ٹیسوری، اراکین رابطہ کمیٹی عبدالحسیب، شبیراحمد قائم خانی، زونل انچارج حیدرآباد راشد خلجی، حق پرست اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور حق پرست میئر و ڈپٹی میئر حیدرآباد شریک تھے۔ اجلاس کے موقع پر 22 اگست کے بعد غیرفعال ہوجانے والے ایم کیو ایم کے 100 سے زائد کارکنان نے سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔