• news
  • image

روحانی پیشوا اور بیوی؟

جنرل مشرف نے ایک بات کی اور مجھے ہنسی آ گئی مگر یہ لطیفہ نہیں مگر آپ بھی لطف اٹھائیے۔ جنرل مشرف نے کہا کہ ”پیپلز پارٹی مجھ سے ڈرنے لگی ہے۔“ نواز شریف جنرل مشرف کے ساتھ کچھ کرنے والے تھے مگر جنرل راحیل شریف نے روک دیا اور نواز شریف رک گئے۔ بہت مستحکم شخصیت بہت نوبل سیاستدان منظور وٹو نے کہا آخر وزیراعظم کی کوئی حیثیت ہے تو آرمی چیف کی بھی کوئی حیثیت ہے۔ مجھے جنرل راحیل شریف کا یہ اقدام پسند آیا۔ یہ بات نواز شریف کے بھی حق میں ہے۔ وٹو صاحب بہت دھیمے مزاج کے آدمی ہیں۔ صوبائی اسمبلی میں صرف پندرہ سولہ نشستیں رکھنے والا شخص وزیراعلیٰ بن گیا۔ یہ بہت اہم بات ہے کہ اقلیت نے اقتدار پا لیا۔ اس کے پیچھے یقیناً ایک بڑا دماغ چاہیے۔ اب انہوں نے پیپلزپارٹی جائن کی ہے۔ کچھ باتیں بھی ہوئیں مگر پاکستان کے سب سے بڑے کامیاب لیڈر صدر زرداری بہت مطمئن ہیں۔
پھر عمران خان کی تیسری شادی کا چرچا ہونے لگا ہے۔ ہماری تو پہلی اور آخری شادی کا چرچا بھی نہ ہوا تھا۔ مجھے پتہ بھی نہ چلا اور میری شادی ہو گئی۔ بہت سادہ آسودہ شادی ہوئی۔ جس کا رنج میری اہلیہ رفعت خانم کو ہے۔ اس سازش میں میرے اور اس کے ابا جی دونوں شریک تھے۔
ایک دفعہ میری ایک بہت اچھی کرسچین سٹوڈنٹ عصمت بنجمن کی شادی تھی۔ وہ خود اپنی شادی کا دعوت نامہ لے کر آ گئی۔ ہمیں جانا پڑا۔ وہ شادی بہت زبردست تھی اور مزیدار بھی تھی۔ میں نے رفعت کے کان میں کہا کہ آﺅ تم اور میں دوسری شادی اس شاندار شادی کی طرح کرلیں۔ اس نے جو بات کی وہ مجھے کبھی نہیں بھولے گی۔ اس نے کہا کہ میں دوسری شادی کے لیے اپنے آپ سے بھی تمہیں اجازت نہیں دوں گی۔ میں دم بخود ہو گیا۔ میرے آقا و مولا محسن انسانیت رسول کریم حضرت محمدﷺ نے چار شادیوں کی اجازت دی تو یہ شرط بھی ساتھ لگا دی کہ ہر بیوی کے ساتھ انصاف کرو۔ ان میں برابری رکھو۔ کون ایسا آدمی پوری دنیا میں ہو گا جو اس معاملے میں انصاف کر سکے۔ جذبوں اور محسوسات کو نہ تو بدلا جا سکتا ہے نہ گنا جا سکتا ہے۔
آج کل ہر شخص امریکی صدر ٹرمپ کی ایک مضحکہ خیز بات کے جواب میں کچھ نہ کچھ کہے جا رہا ہے۔ یہ باتیں صدر ٹرمپ تک پہنچنا چاہئیں۔ ہم بات اس طرح کرتے ہیں جیسے یہ بات سب سے پہلے صدر ٹرمپ تک جائے گی۔ سنا ہے وہ خاصا پریشان ہے؟
حمزہ شہباز کی بات نے بڑا مزا دیا۔ ”امریکی امداد پر لعنت“ فوراً اے پی سی بلائی جائے۔ یہ گہری بات غالباً منظور وٹو نے کہی کہ صدر ٹرمپ امریکہ نہیں ہے۔
مگر میرا خیال یہ ہے کہ اب ہمیں امریکہ پر آنکھیں بند کر کے بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔ میں تو یہ کہتا ہوں کہ کبھی بھی امریکہ پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے مگر ہماری حکومتوں کے اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں۔ ہماری پالیسیاں بھی اپنے حالات اور خواہشات کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔
ایک زمانے میں ذوالفقار علی بھٹو جیسے لیڈر ہمارے وزیر خارجہ تھے اور اب خواجہ آصف ہمارے وزیر خارجہ ہیں۔
عمران خان کی شادی کے لیے دوست مجھ سے بھی سوال کرتے ہیں۔ وہ بھی نیازی ہیں۔ میرے ننھیال میں ان کی دو کزن (بہنیں) بیاہی ہوئی ہیں۔ میں عمران کے والدین سے بھی ملا ہوں۔ عمران چالاک آدمی نہیں ہیں۔ اس عمر میں بھی شرمیلے ہیں۔ یہ اعتراف انہوں نے خود کیا ہے۔
عمران خان کہتے ہیں اور دیکھیں یہ کتنی مزیدار اور سادہ بات ہے۔
”ایک لڑکی کو میری والدہ پسند کرتی تھیں۔ میں اسے شرم سے دیکھتا بھی نہیں تھا۔“ یہ بھی عمران خان سے لوگوں کی محبت ہے کہ ان کی شادی کی خبر سے ایک ہنگامہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ ان کی روحانی پیشوا یعنی ان کی مبینہ تیسری بیوی کے صاحبزادے نے تمام افواہوں کی تردید کر دی ہے۔ یہ بڑا دلچسپ معاملہ ہے۔ روحانی پیشوا اور بیوی بھی۔ عمران کے ایک پرانے انٹرویو کا کلپ ملا ہے جو ایک معاصر اخبار میں شائع ہوا ہے جس میں عمران نے ایک پرانا بہت دلچسپ واقعہ سنایا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں اعتراف کرتاہوں کہ میں شادی کے لیے مناسب وقت نہیں دے سکتا۔
میرے تمام دوست طلاق یافتہ ہیں۔ میرا ایک قریبی دوست تین بار طلاق کے حادثے سے گزرا ہے۔ اتفاق سے یہ عمران کی بھی تیسری شادی ہے۔ اللہ رحم کرے۔ عمران کے مطابق ان کے محلے میں ایک لڑکی تھی جسے ان کی والدہ بہت پسند کرتی تھیں۔ وہ ان کی چھوٹی بہن کی دوست تھی اور ان کے گھر میں آتی جاتی تھی۔ تو والدہ اسے دیکھنے کی تاکید کرتیں۔ لیکن میں بہت شرمیلا تھا۔ میں نے اس لڑکی کو کبھی نظر اٹھا کے نہ دیکھا۔ پھر اس کی شادی ہو گئی۔ دس سال کے بعد ایک سالگرہ کے موقع پر میرے گھر آئی اور میں نے اسے دیکھا اور سوچا کہ وہ تو بہت خوبصورت ہے۔
یہ کسی مزیدا ر فلم کی کہانی لگتی ہے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ سچا واقعہ ہو گا۔ عمران خان نے بتایا کہ سالگرہ کی تقریب میں بھی اس کے ساتھ کوئی بات چیت نہ ہوئی۔ اب کئی لوگ اسے ڈھونڈنے میں لگ جائیں گے۔ عمران خان کو تو اس کے گھر کا پتہ ہو گا۔ میرا دل کہتا ہے کہ اس لڑکی سے شادی ہوتی تو یہ خاندان کا فیصلہ ہوتا اور طلاق نہ ہوتی۔ وہ کم از کم اپنی بہنوں سے تو مشورہ کر لیا کریں۔ ویسے میں جمائما بی بی کو بھی پسند کرتا ہوں۔ اسے طلاق دے کے عمران خان نے بڑی زیادتی کی۔ پچھلے دنوں بہت پرانے کاغذات تلاش کر کے اس نے عمران خان کو بھیجے اور عمران خان بچ گئے۔ ورنہ وہ خدانخواستہ نااہل ہو سکتے تھے؟
چلیں آخر میں معروف شاعرہ انمول گوہر کے کچھ اشعار دیکھیں:
آئینے کے ہیں روبرو دونوں
ایک جیسے ہیں ہو بہو دونوں
کون ایسا حصار توڑے گا
جب ہوں دونوں کے چار سو دونوں
کل بھی دونوں ہی تھے فقط گوہر
اب بھی دونوں کی جستجو دونوں
بے نیازیاں

epaper

ای پیپر-دی نیشن