• news

سندھ حکومت شہریوں کو پانی تک نہیں دے رہی فیصلوں پر عمل کرائینگے:چیف جسٹس

کراچی (سالک مجید ‘ وقائع نگار) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پانی کی فراہمی کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ مافیا کی باتیں سب کرتے ہیں مگر نام کوئی نہیں لے رہا تاہم یہ بھول جائیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے چھٹی کے روز بھی ڈبہ پیک دودھ کی فروخت کے از خود نوٹس سمیت ماحولیاتی آلودگی، پانی کی فراہمی اور کثیرالمنزلہ عمارتوں سے متعلق مقدمات کی سماعت کی۔ عدالت کے طلب کیے جانے پر میئر کراچی وسیم اختر بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ چھٹی کے دن یہاں آئے، عوامی مفاد کا معاملہ ہے، سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ پانی کی فراہمی سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹس میں ہمیں مت الجھائیں، یہ بتائیں کہ اس شہر میں پانی کی کمی کیوں ہے، سیدھا بتایا جائے کہ منصوبے پر عمل کب ہوگا۔ ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے علاقے کچی آبادیاں ہیں، جہاں لائنیں نہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی کمی ٹینکرز سے کیوں پوری ہوتی ہے، چلیں پینے کے پانی کو چھوڑیں، استعمال کا پانی ٹینکرز سے کیوں پورا ہورہا ہے۔ پانی بیچا جا رہا ہے خدا کا خوف کریں، قلت ہے تو پانی ٹینکرز کو کیسے مل رہا ہے۔ اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ پانی کی طلب اور رسد میں فرق ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ذریعہ آپ ہی ہیں، خود پانی کی فراہمی کا انتظام کیوں نہیں کرتے، کیا ڈیفنس میں پانی کی فراہمی کا کوئی اپنا نظام نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹینکرز مافیا بن چکا، اربوں روپے کمائے جا رہے ہیں، سندھ حکومت شہریوں کو پانی تک فراہم نہیں کر رہی، وہ جھاکے والا دور گیا، اب ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹینکرز کے ٹھیکوں کے پیچھے کون ہے، غریبوں کو 4ہزار روپے کے ٹیکے لگا رہے ہیں، مافیا کے اپنے مفادات ہیں، بااثر لوگ ٹینکرز بند نہیں ہونے دیں گے۔ چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ذمہ داری ادا نہیں کر رہے تو عہدہ چھوڑ دیں، اگر اختیار نہیں یا ناکام ہیں تو کوئی بات نہیں، ٹینکرز مافیا سے نمٹنا ہمارا کام ہے، اگر وہ ہڑتال کریں گے تو ان سے ہم نمٹ لیں گے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے میئر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے مسائل حل کرنا آپ کی بھی ذمے داری ہے، آپ کی معاونت چاہیے جس پر سیاست نہیں بلکہ عوام کی بھلائی ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگلے ہفتے آجائیں گے، آپ مسائل کا حل ہمارے سامنے رکھیں جس پر میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت کو بتایا کہ شہر کے ڈھانچے کو درست کرنے کی ضرورت ہے، قبضے چھوٹوں نے نہیں بلکہ بڑوں نے بھی کیے۔ میئر کراچی نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا کہ وہ عدالت سے پورا تعاون کریں گے۔ سپریم کورٹ نے واٹر کمشن کے سربراہ کو تبدیل کرتے ہوئے جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کو واٹر کمشن کا نیا سربراہ مقرر کردیا، جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کے پاس توہین عدالت کے سوا سپریم کورٹ کے جج کے تمام اختیارات ہوں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ توہین عدالت کے اختیارات ریٹائرڈ جج کو نہیں دے سکتے، کسی نے واٹر کمیشن کے کام میں رکاوٹ ڈالی تو ٹرانسفر پوسٹنگ عدالت خود کرے گی۔ ناقص دودھ سے متعلق سماعت شروع ہوئی تو ناظر نے اپنی رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کی جس میں بتایا گیا کہ متعدد مقامات پرچھاپے مارے اور ریکارڈ چیک کیا گیا جب کہ بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکوں کے 39 پیکٹس ضبط کیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ڈرگ انسپکٹر مارکیٹوں میں چھاپے ماریں اور بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکے ضبط کریں جب کہ چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کو حکم دیا کہ ٹیکوں کو ضبط کرنے کا کام ڈرگ انسپکٹر کو دیا جائے اور ایف آئی اے، ڈرگ انسپکٹرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کے سٹاک کا جائزہ لے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھا جائے کہ مارکیٹوں میں یہ ٹیکے کتنی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ڈبوں میں ناقص دودھ کی فروخت سے متعلق مختلف کمپنیز نے جواب عدالت میں داخل کرادیئے جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ دودھ اور ٹی وائٹنرز الگ الگ ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ٹی وی یا اخبارات پر اشتہارات میں واضح کریں کہ ٹی وائٹنرز دودھ نہیں اور آپ کو لکھ کر دینا ہوگا کہ یہ دودھ ہرگز نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہر برانڈز کے دودھ کا جائزہ لیں گے جب کہ چیف جسٹس نے عدالتی معاون کو حکم دیا کہ ہر کمپنی سے 50 ہزار روپے لے کر معائنہ کرائیں، ڈبہ پیک دودھ کی پی سی ایس آئی آر خود معائنہ کرے۔ عدالت نے ڈبہ دودھ کا معائنہ کرا کے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی جب کہ چیف جسٹس نے حکام کو ہدایت کی کہ جس کمپنی کا دودھ مضر صحت ہوا اس کا پورا سٹاک اٹھا لیں، کمپنیاں خواہ کہیں کی بھی ہوں، سب کا معائنہ کرایا جائے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چھٹی کے دن کیسز کی سماعت کے موقع پر عدالت کے اطراف پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات تھی۔ دوسری طرف سپریم کورٹ نے کراچی میں بلڈرز کو 6 منزلہ عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے اور خلاف ورزی کرنے والے بلڈرز کو گھر سے بستر اور ٹفن ساتھ لانے اور دوسروں کے لئے نشان عبرت بنانے کا اعلان کیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثابت نثار نے قرار دیا کہ آئندہ بھی ضرورت محسوس کی تو ہفتے اور اتوارکے روز عدالت لگائی جائے گی۔ وسیم اختر نے کہا کہ آپ نے بلایا اس پر آپ کا شکریہ۔ کراچی کے مسائل بہت ہیں‘ کئی بار ان کی نشاندہی کرچکے ہیں‘ پچھلے آٹھ دس سال سے توجہ نہیں دی گئی۔ مسائل بڑھ گئے ہیں‘ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ بھی بری الذمہ نہیں ہیں‘ آپ کی پارٹی کے گورنر تھے‘ فیصلوں میں شامل تھے‘ اب پرانی بحث کی بجائے موجودہ صورتحال میں مسائل کے حل کا پلان بناکر دیں۔ ہم آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور میں غرور تکبر سے نہیں کہتا لیکن یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کراچی کے عوام کے مسائل حل ہونے میں تین مہینے لگیں یا 6 مہینے لگیں کچھ بہتری کرکے دکھانی ہے۔ وسیم اختر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے صورتحال کا نوٹس لیا ہے تو اب امید ہے کہ مسائل حل ہوںگے‘ حالت بہتر ہوگی۔ ایک ہفتے کا وقت دیا جائے تو پلان بنا کر اسلام آباد میں پیش کردوں گا اور یقین دلاتا ہوں کہ سارے فیصلے سیاست سے بالاتر ہوں گے۔ عدالت نے ایک ہفتے کا وقت میئر کراچی کو دے دیا۔ سیکرٹری سندھ رضوان میمن کی تعریف کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ آپ واقعی بگڑے ہوئے معاملات کو بہترکرنے کے لئے سنجیدہ نظرآتے ہیں۔ سپریم کورٹ آپ کی پشت پرکھڑی ہے‘ آپ دبائو میں آئے بغیر کسی سفارش کا لحاظ کئے بغیر ٹھیک ٹھیک فیصلے کریں‘ ہم دیکھ لیں گے‘ کون کون سا مافیا سامنے آتا ہے اورکون کتنا طاقتور بنا پھرتا ہے۔ کراچی کے وکیل اور کراچی کے لوگ جرات کرکے عدالت کو بتائیں کہ یہاں کون کون سا مافیا ہے۔ واٹر ٹینکر مافیا کے پیچھے کون کون لوگ ہیں نام بتائے جائیں تو ہم ان کا خاتمہ کردیں گے۔ شوگر ملوں کا بھی بڑا شورمچا ہوا ہے نام بتائے جائیں کون کون مالکان ہیں‘ ان کو بھی دیکھ لیں گے۔ چیف سیکرٹری نے کہاکہ عدالت کے حکم پر شہاب اوستو کے ساتھ مل کر اور امیر ہانی مسلم کے روبرو پیش ہو کر 6 ماہ کا پلان دے دیں گے اور 15 روز میں رپورٹ پیش کریں گے کہ کون کون سا کام کب تک اور کیسے مکمل کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کثیرالمنزلہ عمارتوں کی وجہ سے پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ سیوریج کے مسائل سر اٹھا رہے ہیں لیکن عمارتوں کی تعمیر پر مکمل پابندی لگا کر 500 روپے دیہاڑی والے مزدورکے گھر کا چولہا نہیں بجھانا چاہتے۔ انڈسٹری کے ساتھ اور بھی بہت سی انڈسٹریوں اور لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ وکلاء نے شکایت کی کہ عدالت کے حکم کے باوجود شہر میں غیرقانونی کثیر المنزلہ عمارتوں کاکام جاری ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اپنے لوگ کھڑے ہو کرتعمیرات کرا رہے ہیں‘ عدالت نے کہا کہ ثبوت اور شواہد کے ساتھ آئیں۔ اس پرعدالت کسی کے ساتھ رعایت نہیں کرے گی۔ زبانی باتیں نہ کریں۔ پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سماعت کے دوران بہت خوشگوار موڈ میں وکلاء سے مکالمہ کرتے رہے اور انہوں نے کئی دلچسپ ریمارکس بھی دئیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے جب سے بھارت میں سپریم کورٹ کے چار ججوں نے چیف جسٹس کے خلاف پریس کانفرنس کی ہے میں بھی ا پنے ونگز (ساتھی ججوں) کے بارے میں محتاط ہوگیا ہوں۔ اس پر چیف جسٹس کے ہمراہ تین رکنی بنچ میں بیٹھے دونوں جج صاحبان جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس فیصل عرب کے چہروں پر بھی مسکراہٹ آگئی۔ ایک اور موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میرے ساتھی ججز مجھے بہت رشوت دیتے ہیں‘ مجھے کراچی آنے پر بڑے ہی مزیدار کھانے اور لذیز ڈشز کھلاتے ہیں‘ میرا بہت خیال کرتے ہیں‘ ایک موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہوا جسٹس امیر ہانی مسلم کو واٹرکمشن کا سربراہ بنانے پر آپ کے چہرے پر اداسی کیوں چھا گئی ہے۔ بچپن میں مائیں بچوں کوکہتی ہیں سوجا ورنہ بھٹو آجائے گا اس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونجے۔ ایک موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ مرغیوں کو جو فیڈ دی جارہی ہے اگر آپ لوگ وہ دیکھ لیں تو مرغی کھانا چھوڑ دیں‘ یہ معاملہ ہم لاہور میں سن رہے ہیں‘ مرغی کو گھر لانے کے بعد ایک روز کے بعد کھانا چاہئے تاکہ اس کے اندر جو زہریلی ادویات کے اثرات ہیں وہ کم سے کم ہوجائیں۔محمود آباد کراچی ٹریٹمنٹ پلانٹ کی زمین الاٹ کرنے کے معاملے پر سیکرٹری بلدیات نے سپریم کورٹ کے حکم پر ابتدائی انکوائری رپورٹ عدالت جمع کرا دی۔ رپورٹ میں سابق میئر کراچی اور پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے خلاف مزید تحقیقات صوبائی اینٹی کرپشن کو بھیجنے کی سفارش کی گئی ہے۔ سٹی کونسل نے 2008ء میں متاثرین کو پلانٹ کی اراضی منتقل کرنے کی قرارداد منظور کی۔ انچاس ایکڑ زمین پر ایک ہزار 319 پلاٹس کی کٹنگ کی گئی ہے۔ الاٹمنٹ کی منظوری کی اصل نوٹس شیٹ گم ہے۔

ای پیپر-دی نیشن