چیف جسٹس ہوتا تو زینب کا قاتل پکڑا جا چکا ہوتا: افتخار چودھری
قصور+ مصطفی آباد (صباح نیوز+ نمائندہ نوائے وقت) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری قصور میں ہونے والے دلخراش واقعے کے بعد زینب کے گھر پہنچ گئے۔ گزشتہ روز انہوں نے زینب کے گھروالوں سے تعزیت کی۔ تعزیت کے بعد افتخار محمد چودھری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر میں چیف جسٹس ہوتا تو اب تک ملزم پکڑا جا چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کہتی ہے مجرم ایک سیریل کلر ہے۔ ملزم ایک سیریل کلر ہے تو پھر اس حکومت کی ناکامی کھل کر سامنے آگئی۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ ملزم کو پھانسی کی سزا دی جانی چاہئے۔ علاوہ ازیں مصطفی آباد/ للیانی سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق زینب قوم کی بیٹی ہے اور اسے انصاف دلائیں گے۔ قصور میں ہونے والی زیادتیوں پر پردہ پوشی نہیں ہونی چاہئے۔ واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ حکومت وقت اپنی ذمہ داریاں نبھائے اور ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے جلد از جلد اقدامات کرے۔ ملزمان کو ایسی سزا دی جائے جو ایسا ذہن رکھنے والوں کیلئے ایک سبق ہو۔ یہاں نہ تو سزائیں ملتی ہیں اور نہ ہی معاشرہ کو سبق۔ ان خیالات کا اظہار سابق چیف جسٹس و مرکزی صدر پاکستان جسٹس و ڈیموکریٹک پارٹی افتخار محمد چودھری نے پریس کلب مصطفی آباد / للیانی (رجسٹرڈ) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس فائرنگ سے شہید ہونے والے اہلکاروں کا مقدمہ کو بھی اسی طرح دیکھا جائے جیسے زینب جیسی بیٹیوں کے کیس کو دیکھا جارہا ہے کیونکہ وہ لوگ بھی ہماری بچیوں کو انصاف دلانے کا مطالبہ لیکر نکلے تھے۔ بعدازاں انہوں نے پریس کلب مصطفی آباد للیانی (رجسٹرڈ) کے چیئرمین ڈاکٹر اصغر علی شہزاد کی والدہ‘ قصور پولیس زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کمسن بچیوں اور پولیس فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی مغفریت کیلئے دعاکی۔ ان کے ہمراہ چودھری بر اسلام‘ رانا محمد نعیم‘ رائے طاہر ستار‘ قیصر احمد تھے۔