زینب قتل ہائیکورٹ کی حکومت کو مجرم پکڑنے کی ڈیڈ لائن ختم , آج سماعت ہوگی
قصور+ لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار+ سٹاف رپورٹر ) حکومتی دعووں کے باوجود چھ روزکے بعد بھی معصوم زینب کا قاتل نہ پکڑا جاسکا جس پر مسلم لیگ( ن) کے مقامی ایم پی اے حاجی نعیم صفدر انصاری کے ڈیڑے کے باہر دوبارہ مظاہرہ کیا گیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ شہر میں ’’زینب کو انصاف دو‘‘ کے بینرز آویزاں کردئیے گئے۔ زینب کے والد محمد امین نے کہا ہے قتل میں ملوث اب تک کوئی ملزم نہیں پکڑا گیا، پیشرفت نظر نہیں آرہی۔ محمد امین نے کہا کہ پولیس کی طرف سے یقین دہانی کرائی جارہی ہے کہ ملزم جلد پکڑ لیں گے۔ پولیس نے جن لوگوں کو مظاہرے پر پکڑا تھا ان پر تشدد کیا جارہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ پولیس گرفتار افراد کے مقدمات ختم کرکے انہیں رہا کرے۔ علاوہ ازیں جمعیت علماء پاکستان کے صدر علامہ قاری محمد زوار بہادر نے قصور میں زینب اور دیگر مقتولین کے ورثاء سے ان کے گھروں پر تعزیت کی۔ لاہور ہائیکورٹ کی قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36 گھنٹوں کی دی گئی مہلت بھی گزشتہ روز ختم ہوگئی اور2 رکنی بنچ آج بروز پیرکیس کی سماعت کرے گا۔ جے آئی ٹی نے ملزم کا خاکہ جاری کر دیا۔ جے آئی ٹی نے دیگر متاثرہ خاندانوں سے بھی ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ایک ہی ملزم 8 کیسز میں مطلوب ہے۔ مشکوک شخص کی مزید تصاویر منظر عام پر آ گئیں، تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ 2 کلو میٹر تک مقیم نوجوانوں کے ڈی این اے سیمپلز لینے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ مشکوک شخص کی نئی تصاویر کی مدد سے مجرم کی پہچان آسان ہو گئی ہے۔ محلے داروں سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق زینب کی موت کچرے پر پھینکے جانے کے کئی گھنٹے بعد ہوئی۔ زینب کیس کی رپورٹ آج عدالت میں پیش کی جائے گی۔ ذرائع تفتیشی ٹیم کے مطابق زینب کیس میں اب تک ایک ہزار افراد سے تحقیقات کی گئی ہے۔ سو افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ لئے گئے۔ گزشتہ روز پرائیویٹ کالجوں کے طالب علموں نے زینب کے واقعہ کے خلاف ریلی کا انعقاد کیا ریلی بلدیہ چوک قصور سے نکل کر زینب کے گھر پہنچی طلباء نے پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نوازخان نے کہا ہے کہ زینب قتل کیس میں حراست میں لئے گئے مشتبہ افراد سے تفتیش کا عمل جاری ہے ‘معصوم زینب کا قاتل زیادہ دیر قانون کی گرفت سے دور نہیں رہ سکتا۔ پنجاب پولیس کیس کو چیلنج سمجھ کر حل کرنے میں مصروف ہے۔ اجلاس میں آئی جی پنجاب نے ہدایت کی کہ کیس کی تفتیش کے دوران اگر تفتیشی ٹیموں کو ٹیکنالوجی یا وسائل کے حوالے سے کسی چیز کی ضرورت ہے تو فوراً سنٹرل پولیس آفس کو اطلاع کی جائے، مطلوبہ وسائل کی فراہمی میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ زینب واقعہ کی تحقیقات میں متعدد ادارے ملکر کام کررہے ہیں جلد ملزمان کو گرفتار کرلیں گے۔