ہاکی ورلڈ الیون کی آمد تیاریاں مکمل
سپورٹس رپورٹر
کرکٹ کے بعد ہاکی کے میدانوں میں بھی بین الاقوامی کھلاڑی پاکستان آنے کو تیار ہیں۔ مہمان کھلاڑی اپنے دورہ پاکستان میں دو میچز کی سیریز میں حصہ لیں گے۔ پہلا میچ 19 جنوری کو کراچی کے عبدالستار ایدھی ہاکی سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جبکہ دوسرے میچ کے لئے پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں میدان سجے گا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ان میچز کے انعقاد کے لئے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ اس سلسلہ میں صوبائی حکومتوں کا بھی انہیں مکمل تعاون حاصل ہے۔ امید ہے کہ کرکٹ لیگ کے بعد جس طرح ورلڈ الیون اور سری لنکا کی ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور ویسٹ انڈیز ٹیم بھی پاکستان آنے کو تیار ہے۔ ہاکی ورلڈ الیون کے بعد ایشین اور ورلڈ ہاکی فیڈریشن مزید ٹیموں کو پاکستان بھجوانے میں پی ایچ ایف کی مدد کرے گا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ایشین ہاکی فیڈریشن کی جانب سے پاکستان کو دو چار ملکی ٹورنامنٹس کی میزبانی کی آفر دے رکھی ہے جس کا دارومدار ہاکی ورلڈ الیون کے کامیاب دورہ پر ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری اولمپیئن شہباز احمد سینئر کا کہنا ہے کہ مستقبل میں پاکستان ہاکی کو اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔ ہم نے کوشش کر کے دنیا کے ٹاپ کھلاڑیوں کو پاکستان لائیں لیکن کچھ لوگ اسے سیاست کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ یہ کون لوگ ہیں ان کے بارے میں تمام لوگ بخوبی آگاہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کا کانگرس اجلاس اسلام آباد میں کامیاب رہا ہے جس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ ان فیصلوں میں قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے لئے حسن سردار کو خدمات سونپی گئیں جبکہ ان کے ساتھ ریحان بٹ اور محمد ثقلین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ سیکرٹری فیڈریشن شہباز احمد سینئر نئی منیجمنٹ سے مطمیئن دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم فیڈریشن کے مخالفین اس تقرری کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔
سیکرٹری پی ایچ ایف شہباز احمد کا کہنا تھا کہ ہاکی ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان سے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔ رواں سال پاکستان ہاکی ٹیم نے کامن ویلتھ گیمز کے ساتھ ساتھ ورلڈ کپ میں بھی شرکت کرتی ہے۔ ہماری پوری کوشش ہو گی کہ ٹیم کو تیاری کا پورا موقع فراہم کریں۔ ورلڈ الیون کے خلاف ٹیم کا مختصر کیمپ کراچی میں ہی لگایا جائے گا۔ غیر ملکی کھلاڑیوں کی بھرپور مہمان نوازی کی جائے گی تاکہ یہ لوگ پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی کی واپسی میں ہماری مدد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی خزانے سے ملنے والے تمام فنڈز کا شفاف استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ حکومتی فنڈز کا غیر قانونی استعمال ہوا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مالی ایشوز کا مکمل آڈٹ کرایا گیا ہے۔ جو لوگ تنقید کر رہے ہیں ان کے ذاتی مقاصد ہوں گے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن میں تمام فیصلے مشاورت سے کیے جاتے ہیں کسی کو اعتراض ہو تو اس کا کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ میری تمام توجہ پاکستان ہاکی کو اوپر لانے پر ہے۔ جس طرح پاکستان سینئر ٹیم کی مینجمنٹ میں نوجوان کوچز کو موقع دیا گیا ہے اسی طرح جونیئر کھلاڑیوں کا پول بڑھانے کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ جونیئر کھلاڑیوں کا تربیتی کیمپ کراچی میں کامران اشرف کی زیر نگرانی جاری ہے۔ ان کے ساتھ قمر ابراہیم کو بھی بطور منیجر اسائن کیا ہے۔ امید ہے کہ قمر ابراہیم اور کامران اشرف جونیئر کھلاڑیوں میں موجود خامیوں کو دور کر کے ایک بہترین سکواڈ تشکیل دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھر میں حال ہی میں منعقد ہونے والی چیمپیئن شپ سے نوجوان کھلاڑیوں کو صوبائی اور محکمہ محکموں کی ٹیموں سے نمائندگی کا موقع ملا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن جہاں کھلاڑیوں کے پول کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے وہیں پر فیڈریشن نئے کھلاڑیوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے نئے محکموں کی ٹیمیں بھی بنوا رہی ہے۔ فوجی فرٹیلائزر کے بعد پی او ایف واہ کی ٹیم بھی بنائی جا رہی ہے جس سے 30 سے زائد نوجوان کھلاڑیوں کو روزگار ملا ہے۔ جب تک کھلاڑیوں کو معاشی مسائل سے باہر نہیں نکالا جائے گا ممکن نہیں ہے کہ قومی کھیل کو اوپر لے جایا جا سکے۔ شہباز احمد سینئر کا کہنا تھا کہ جہاں ہم نے ٹیم مینجمنٹ میں سینئر اور نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا ہے وہیں پر سلیکشن کمیٹی کی سربراہی بھی تجربہ کار کھلاڑی اور ماضی کے چیف سلیکٹر اصلاح الدین صدیقی کو سونپی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں سال پاکستان ہاکی کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے جس میں تین اہم ٹورنامنٹس میں پاکستان ٹیم نے شرکت کرنی ہے۔ فیڈریشن نے ان تمام ٹورنامنٹس کو مد نظر رکھ کر ٹیم مینجمنٹ تشکیل دی ہے۔ اپریل میں پاکستان ٹیم نے کامن ویلتھ گیمز کے لیے آسٹریلیا جانا ہے جبکہ اگست ستمبر میں پاکستان ٹیم جکارتہ انڈونیشیا میں منعقد ہونے والی ایشین گیمز میں شریک ہونے کے علاوہ سال کے اختتام پر بھارت میں منعقد ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کرئے گی۔ ٹیم مینجمنٹ کو بااختیار کیا ہے اس کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کرتا۔ حال ہی میں منعقد ہونے والی نیشنل ہاکی چیمپیئن شپ کے موقع پر ٹیم مینجمنٹ کے ارکان وہیں پر موجود تھے جنہوں نے چیمپیئن شپ میں شریک تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بریک بینی سے جائزہ بھی لیا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ تنقید سے کبھی گھبرانے والوں میں سے نہیں ہوں، قومی کھیل اور ملک کے لیے جو بہتر ہوگا اسی پر عمل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہاکی ورلڈ الیون میں دنیا ہاکی کے سٹار کھلاڑی بھی شامل ہونگے۔ ایسے کھلاڑی جو ایک نیک مقصد کے لیے پاکستان آ رہے ہیں کہ یہاں پر بین الاقوامی ہاکی کی سرگرمیاں بحال ہو سکیں اس پر سیاست نہیں ہونے چاہیے بلکہ ان کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنا چاہیے تاکہ ہمارے آج کے کھلاڑی بھی فخر محسوس کر سکیں کہ انہوں نے دنیا کے سٹار کھلاڑیوں کے ساتھ بھی ہاکی کھیلی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ الیون کی پاکستان آمد کے حوالے سے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون کرنے پر ان کا مشکور ہوں۔ ورلڈ الیون کے میچز کے انعقاد کے بعد پاکستان میں چار ملکی ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لیے کوششیں کرینگے تاکہ پاکستان ویران ہاکی میدان آباد ہو سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے نوجوان کھلاڑی محنت کریں اور اپنے آپ کو ایک ہیرو بنانے کی کوشش کریں تو مشکل نہیں کہ پاکستان ہاکی اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل نہ کر سکے۔