بابا رحمتے سے سچ بولیں ٹھیک رہے گا‘ ترین کسانوں کا نقصا ن نہ ہونے دیں‘ مانیٹر کروں گا: جسٹس ثاقب
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی شوگر ملز جنوبی پنجاب کے کسانوں سے تمام گنا خریدیں گی، کیس کی مزید سماعت 18اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ یقین دہانی پر من وعن عمل کیا جائے گا۔ خریداری کے عمل کی نگرانی خود کروں گا اور 180روپے من میں گنا خریدا جائے جبکہ اس معاملے پر شوگر کسانوں کی شکایات کو بھی سنا جائے گا، جہانگیر ترین کسانوں کا نقصان پورا کریں۔ عدالت نے شریف فیملی سمیت چار شوگر ملز کی تین ماہ کے لیے منتقلی روکتے ہوئے ان کو کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شریف برادران کی شوگر ملز کی منتقلی اور گنے کو خریدنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کی، عدالت نے گزشتہ رو ز جہانگیر ترین کے کو ہدایت کی تھی کہ وہ جنوبی پنجاب کا گنا اٹھانے کے حوالے سے یقین دہانی کرائیں ورنہ ہم بند شوگر ملز کو کھولنے کی ہدایت جاری کر دیں گے جس پر جہانگیر ترین کے وکیل اعتزاز احسن نے عدالت کو تحریری یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو، آر وائی کے، حمزہ اشرف اور انڈس شوگر ملز سمیت پانچ شوگر ملز جنوبی پنجاب کے کسانوں سے تمام گنا خریدیں گی اور کسانوں کو کوئی پریشانی نہیں اٹھانا پڑے گی۔ کسان فائونڈیشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جن شوگر ملز کو گنا خریدنے کی اجازت دی گئی ہے، ان کی صلاحیت بہت کم ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کسانوں کی لاہور میں جہاں میٹنگ ہوئی اس کی تصویر ان کے پاس آچکی ہے، کسانوں کو وکیل کرنے کیلئے کس نے سپانسر کیا وہ بھی معلوم ہے، بابا رحمتے کے ساتھ سچ بولیں گے تو سب ٹھیک رہے گا، وہ کمزور چیف جسٹس ہوگا جس کے آنکھ اور کان عدالت کے اندر اور باہر کھلے نہ ہوں۔ گنا خریدنے کے عمل کی خود مانیٹرنگ کروں گا، گنا خریداری میں کسی قسم کی شکایت پر چیمبر میں سماعت کریں گے، عدالت نے کہا کہ شریف فیملی سمیت چار کی شو گر ملز کی تین ماہ کے لیے منتقلی روک دی گئی ہے اور ان کو کام کرنے کی اجازت نہ دی، عدالت نے شریف برادران کی چار شوگر ملز کی منتقلی بارے لاہور ہائی کورٹ کا حکم تین ماہ کے لیے معطل کر دیا ہے، واضح رہے کہ 2006 میں اس وقت کی حکومت نے جنوبی پنجاب میں کپاس سمیت دیگر فصلوں کے تحفظ کے لیے نئی شوگر ملیں لگانے پر پابندی عائد کی تھی تاہم شہباز شریف کی حکومت نے شوگر ملوں کی منتقلی کی اجازت دے دی تھی، اسی بنیاد پر شریف خاندان کی 3 شوگر ملیں اتفاق شوگر ملز، حسیب وقاص اور چوہدری شوگر ملز جنوبی پنجاب منتقل ہوئی تھی اور اس کے خلاف جہانگیر ترین سمیت 5 شوگر ملز مالکان نے الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی شوگر ملز کی منتقلی کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے انہیں دوبارہ پرانی جگہ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت سے شریف فیملی نے ان شوگر ملز کو کام کرنے کی اجا زت دینے کی استدعا کی تھی جس کو عدالت نے نامنظور کرتے ہوئے مسترد کردیا تھا، عدالت نے جہانگیر ترین کی یقین دہانی کے بعد مقدمے کی سماعت 18 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔