• news

سرحد پار ’’دہشت گردی‘‘ روکنے کیلئے پاکستان پر دبائو بڑھائیں گے: بھارتی آرمی چیف

لاہور (نیوز ڈیسک) بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے اتوار کے روز سرکاری خبررساں ایجنسی کو دیئے انٹرویو میں ایک بار پھر نئی اختراع جھاڑتے ہوئے تجویز کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں دیرپا امن کیلئے سیاسی اقدامات اور فوجی آپریشن ساتھ ساتھ جاری رہنے چاہئیں۔ سرحد پار سے ’’دہشت گردوں‘‘ کی آمد روکنے کیلئے دبائو بڑھایا جائے گا جبکہ دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے بھارتی فوج ’’گرم تعاقب‘‘ ہاٹ پرسوٹ کی پالیسی کے تحت کارروائیاں جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں امن کیلئے ہمیں سیاسیانہ عسکری پالیسی اختیار کرنی ہوگی۔ اکتوبر میں بھارتی سرکار نے سیاسی اقدام اٹھاتے ہوئے آئی بی کے سابق سربراہ دنشیور شرما کو کشمیر میں تمام لوگوں اور فریقین سے بات چیت کیلئے مذاکرات کار مقرر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں امن لانے اور دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے نئی نئی حکمت عملیاں اور طریقہ ہائے کار اختیار کرتی رہے گی۔ گزشتہ برس بھارتی فوج نے دہشت گردی کے خلاف سرگرمی سے پالیسی پر عمل کیا۔ پاکستان کو سیز فائر لائن کی خلاف ورزیوں پر بھرپور جواب دیا۔ ہمارا کام کشمیر کے حساس علاقوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں پر قابو پانا ہے۔ اس کیساتھ ساتھ کشمیر کے نوجوانوں کو دہشت گردی کی طرف مائل ہونے سے بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی کشمیر کے کئی نوجوان انتہاپسندی کی طرف مائل ہیں اور مجاہد گروپوں میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ بھارتی فوج ان مجاہدگروپوں پر دبائو بڑھا رہی ہے‘ تاہم ہمیں اس کیساتھ ساتھ کشمیر کے عوام تک بھی پہنچنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کنٹرول لائن کے پار سے دراندازی پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔مودی سرکار نے پاکستان اور چین کی سرحدوں پر فوج کی 15 نئی بٹالینز تعینات کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔ ایک بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بی ایس ایف پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے علاقوں میں سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہے جبکہ آئی ٹی بی پی فورس چین سے ملحقہ اروناچل پردیش ہماچل پردیش اور دیگر علاقوں میں سرحدوں کی نگرانی کرتی ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ کے ایک ذمہ دار افسر نے بتایا کہ بی ایس ایف میں 6 جبکہ انڈوتبتین بارڈر پولیس میں 9 بٹالین کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ہر بٹالین میں ایک ہزار افسر اور جوان شامل ہیں۔ بی ایس ایف کے نئے یونٹس بنا کر انہیں پنجاب کی سرحد اور جموں کے سیکٹرز میں تعینات کیا جائے گا۔ واضح رہے بی ایس ایف ڈھائی لاکھ اہلکاروں کے ساتھ بھارت کی سب سے بڑی سرحدی فورس جبکہ آئی ٹی بی پی میں 90 ہزار اہلکار ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن