• news
  • image

پیر ‘ 27 ؍ ربیع الثانی 1439 ھ‘ 15 ؍ جنوری 2018ء

سپیکر بلوچستان اسمبلی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں

بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں بھڑکنے والی آگ ہنوز سرد نہیں ہوئی۔ باغی گروپ اب مزید کئی ایڈونچر کرنے کے موڈ میں ہے۔ ملکی سیاست پر نظر رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ بلوچستان کے ارکان اسمبلی میں یہ سب کچھ خود کرنے کی طاقت نہیں۔ سو یہ حقیقت آشکارہ ہو چکی ہے کہ یہ سب کچھ خاص منصوبہ بندی کے ساتھ ہو رہا ہے ورنہ جان محمد جمالی جیسے سیاستدان یہ نہ کہتے کہ بلوچستان میں ہم خود اپنے فیصلے کریں گے۔ پھر سب نے دیکھا کہ فیصلہ کیا گیا 6 رکنی جماعت ق لیگ کا امیدوار کیسے وزارت اعلیٰ کے لئے منتخب ہو گیا۔ اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت جسے اس کے اتحادیوں کی بھرپور حمایت بھی حاصل تھی‘ یہ آگ کیسے لگی کہ وہ ایک مختصر سی جماعت کا وزیراعلیٰ قبول کرنے پر مجبور ہوئی۔ نہ چاہتے ہوئے کس طرح یہ ہو گیا۔
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ معاملہ یہیں تک رہتا تو کوئی بات نہ تھی اب بلوچستان اسمبلی کی سپیکر راحیلہ درانی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو بہت جلد قوم انہیں بھی سپیکرشپ سے بوریا بستر سمیٹتے دیکھے گی۔ ان کے خلاف ویسے بھی اپنے بہن‘ بھائیوں‘ رشتہ داروں کو ناجائز طریقے سے اعلیٰ پوسٹوں پر تعیناتی کے خلاف میڈیا پر طوفان برپا ہے۔ سو اب دیکھنا ہے وہ بھی وزیراعلیٰ کی طرح خود ہی کنارہ کش ہوتی ہیں یا کہ ان کے خلاف اسمبلی میں میدان سجے گا۔ اب بات چل نکلی ہے۔ دیکھتے ہیں کہاں تک جاتی ہے!
معرکہ ہے آج حسن و عشق میں
دیکھئے وہ کیا کرے ہم کیا کریں
حکومت کے خلاف پھوٹنے والا لاوا کب قومی اسمبلی اسلام آباد تک پہنچتا ہے اس کا انتظار رہے گا!
٭…٭…٭…٭
شاہ محمود قریشی کے بیٹے کا ولیمہ، زکریا یونیورسٹی کا سپورٹس گراؤنڈ تباہ
شادی بیاہ کی تقریبات میں ایسی چھوٹی موٹی باتوں پر کون دھیان دیتا ہے۔ عام آدمی بھی جب گھر کے باہر شامیانہ لگاتا ہے تو وہ بھی سڑک کو ادھیڑ دیتا ہے۔ دیگوں کی پکائی سے علیحدہ نقصان ہوتا ہے۔ اسے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا تو یہ بڑے بڑے سیاسی رہنما جو قوم کی خدمت ملک کی خدمت شہروں اور دیہات کی خدمت کا دعویٰ کرتے ہیں تو پھر جنہیں لاکھوں ووٹروں اور مریدوں کی حمایت حاصل ہو انہیں کون روک سکتا ہے۔ ہمارے ہاں بااثر افراد سرکاری سکولوں‘ پارکوں اور سپورٹس گراؤنڈ کو خاص طور پر چن چن کر نشانہ بناتے ہیں اور شادی بیاہ ہی نہیں بعداز مرگ کی تقریبات کا بھی کچھ اس طرح اہتمام کرتے ہیں کہ کئی دن ایسے گراؤنڈز‘ پارکوں اور سکولوں کی صفائی ممکن نہیں ہو پاتی۔
اس موقع پر مقامی انتظامیہ جن کے ذمہ ان سپورٹس گراؤنڈ سکولوں یا پارکوںکی نگہبانی ہوتی ہے وہ کیوں ایکشن نہیں لیتی۔ کیا یہ سیاسی یا غیر سیاسی بااثر افراد قانون اور انتظامیہ کی پہنچ سے بالاتر ہیں۔ اگر ایسا ہے تو حکومت خود ہی کوئی پیکج تیار کر لے کہ ان گراؤنڈر‘ پارکوںیا سکولوں کی اکھاڑ پچھاڑ اور اجاڑ کے ذمہ داران سے قبل از تقریبات ہی معقول زرضمانت وصول کی جائے۔ بعدازاں اس میں سے نقصان کا تخمینہ نکال کر باقی واپس کر دے۔ ویسے بھی بڑے بڑے سرمایہ دار سیاستدانوں اور بااثر افراد کو چند لاکھ روپے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ زکریا یونیورسٹی کوئی عام سکول پارک نہیں کہ اس کی گراؤنڈ میں یہ تقریب ہوتی جس کے لئے گرائونڈ کی دیوار تک توڑ دی گئی، کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی ہو گی۔
٭…٭…٭…٭
سوچی روہنگیا مسلمانوں کی میانمار بحفاظت واپسی یقینی بنائیں: جاپان
کیا جاپان والے اتنے ہی سیدھے سادے ہیں جتنا وہ دیکھنے میں نظر آتے ہیں یا پھر میانمار والوں سے شکلی مشابہت اور بدھ مت کے پیروکار ہونے کی وجہ سے نرمی برتی جا رہی ہے۔ میانمار کی جس قاتلہ حکمران نے اپنے زیرسایہ ہزاروں بے گناہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر ایک لفظ بھی نہیں کہا، اسکی خاموشی اور میانمار کی فوج اور پولیس کی بھرپور حمایت نے بدھ دہشت گردوں اور سفاک انتہا پسندوں کی حوصلہ افزائی کی جنہوں نے بے گناہ غیرمسلح ہزاروں روہنگیائی مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کیا، ان کے گھر جلائے، املاک لوٹیں، اراضی پر قبضہ کیا اور لاکھوں مسلمانوں کو ان کے اپنے گھروں سے بیدخل کر دیا جو چھپتے چھپاتے جان، مال اور عزتوں کی قربانیاں دیتے ہوئے بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے میں جانوروں سے بدتر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جاپان کو سوچی کی منت سماجت کرنے کی بجائے خود آگے بڑھ کر ان بے بس روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنی چاہئے۔ ان کی رہائش، خوراک، لباس اور طبی امداد کی ضرورت ہے صرف بھاشن سے کام نہیں چلے گا، وہ بہت سے ممالک پہلے بھی دے چکے ہیں اصل مسئلہ راشن کا ہے جس سے پیٹ بھرتا ہے۔ اس لئے عالمی امدادی ادارے اور بڑے ممالک اگر معمولی سا بھی میانمار حکومت پر دبائو ڈالیں وہ گھٹنے ٹیک دے گی۔ اب ذرا سخت ہاتھ دکھانا ہو گا تو بات بنے گی۔
٭…٭…٭…٭
امریکی صدر کا پہلا طبی معائنہ، ڈاکٹروں نے ذہنی حالت بہترین قرار دیدی
معلوم نہیں کن امریکی ڈاکٹروں نے صدر ٹرمپ کے میڈیکل ٹیسٹ لئے اور اس کے بعد ان کی بہترین ذہنی صحت کا بیان بھی جاری کر دیا جس پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں شکوک کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ہمیں تو ویسے بھی پاکستان کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات سن کر ان کی ذہنی حالت پر شک ہونے لگتا ہے، اب لاکھ امریکی محکمہ صحت والے ان کے چیک اپ کے بعد ان کی ذہنی حالت کو مکمل درست قرار دیں اور انہیں جینئس کا سرٹیفکیٹ جاری کریں پاکستانیوں کی رائے تبدیل ہونے والی نہیں کیونکہ بطور صدر اور اس سے قبل بحیثیت صدارتی امیدوار ان کی حرکات و سکنات اور بیانات سے تو لگتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کوئی گڑبڑ بھی ہے ورنہ ایک سپر طاقت کا حکمران ایسی بونگیاں نہیں مارتا، وہ اپنے حمایتیوں، ساتھیوں اور اتحادیوں کو ملا کر چلتا ہے تاکہ دنیا پر اسکا اثر و رسوخ قائم رہے مگر ٹرمپ صاحب کی بدولت نہ صرف سپرطاقت امریکہ کی سبکی ہو رہی ہے بلکہ خود صدر ٹرمپ کی شخصیت بھی بری طرح مجروح ہو رہی ہے۔ لوگ امریکہ اور امریکی صدر کے حوالے سے ایسے ایسے شگوفے چھوڑتے ہیں کہ لوگ انہیں بطور لطائف ایک دوسرے کو سنا کر دل خوش کرتے ہیں، یوں ایک سپر طاقت کا وقار اور رعب لطیفوں اور چٹکلوں کی شکل میں ختم ہو رہا ہے مگر ٹرمپ صاحب کو اسکی کوئی فکر نہیں، وہ اطمینان سے اپنا شغل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکہ اور دنیا بھر کے سنجیدہ مزاج لوگ ان کی حرکات اور بیانات پر دم بخود ہیں‘ کئی تو باقاعدہ سر پیٹ لیتے ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن