• news

زینب کے واقعہ نے قوم کا سر جھکا دیا جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر سمجھوتہ ممکن نہیں‘ دورہ میوہسپتال پر تنقید ہوئی بنیادی حقوق کیلئے ہر پرائیویٹ ہسپتال جانا پڑا تو جائیں گے: چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ نے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کو داخلہ ٹیسٹ کے نتائج جاری کرنے کی اجازت د یتے ہوئے سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا زینب ہماری بھی بیٹی تھی۔ واقعے پر مجھ سے زیادہ میری اہلیہ پریشان ہے، اس واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، دکھ اور سوگ اپنی جگہ لیکن ہڑتال کی گنجائش نہیں بنتی۔ جمعرات کو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وکلانے ہڑتال کیوں کر رکھی ہے؟۔اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ قصور واقعے کیخلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ وکلا سے ہاتھ جوڑکردرخواست کرتاہوں تشددکاپہلوچھوڑدیں، اعتزازاحسن میں نے کل آپ کوٹی وی پروگرام میں سنا،مانتاہوں آپ کے بغیروکلاتحریک نہیں چل سکتی تھی،اعتزاز احسن کو بطور قانون ساز اب وہی کردارادا کرنا ہوگا،آپ کو صحت اور عدلیہ میںاصلاحات کیلئے کردارادا کرنا ہوگا،مجھے ڈاکٹرزکی ایسی ٹیم چاہئے جومیڈیکل کالجز کی انسپکشن کرسکے۔ آپ کاکردارمیڈیکل کالجزکے معاملے پربھی درکارہے۔اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ عدلیہ تحریک کے منفی پہلو بھی سامنے آئے۔ پرتشددوکلااور مغرور ججز عدلیہ تحریک کانتیجہ ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دعاکریں غرور ہمارے لئے موت کا باعث بنے،ججز کو کسی صورت مغرور نہیں ہونا چاہئے۔ تشدد روکنا آپ وکلا کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ صحت اور عدلیہ جیسے شعبوں میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں جسٹس ثاقب نثار نے سندھ میں ڈبہ بند دودھ کی تیاری، پیکنگ اور پروسیسنگ کے عمل میں کمی اور دیگر نقائص کا ازخود نوٹس لے لیا ہے اور کیس کی سماعت کل کراچی رجسٹری میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیہ جاری کہا گیا کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سندھ میں مختلف کمپنیوں کے ڈبہ بند دودھ کی تیاری اور پیکنگ کے عمل میں نقائص کا ازخود نوٹس لیا ہے۔سپریم کورٹ میں (پی ایم ڈی سی) کی قانونی حیثیت اور نجی میڈیکل کالجز میں داخلہ پالیسی سے متعلق کیس کی سماعت۔ چیف جسٹس نے کہا مجھے میوہسپتال پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ میں نے کسی کے اختیار کو استعمال یا اختیارات سے تجاوز نہیں کیا۔ بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ہر پرائیویٹ ہسپتال جانا پڑا تو جائیں گے۔ کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے۔ پارلیمنٹ کو نہیں کہہ سکتے کہ کتنے دن میں قانون بنائے۔ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرونگا۔ چیف جسٹس نے عطیات لینے والے میڈیکل کالجز کیلئے شکایت سیل کے قیام کی تجویز مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تسلیم کرتے ہیں کہ سرکار کے خلاف کوئی نجی میڈیکل کالجز کو کمائی کا ذریعہ نہیں بننا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن