شریف خاندان نے منی لانڈرنگ نہیں کی تو عدالت کو ثبوت دیں، بلوچستان کے ارکان اسمبلی نے غیرت دکھا کر حکومت بدل دی پنجاب کے ممبران بھی ہمت دکھائیں: ذوالفقار کھوسہ
ڈیرہ غازیخان ( آن لائن) سابق گورنرپنجاب و سینیٹر سردار ذوالفقار کھوسہ نے کہا ہے اگر نواز شریف اور ان کے خاندان نے منی لانڈرنگ نہیں کی تو عدالت کو ثبوت فراہم کر یں، آئین اور قانون یا شریعت نے عدالتی فیصلوں کو عوامی مقبولیت سے منسلک کرنے کی اجازت نہیں دی، اگر قانونی فیصلوں پر عملدرآمد عوام نے کرنا ہے تو پھر عدالتوں کو بند کر دیں، میاں نواز شریف پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کو تسلیم نہ کر کے ملک میں جسکی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون لانا چاہتے ہیں۔ عوام قانون اور مقدموں کا نہیں الیکشن میں مقبولیت کا فیصلہ کرتے ہیں۔ وہ گزشتہ روز ڈیرہ غازی خان میں اپنی رہائش گاہ کھوسہ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ان کے صاحبزادے سردار دوست محمد خان کھوسہ، رانا محمد اکبر، ناظم الدین بزدار،اے ڈی بھمبھانی، ملک مظہر حسین ایڈوکیٹ، یاسر خان کھوسہ، ڈاکٹر گلزار خان، شیخ احسان الحق، لئیق علی خان ایڈوکیٹ،غلام نبی ہبتانی اور دیگر بھی موجود تھے۔ سینیٹر سردار ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ بلوچستان کے اراکین اسمبلی نے پارٹی قیادت کے فیصلوں سے اختلاف کر کے غیرت کا مظاہرہ دیکھایا ہے اور اللہ کرے بلوچستان کی طرح پنجاب کے ممبران اسمبلی بھی غیرت دیکھائیں، انہوں نے کہا کہ وفاق اور پنجاب میں وزرائ کے پاس اختیارات نہیں ہیں مرکز اور پنجاب میں صرف دو بھائیوں کے پاس اختیارات ہیں اور گڈ گورننس کا حال یہ ہے شہباز شریف عوامی رد عمل کے خوف سے زینب کے والدین کو رات کے اندھیرے میں جا کر ملے۔۔ دن کی روشنی میں قصور جاتے تو عوام ان کی درگت بنا دیتی، سردار ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ ختم نبوت کے قانون میں کی جانے والی ترمیم سازش کا حصہ تھی وزیر قانون کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، وزیر اعظم اور اس کی کابینہ قانون میں ترمیم کے اس فیصلہ کے ذمہ دار ہیں،پورے پنجاب کے بجٹ کا 60فیصد صرف لاہور پر خرچ کیا جا رہا ہے پنجاب حکومت نے صرف اورنج ٹرین کے لیے 242ار ب روپے کا قرضہ لیا ہے جبکہ ڈیرہ غازیخان سمیت دیگر پسماندہ علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ اگر سینیٹ کے الیکشن یا جنرل الیکشن کے لیے مطلوبہ تمام آئینی تقاضے پورے کر لیے گئے تو بر وقت انتخابات ممکن ہیں انہوں نے کہا کہ کسان اپنا گنا جلانے پر مجبور ہیں اس لیے ضروری ہے کہ کاشتکاروں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔