پاکستان میں سالانہ 53 ہزار بچے آلودہ پانی پینے سے مر جاتے ہیں: یونیسف
اسلام آباد (اے ایف پی) پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پینے کا صاف پانی دستیاب ہی نہیں ہے یا پھر انتہائی قلیل مقدار میں میسر ہے۔ یونیسف کے اعداد و شمار کے مطابق دو تہائی پاکستانیوں کو پینے کا صاف پانی نہیں ملتا ہے۔ ملکی آبادی کی اکثریت آلودہ اور کثافتوں سے بھرا ہوا پانی پینے پر مجبور ہے۔ اسلام آباد کی رہائشی سرتاج بی بی اپنی پندرہ روزہ بیٹی کو ہسپتال میں لئے بیٹھی اے ایف پی کو بتاتے ہوئے پریشان تھی کہ اس کی بیٹی کس طرح اسہال کا شکار ہو گئی ہے کیونکہ وہ ہمیشہ بچی کو پانی ابال کر دیتی ہے اس بیچاری کو یہ معلوم نہیں ہے کہ اسلام آباد میں سے گزرنے والی دیگر ندیوں کی طرح ان کے گھر کے پاس بہنے والی ندی بھی گندے اور آلودہ پانی سے بھری ہے۔ عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 30 سے 40 فیصد بیماریاں اور اموات کا باعث آلودہ اور گندا پانی ہے۔ سالانہ 53 ہزار بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ پانی کی آلودگی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور کا حال بھی انتہائی خراب ہے۔ ایک کروڑ 10 لاکھ آبادی والے شہر کو صاف پانی میسر نہیں ہے۔ پیٹ کی بیماریوں سے لیکر موذی امراض تک اس آلودہ پانی کے باعث پھیل رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق لاہور کو دریائے راوی سے فراہم کیا جانے والا پانی فیکٹریوں کے زہریلے مادوں اور کثافتوں سے بھرا ہوا ہے۔ دریا سے ملنے والی مچھلی کی ہڈیوں میں دھاتی کثافت کی مقدار انتہائی خطرناک حد تک بڑھی ہوئی پائی گئی ہے۔ ملک کے سب سے بڑے 2 کروڑ آبادی والے شہر کراچی کے حالات بھی برے ہیں شہری صاف پانی کو ترستے ہیں۔ پانی پر مافیا کا قبضہ ہے جو مہنگے داموں پانی فروخت کرتا ہے۔ پاکستان ایسا ملک ہے جہاں ماحولیات سیاسی ایجنڈا نہیں یہاں ایک بھی ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2025ء تک 20 کروڑ آبادی کے ملک کو خشک سالی کا خطرہ ہے۔