• news
  • image

پرویز خٹک کی دفاع پاکستان کونسل کے جلسے میں تقریر پر اے این پی کا بجا اعتراض

اے این پی کے رہنماء زاہد خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی جماعت ماضی میں وفاقی وزیر داخلہ پر اعتراض کرتی تھی۔ عمران خان بتائیں پرویز خٹک نے دفاع پاکستان کونسل کے جلسے میں تقریر کیوں کی۔
حالیہ دنوں وزارت داخلہ کی طرف سے 72 کالعدم اور زیرنگرانی تنظیموں کی لسٹ جاری کی گئی جس میں عوام کو متنبہ کیا گیا کہ وہ ان کی مالی معاونت کریں نہ چندہ دیں۔ ملک میں کالعدم ہونے کے بعد عموماً تنظیمیں نئے نام کے ساتھ سامنے آتی ہیں۔ نئے نام سے سامنے آنے والی تنظیموں کا صرف نام ہی تبدیل کیا گیا ہوتا ہے کام وہی کرتی ہے جو کالعدم ہونے سے قبل کررہی ہوتی ہیں۔ یہ قانون میں سقم ہے یا متعلقہ اداروں کی کوتاہی کہ ملکی مفاد کیخلاف کام کرنے والی تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کے ساتھ ہی ان سے وابستہ افراد پر بھی پابندیاں عائدکیوں نہیں کی جاتیں۔ جس جلسے میں پرویز خٹک نے خطاب کیا اس میں ایسی تنظیموں سے وابستہ شخصیات موجود تھیں جن کو حکومت نے عوام کو چندہ دینے سے سختی سے منع کیا ہے۔ حکام اس حد تک کہتے ہیں کہ چندہ دینے والوں کی جائیداد ضبط ہوسکتی ہے۔ ایسی تنظیموں میں مذہبی اور بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیمیں شامل ہیں۔ مذہبی تنظیموں میں جنداللہ‘ نوراللہ‘ جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن بھی شامل ہیں۔ اے این پی کا اعتراض جائز ہے۔ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب جاری رکھے کئے ہوئے ہے۔ اس کیلئے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا۔ ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عمل کرکے ہی مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ خیبر پی کے دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔ اسکی قیادت ہی اگر نیشنل ایکشن پلان سے صرف نظر کریگی تودہشت گردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہوگا۔ عمران خان کو اصولی طور پر پرویز خٹک سے سخت بازپرس کرنی چاہئے۔ اے این پی اگر کہتی ہے کہ پی ٹی آئی نے نیشنل ایکشن پلان کو مکمل طور پر دفنا دیا ہے تو کچھ غلط نہیں کہتی۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن