• news

امریکہ کیساتھ برابری کے تعلقات چاہتے ہیں، بھارت سے فوجی خطرہ ہے: وزیر دفاع

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خرم دستگیر نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔ بھارتی آرمی چیف کے بیان نے پاکستان کے خلاف دشمنی کے ڈاکٹرائن کو واضح کر دیا۔ بھارت نے ایل او سی پر 1300 سے زائد مرتبہ خلاف ورزی کی۔ کلبھوشن کی گرفتاری نے بھارت کے پاکستان کے خلاف عزائم کو بے نقاب کر دیا۔ امریکہ نے بھارت کو اپنا سٹرٹیجک پارٹنر قرار دیا۔ امریکہ نے پاکستان کو بھارت کی طرف اپنا دیرینہ مؤقف تبدیل کرنے پر زور دیا۔ امریکہ نے افغانستان میں 16 برس افغان جنگ لڑی۔ امریکہ کے افغانستان میں ہزاروں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ امریکہ نے افغانستان میں کھربوں خرچ کیے لیکن آج نتیجہ کیا ہے۔ امریکہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتا ہے۔ پاکستان نے افغان جنگ میں بھرپور تعاون کیا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف‘ موجودہ وزیراعظم نے پرامن دفاعی پالیسی پر زور دیا۔ پاکستان اس وقت شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کا رکن ہے۔ بھارت نے جارحانہ پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے۔ پاکستان کا دفاعی نظام مضبوط حفاظتی نظام کے تحت چل رہا ہے۔ جوہری پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے‘ پاکستان اپنی کم سے کم دفاعی جوہری صلاحیت کو برقرار رکھے گا۔ یہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب کے بعد کا پاکستان ہے۔ ہم نے کراچی‘ فاٹا اور بلوچستان کو صاف کیا ہے۔ افغانستان کا 43.2فیصد حصہ آج بھی افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں۔ ملک کی خود مختاری اور سلامتی پر گہری نظر ہے۔ پاکستان ذمہ دار جوہری ملک ہے‘ قوم دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ مسلم لیگ(ن) نے آتے ہی پاکستان امریکہ پالیسی پر نظرثانی کی۔ ہم نے آتے ہی پرامن سکیورٹی پالیسی کی بنیاد رکھی۔ ہم نے روس کے ساتھ اپنے تعلقات قائم کیے‘ ایران کے ساتھ تعلقات کو بہتر کیا۔ ہم نے چین کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دی۔ چین کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن اور مفاہمت کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ بھارت مسلسل پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ بھارت مسلسل مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ بھارت کالے قوانین کے تحت کشمیریوں پر ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے بھارت سے سٹرٹیجک پارٹنر شپ پاکستان کیلئے خطرے کی بات نہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے جانی ومعاشی قربانیاں دیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج‘ سکیورٹی فورسز‘ عوام نے بڑی قربانیاں دیں۔ ضرب عضب دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کسی بھی ملک میں سب سے بڑا آپریشن ہے۔ پاک فوج آپریشن ضرب عضب میں کامیاب ہوئی ہے۔ امریکہ سے تعلقات دھونس نہیں مساوی بنیادوں پر چل سکتے ہیں۔ افغانستان ہمارا خودمختار ہمسایہ ہے۔ پاکستان کی افواج زمینی‘ سمندری اور فضائی حدود کا تحفظ کرسکتی ہیں۔ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کی بات فضول ہے۔ پاکستانی عوام امن کے خواہاں ہیں۔ پاکستانی عوام بہادر اور ملک کے تحفظ کیلئے افواج کے ساتھ ہیں۔ افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں‘ کیا ہم نے جو سروسز دیں ان پر پرائس ٹیگ لگا دیں؟ ہزاروں فوجی جوانوں اور سویلین کی شہادتوں کا کوئی نعم البدل ہوسکتا ہے؟ افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑنے دیں گے۔ امریکہ کی یہ ناکام ترین جنگ ہے۔ امریکہ کی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر نہیں ڈالا جاسکتا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے دشمن کے بیان کے بعد قوم ایک ہوکر لڑنے کیلئے تیار ہے امریکہ کیلئے کام کرنے کے باوجود ہم قابل اعتبار نہیں ایران مشکلات کا سامنا کررہا ہے آج افغانستان میں پاکستان نہیں بھارت موجود ہے امریکہ اور یورپ ہم پر اعتماد نہیں کرتے بتایا جائے کون سا ہمسایہ اس وقت ہمارے ساتھ کھڑا ہے چین کی حمایت ایک طرف لیکن چین پاکستان کیلئے گولی نہیں چلائے گا ۔چین کی پاکستان کے حوالے سے اپنی ایک پالیسی ہے قومی اسمبلی میں بیان میں مولانا فضل الرحمن نے کہا آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ ہم امریکی بداعتمادی کو سفارتی تنہائی کہتے ہیں امریکہ اپنے 33 ارب ڈالر کا حساب مانگ رہا ہے اچھے بیانات کو پالیسی نہیں کہا جاتا اب بھی پالیسی میں ابہام اور نرمی ہے ہم کب تک بیانیہ دیتے رہیں گے ایک دو اچھے بیان دیکر کہتے ہیں یہ ہماری پالیسی ہے ہماری پالیسیوں میں قوت نہیں آج ایک بار پھر ہم سے بیانیہ لیا جارہا ہے۔پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے تین ہیلی کاپٹرز آئے ہمارے ماما کو اٹھا کر لے گئے ہم سوئے ہوئے تھے آپ جو بھی ہیں اس ملک کی بربادی کا سامان پیدا کررہے ہیں قومی اسمبلی میں دئیے گئے بیان میں انہوں نے کہا سوا پانچ سو ووٹ لینے والے کے پیچھے ملا خان سردار کو لگا دیا گیا کہ ہم یہ بھی کرسکتے ہیں افغانستان کے استحکام کی بین الاقوامی گارنٹی دینا ہوگی، ٹرمپ جو بھی ہے اس نے ہمیں دھمکی دی ہے ٹرمپ دنیا کا طاقتور شخص ہے پالیسیوں میں شریک نہیں کریں گے تو آفت کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔ صباح نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کینیا میں نو پاکستانیوں کی گرفتار ی سے سیکرٹری خارجہ کی لاعلمی کا معاملہ ایوان میں اٹھایا اور واضح کیا پاکستان کمزور ہواتو دوسرے کھا جائیں گے۔ انہوں نے کہا کینیا کا سامنا نہیں کر سکتے، امریکہ کا کیا کریں گے۔ وزیر خارجہ قومی اسمبلی سے غائب ہیں کس سے بات کریں وزیر اعظم کو بھی نوکری مل گئی ہے وہ بھی اہمیت نہیں دے رہے جو حکومت ایک مولوی کو نہ ہٹا سکے وہ اور کیا کر سکتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی میں برس پڑے۔ وقفہ سوالات کے دوران انہوں نے کہا اللہ کرے آخری وقت میں حکومت کو کچھ سمجھ آجائے کینیا میں چاول کے پانچ سے نو پاکستانی برآمد کنندگان کو گرفتار کیا گیا ہے ان کا ایک لاکھ ٹن چاول بھی کینیا کے گوداموں میں ہے بھارتی لابی پاکستانی چاول کو ختم کرنا چاہتی ہے اور پاکستانیوں کے خلاف دہشتگردی کے سنگین اقدامات کے تحت مقدمات قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے ہائی کمشنر سے رابطہ کیا ہے مگر سیکرٹری خارجہ ان پاکستانیوں کی گرفتاری سے لاعلم تھیں جو باعث تشویش ہے دس دن ہو گئے گرفتاریوں کے معاملے پر وزیر خارجہ سے رابطے کی کوشش کی مگر بات نہ ہوسکی کون جواب دے گا۔ کابینہ کے اہم ارکان ایوان سے غائب ہیں جو موجود ہیں وہ بھی الگ الگ کچہریاں لگائے بیٹھے ہیں شاہد خاقان عباسی کو نوکری مل گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ الصبح چار بجے وزیراعلیٰ زینب کے والد سے جا کر ملے معاملے کو چھپایا جا رہا ہے۔ہم کمزور ہونگے تو دوسرے کھا جائیں گے قوم میں اتحاد نہ ہوا تو بکھر جائیں گے ختم ہو جائیں گے حکومت نے تاحال غیر سنجیدہ رویہ اختیار کر رکھا ہے تیس برسوں سے ایوان میں آرہے ہیں ایک دن کورم نہیں ٹوٹا اس لیے کہ یہاں بینظیر تھیں یوسف رضا گیلانی بیٹھے ہوتے تھے اب یہاں کوئی نہیں آتا عوام ان کو انتخابات میں ٹف ٹائم دیں گے حکومت نظر نہیں آتی۔ عوام سے حکمرانوں کا کوئی رابطہ نہیں انتخابات میں لگ پتہ جائے گا عوام ان کو ووٹ نہیں دیں گے تکلیف ہوتی ہے کوئی پارلیمینٹ کو بدنام کرے جمہوریت کے لیے ہم نے جانیں دیں اس لیے زیادہ تکلیف ہوتی ہے انہوں نے جانیں نہیں دیں۔ بلوچستان میں سی پیک تعمیر ہو رہی ہے گوادر کے لوگ پینے کے پانی سے محروم ہیں 15-15ہزار میں ٹینکر کا پانی ملتا ہے۔آئی این پی کے مطابق خورشید شاہ نے ایک مرتبہ پھر حکومتی وزراء کی ایوان میں عدم حاضری پر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کوئی بھی اس پارلیمان کو وقعت نہیں دے رہا ، انتخابات آرہے ہیں پھر سب عوام کے سامنے جائیں گے مگر پارلیمان میں نہیں آتے ،ووٹ لیا اور عوام کو بھول گئے ، وزیراعظم 3سے4دفعہ آئے اور اس کے بعد نہیں آئے وہ بھی وزیراعظم بن گیا لیڈر آف دی ہائوس نہیں بنا ، سوالوں پر کتنا عملدرآمد ہوا، گوادر کے نام پر سی پیک لیکر آتے ہیں مگر وہاں پر 15 ہزار پر پانی کا ٹینکر ملتا ہے جن کیلئے پیسے آتے ہیں ان کو پانی نہیں دیا ہے بلوچستان میں ایک نو لانگ ڈیم بن رہا تھا اسے بھی نہیں بنایا جارہا ہے۔ حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے ، ایک مولوی آتا ہے حکومت کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔ غیر ملکی سفارتکار گھروں سے نہیں نکلتے کہ باہر خطرہ ہے ، اس پارلیمان کو اہمیت دینے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے ، 15دن اسلام آباد بند رہا کسی نے وجہ نہیں بتائی ، پارلیمنٹ کو اہمیت دیں ،عوامی مسائل حل کریں۔ صباح نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں پاکستان کی سلامتی پالیسی پیش کر دی گئی وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر نے کہا امریکہ پاکستان کو دھمکیاں اور نوٹسز دینے کی بجائے مذاکرات کی میز پر آئے۔ بھارت پاکستان کے خلاف درپردہ فوجی جنگ میں مصروف ہے اور بھارت سے پاکستان کو فوجی خطرہ لاحق ہے ہتھیاروں کے دور میں شامل نہیں ہوں گے تاہم پاک فوج پاکستان کی فضائی، سمندری، زمینی حدود کے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے ہر قسم کی جارحیت کو ناکام بنا دیا جائے گا۔ آئی این پی کے مطابق تحریک انصاف کی مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا وزیر دفاع کے بیان کے بعد وضاحت کی بجائے صورتحال کو مزید مبہم کردیا ہے، اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ بھارت سے دو روز قبل بھارتی انڈین چیف نے ایٹمی دھمکی دی، وزیر دفاع نے بھارتی آرمی چیف کے بیان سے متعلق کوئی وضاحت اپنے بیان میں نہیں کی، پاکستان نے کہا خفیہ اطلاعات کا تبادلہ امریکہ سے روک دیا لیکن امریکہ نے اس کی تردید کردی اس حوالے سے حکومت کو وضاحت کرنا ہوگی کہ اس کا واضح موقف اور پالیسی کیا ہے اس ایوان کی واضح قرارداد تھی فضائی راستے بند کردئیے جائیں لیکن کیوں امریکہ کا راستہ نہیں روکا گیا حکومت خوفزدہ ہے، جو مفت میں دی گئی فضائی راستہ نہیں روک سکتی وہ اور کیا کرے گی۔

ای پیپر-دی نیشن