• news
  • image

ثنااللہ زہری تحریک عدم اعتمادسے قبل مستعفی

کوئٹہ ( بیورو رپورٹ+نیوز ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری تحریک عدم اعتماد پیش کئے جانے سے قبل ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ، صوبائی گورنر محمد خان اچکزئی نے ان کا استعفیٰ قبول کرلیا۔ ثناء اللہ زہری نے اپنے استعفے میں انتہائی مختصر عبارت لکھی جس میں کہا گیا میں آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت استعفیٰ دے رہا ہوں۔ اس کے ساتھ ہی ثناء اللہ زہری کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں پیش ہونے والی عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی ضرورت از خود ختم ہوگئی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے مشورے پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی ثناء اللہ زہری کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا تھا۔ ثناء اللہ زہری نے گورنر سے ملاقات کی اور انہیں اپنا استعفی پیش کیا۔ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ زبردستی اقتدار سے چمٹے رہنا میرا شیوہ نہیں مجھے طاقت اور اقتدار اسمبلی نے دیا ہے مجھے محسوس ہورہا ہے کہ کافی تعداد میں اسمبلی کے اراکین میری قیادت سے مطمئن نہیں اس لئے میں ان پر زبردستی مسلط نہیں ہونا چاہتا۔ اللہ تعالی نے موقع دیا اور عوام نے مناسب سمجھا تو میں اپنے عوام کی خدمت جاری رکھوں گا۔ ایک بیان میں نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا دو ہفتے سے صوبے میں سیاسی حالات میں بہت تیزی آئی اس میں خاص طور پر چند ساتھیوں کی جانب سے میرے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہم نے ہرممکن کوشش کی کہ انکے تحفظات کو دور کریں ہمارے ساتھیوں نے بھی بھرپور کوشش کی۔ ہماری پارٹی کی مرکزی قیادت وزیراعظم بھی کل کوئٹہ آئے لیکن بدقسمتی سے ہم کامیاب نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پچھلے دو سال کے عرصے کے دوران ہرممکن کوشش کی کہ نہ صرف اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں بلکہ اپوزیشن کی جماعتوں کو بھی آن بورڈ رکھا انہوں نے کہا کہ سیاسی عمل کے ساتھ ساتھ اس دوران ہم نے بھر پور کوشش کی کہ صوبہ میں حکومتی عملداری قائم کریں اور صوبے میں امن بحال کریں، اللہ کا شکر ہے کہ آج صوبے میں امن وامان کی حالت بہت بہتر ہے اور اسکی گواہی آپ سے بہتر کوئی نہیں دے سکتا۔ میں تمام متعلقہ اداروں خاص طورپر بلوچستان پولیس، فرنیٹئر کور بلوچستان، لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے دن رات محنت کی اور ہمارے بچوں کے مستقبل کو بچایا۔ نواب ثناء اللہ زہر ی نے کہا کہ یقیناً مخلوط حکومت چلانا اتنا آسان نہیں ہوتا اگرچہ ہم اکثریتی جماعت تھے لیکن پھر بھی ہم نے کوشش کی کہ سب کو ساتھ لیکر چلیں، میں خاص طورپر اپنے کولیشن پارٹنرز کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میرا بھر پور ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا سیاست میں آپ کی طاقت اپنے ساتھی ہوتے ہیں اگر وہ ساتھ چھوڑ دیں تو پھر زبردستی اقتدار سے چمٹے رہنا میرا شیوہ نہیں، اقتدار آنی جانی چیز ہے۔ اللہ تعالی نے موقع دیا اور عوام نے مناسب سمجھا تو میں اپنے عوام کی خدمت جاری رکھوں گا لیکن میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے صوبے کی سیاست خراب ہو اس لئے میں عہدہ سے مستعفی ہورہا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ صوبے میں سیاسی عمل جاری رہے اور صوبہ آگے بڑھے۔ ادھر صوبہ میں آئندہ وزیراعلیٰ کیلئے سیاسی سرگرمیاں اور جوڑ توڑ شروع ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق سب سے مضبوط امیدوار صالح محمد بھوتانی ہیں۔ انہیں نیا وزیراعلیٰ بنائے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بلوچستان کی صورتحال کا جائزہ لینے اور ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کیلئے وزیراعلیٰ کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا تھا۔ شاہد خاقان عباسی نے نوازشریف سے مشاورت کے بعد تجویز دی تھی۔ وزیراعظم نے لیگی قیادت سے استفسار کیا کہ سیاسی صورتحال کو اس حد تک کیوں پہنچنے دیا گیا؟ ثناء اللہ زہری نے آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت استعفیٰ دیا جسے گورنر بلوچستان سے منظور کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، صالح بھوتانی، سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور چنگیز مری وزیر اعلیٰ بلوچستان کے متوقع مضبوط امیدوار ہیں۔اگلا وزیراعلیٰ بلوچستان بھی حکمران حکمران جماعت ن لیگ سے ہی آنے کا امکان ہے۔ سردار محمد صالح بھوتانی اور جان محمد جمالی عہدے کے لئے مضبوط امیدوار ہیں۔ ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ صوبے کے اگلے وزیراعلیٰ صالح بھوتانی ہوں گے کیونکہ انہیں اکثریتی اراکین کی حمایت حاصل ہے۔سابق وزیرداخلہ بلوچستان سرفرا زبگٹی نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ الحمداللہ وزیراعلیٰ مستعفی ہوگئے اگلے ہفتے نئی حکومت بنالیں گے۔ثناء اللہ زہری کے استعفے پر اپوزیشن میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، اپوزیشن نے مٹھائیاں بانٹیں۔ثناء اللہ زہری کے استعفے کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ استعفے کی منظوری کے بعد صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی۔ مستعفی وزیراعلیٰ کے مشیر بھی عہدوں سے فارغ کردئیے گئے ہیں۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ ن کی قیاد ت نوازشریف اور دیگر نے ثناء اللہ زہری کو مستعفی ہونے کا کہا۔
وزیراعلیٰ مستعفی

epaper

ای پیپر-دی نیشن