قوم ثمود اور اس کا نجام(۳)
حضرت صالح علیہ السلام کی قوم نے جب اپنی خوشحالی ،آسودہ حالی اور اپنے مساکن و محلات کو اپنے حق پر ہونے کی دلیل قرار دیا تو آپ نے انہیں سمجھایا کہ تم اپنی عیش سامانی اور نعمتوں کی کثرت پرغرور نہ کرو اللہ تعالیٰ کے رسول برحق اور اسکے دین کا مذاق نہ اڑائو اگر غرور تکبر کا یہی عالم رہا تو تمہارے یہ محلات اور تمہارا یہ سروسامان زیست پل بھر میں فنا ہو جائے گا ، اور پھر، نہ تم رہو گے اور نہ تمہارا نام و نشان اور یہ سازوسامان ،یہ سب کچھ اللہ کریم کا عطا کردہ ہے اور ان نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنا چاہیے ورنہ یہ سب کچھ عذاب و لعنت بن جائے گا۔
قوم ثمود کو یہ بھی حیرت تھی کی ایک ایسا فرد جو ہمارے معاشرے کا حصہ ہے ،ہمارے درمیان میں زندگی بسر کر رہا ہے ، یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ ایک ماوراء ہستی کا پیغمبر بن جائے اور ہمیںاس کے احکام سنانے لگے ،وہ بڑے تعجب سے استفسار کرتے :
’’کیا ہماری موجودگی میں اس پر (اللہ کی) نصیحت اترتی ہے ــ‘‘ (38؛8)اگر ایسا ممکن ہوتاتو ہمارے کسی سردار پروحی اترتی ،کبھی اپنے معاشرے کے ان غریب ونادارافراد کو مخاطب کر کے پوچھتے ،جو حضرت صالح علیہ السلام پر ایمان لائے :
’’ کیا تمہیں یقین (واثق)ہے کہ بلا شبہ صالح اپنے پروردگار کارسول ہے؟‘‘(7؛75) اہل ایمان جواب دیتے ’’بیشک ہم تو ان کے لائے ہوئے پیغام پر ایمان رکھتے ہیں‘‘(7؛76)
جب حضرت صالح علیہ السلام اپنے دعوت پر استقلال کے ساتھ کاربند رہے،تو قوم نے آپ سے مطالبہ کر دیا کہ اگر آپ واقعی اللہ کے رسول ہیں تو ہمیں کوئی معجزہ دکھائیں۔
حافظ عماد الدین بن عمر بن ابن کثیر لکھتے ہیں:ایک دن ثمود اپنی مجلس میں جمع ہوئے وہاں حضرت صالح علیہ السلام بھی تشریف لے آئے،آپ نے حسب معمول ان (غفلت شعاروں ) کو اللہ رب العزت پر ایمان لانے اور بت پرستی ترک کرنے کی دعوت دی ،ان کو وعظ و نصیحت کی اور انہیں اللہ کے عذاب سے ڈرایا/
قوم ثمود نے کہا، سامنے موجود پتھر کی ایک چٹان سے ایک ایسی صفت کی ایک اونٹنی نکال دیں جو دس ماہ کی گا بھن بھی ہو ،اور فوراً بچہ بھی جن دے توآپ پر ایمان لے آئیں گے،آپ ان سے فرمایاکہ پھر تم قسم اٹھاو کہ اس نشانی کہ ظہور کے بعد ایمان لے آو گے،اوریاد رکھو، کہ اگر تم نے وعدہ خلافی کی توایسا نہ ہو کہ کسی عذاب کی گرفت میں آجائو۔
انھوں نے وعدہ کر لیا،تو آپ نے نماز پڑھ کر اللہ کی بارگا ہ میں التجاء کی کہ وہ اپنی قدرت کاملہ سے یہ مطالبہ پورافرما دے، سو! اس چٹان سے ان کے مطلوبہ اوصاف کی حامل اونٹنی نکل آئی۔
٭…٭…٭