خیبر پی کے کابینہ نے آئمہ کرام کو 10ہزار ماہانہ وظیفہ دینے کی منظوری دیدی
پشاور+ نوشہرہ (بیورو رپورٹ+ صبا ح نیوز)وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں روٹی کپڑا مکان اور اسلام کے نام پر عوام کو کوئی دھوکہ نہیں دے سکتا کیوں کہ پوری قوم عمران خان کے ساتھ ہے اور وہ آئندہ کے وزیر اعظم وہ ہوں گے۔نوشہرہ اکوڑہ خٹک میں پی ایم ایل این کے ضلعی سینئر نائب صدر سہیل خان خٹک کی تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر جلسے سے خطا ب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور آصف زرداری نے کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ عوام کسی کے دھوکے میں نہیں آئیں گے اس ملک کو ایماندار قیادت کی ضرورت ہے جو عمران خان کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ چین، جاپان اور ملائشیا سمیت کئی ممالک کی ترقی کا راز ایماندار قیادت میں ہی ہے ہمیں امریکہ سمیت کسی کی امداد کی ضرورت نہیں پاکستان اور کے پی کے وسائل سے مالا مال ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صوبائی حکومت نے پاک فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کے ساتھ بھرپور معاونت اور رہنمائی کی جس کی بدولت آج دہشت گردی میں کافی حد تک کمی آچکی ہے۔دریں اثنا آئی این پی کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں آئمہ مساجد کو ماہانہ 10ہزار وظیفہ دینے کی منظوری دی گئی۔ اگلے ماہ سے باقاعدہ عمل درآمد شروع کر دیا جائیگا،یہ وظیفہ ان جامع مساجد کے ہراس امام کو دیا جائیگاجو دینی مدارس کے5بورڈز میں سے کسی بورڈ سے سند یافتہ،خیبر پختونخوا کا مستقل باشندہ ہو،وظیفہ براہ راست امام مسجد کے اکائونٹ میں متقل کیا جائیگا،اس مقصدکیلئے جامع طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے جس کے تحت ہر ضلع کی سطح پر سرکاری کمیٹی تشکیل دی جائیگی،مساجد میں قائم کمیٹیوں کو بھی مشاور ت میں شامل کیا جائیگا،امام مسجد کی تبدیلی کی صورت میں مسجد کمیٹی نئے امام کیلئے ضلعی کمیٹی کو سفارشات بھیجے گی، منصوبے پر سالانہ 3ارب 25کروڑ روپے لاگت آنے کا تخمینہ ہے، کابینہ نے 57 پراجیکٹس کے 4835 ملازمین کو مستقل کرنے کی منظوری بھی دیدی ہے جسے بعد ازاں بل کی صورت میں منظوری کیلئے صوبائی اسمبلی بھجوایا جائیگا۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ اجلا س میںصوبائی کابینہ نے ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں کلاچی اورملاکنڈ ڈویژن میں اپر چترال کو باقاعدہ ضلع بنانے کی منظوری بھی دی،تاہم اس پر حتمی عمل درآمد الیکشن کمیشن کی طرف نئی حد بندی کے تناظر میں اعلان کردہ حالیہ پابندی اٹھنے کے بعد ہونے سے مشروط ہوگا۔