وزیر اعلیٰ نے ڈی پی او قصور کو ہٹا دیا‘ جے آئی ٹی سے24 گھنٹے میں رپورٹ طلب
لاہور+ قصور+ مصطفیٰ آباد+ للیانی (نمائندہ نوائے وقت +خصوصی رپورٹر+نامہ نگار ) وزیراعلی نپجاب محمد شہباز شریف نے قصور میں کمسن بچی کے قتل کے اندوہناک واقعہ اور مظاہرین پر فائرنگ کے واقعہ پر سخت ایکشن لیتے ہوئے ڈی پی او قصور کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا وزیراعلی نے تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دیدی جس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش ہوں گے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم 24 گھنٹے میں وزیراعلی کو رپورٹ پیش کریگی۔ وزیراعلی نے کہا کہ قصور میں کمسن بچی کے قتل کے دلخراش واقعہ کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔ واقعہ میں ملوث درندہ صفت ملزم قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کمسن بچی کے خاندان کو انصاف دلانا میری ذمہ داری ہے۔ وزیراعلی نے فائرنگ سے دو افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی جی کے افسر بھی شامل ہیں۔ وزیراعلی نے آئی کو فوری موقع پر پہنچنے کی ہدایت کی جس کے بعد ڈی پی او آفس میں آئی جی کی زیر صدارت جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا اور صورتحال پر غور کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا جبکہ زاہد نواز مروت ڈی پی او قصور تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ڈسٹرکٹ پبلک سکول قصور نے آج چھٹی کا اعلان کر دیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ بچی کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ معصوم بچی کے قتل کے ملزم قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔ واقعہ پر پولس کی سرزنش کی گئی۔ وزیراعلی محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ مجھے ملزمان کی گرفتاری چاہئے، زبانی جمع خرچ نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ غفلت پر متعلقہ پولیس افسران کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پولیس کو مظاہرین پر فائرنگ نہیں کرنی چاہئے تھی ملوث اہلکاروں کو سزا ضرور ملے گی، دوسری طرف وزیر قانون پنجاب رانا ثناء نے کہا ہے کہ مجرم چند گھنٹے میں گرفتار کر لیں گے متاثرہ خاندان کو انصاف ملے گا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے وزیراعلی پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ وحشی درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں، انہیں فوری گرفتار کیا جائے۔ بیٹیوں کو بے حرمتی کرنے والوں کو نقصان عبرت بنایا جائے، مریم نواز نے بھی کہا ہے کہ وزیراعلی نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی میری پنجاب حکومت سے اپیل ہے مجرم کو نشان عبرت بنا دیا جائے دیگر حکومتی عہدیداروں اور مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ مریم نواز نے کہا ہے کہ قصور میں ہونے والے سانحہ کے ملزمان کو کٹہرے میں لایا جائے گا ‘ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دے کر مثال قائم کرنی چاہیے۔ لاہور سے نامہ نگار کے مطابق آئی جی پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے قصو رمیں بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعہ اور مظاہرین کی پولیس فائرنگ سے ہلاکتوں پر ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد کوان کے عہدے سے ہٹا دیا اور انہیں سنٹرل پولیس آفس لاہور رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ علاوہ ازیں ایس پی ڈولفن سکواڈ لاہور رضوان عمرگوندل کو تبادلہ کرکے ڈی پی او خانیوال تعینات کردیا گیا ہے۔پیپلزپارٹی کی مرکزی صدر خواتین ونگ اور ایم این اے فریال تالپور نے قصو رمیں معصوم بچی کے وحشیانہ زیادتی و قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے زینب کے ساتھ زیادتی اور مشتعل ہجوم پر پولیس کی اندھا دھند فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ معاشرتی اخلاقیات کی تنزلی کا مظہر ہے۔ صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور خلیل طاہر سندھو نے واقعہ پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم بچی کے قتل کے ملزم قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔