• news

سرینا ہوٹل کا فور سے فائیو سٹار بن جانا خلاف قانون ہے: چیئرمین ای او بی آئی

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی سمندر پار پاکستانیز اور انسانی ترقی میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر سولہ پراجیکٹس شروع کئے گئے نو مکمل کر لئے ہیں سات پر کام جاری ہے بہت سے پیسے وصول کر لئے ہیں مگریہ پیسے وفاقی حکومت لے جاتی ہے جسے چیلنج کیا جائے گا ۔کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ جس ادارے کے پیسے ہوتے ہیں انہیں ملنے چاہیں دوہزار بارہ سے پہلے جو پراپرٹی خریدی گئی ہے اس تفصیلات کمیٹی کو دی جائیں ۔چیئرمین اوی او بی آئی نے کہا سرینا ہوٹل فور سے فائیو سٹار بن جانا خلاف قانون ہے۔ سینیٹ کی ذیلی کمیٹی سمندر پار پاکستانیز اور انسانی ترقی کے وسائل کا اجلاس کنونیئرکمیٹی سینیٹر سعید الحسن مندوخیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ای او بی آئی ادارے کی طرف سے مختلف پراپرٹیز خریدنے کے حوالے سے کرپشن کے معاملات کے علاوہ سابق چیئرمین ای او بی آئی اور دیگر ملازمین کے خلاف نیب اور ایف آئی اے نے کیسز کی پیش رفت پر تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز اور چیئرمین ای او بی نے ذیلی کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اجلاسوں میں کی گئی کرپشن کے حوالے تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2011سے 2013تک 18پراپرٹی خریدی گئیں ہیں۔ان میں سے 5پراپرٹی رکھی گئی ہیں۔ ان کو رکھنے کا ادارے کو فائدہ ہوگا۔ کنوینر کمیٹی نے ہدایت کی کہ جس ادارے کا پیسہ ہوتا ہے ریکورہونے کے بعد اس کے پاس جانا چاہیے اور 2012سے پہلے جتنی پراپرٹی خریدی گئیں تھیں ان کی تفصیلات بھی ذیلی کمیٹی کو فراہم کی جائے۔ ذیلی کمیٹی نے ای او بی آئی کی جانب سے مختلف علاقوں میں خریدی گئی زمین کا جائزہ لیا ۔ای او بی آئی کے سابق چیئرمین اور ملازمین کے خلاف دائر کرپشن کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ سابق چیئرمین ظفر گوندل نے پراپرٹی کی خریداری میں کرپشن کا الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ جتنے بھی منصوبے تھے اور پراپرٹی خریدی گئی ان کی بورڈ سے منظوری حاصل کی گئی ہے اور ان کا ثبوت موجود ہے کمیٹی اگر چاہے تو فراہم کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرینا ہوٹل کے حوالے سے جو الزامات لگائے جارہے ہیں وہ بھی ٹھیک نہیں ہیں۔ سیرینا کی آمدن کا 4.5فیصد کمپنی لے جاتی ہے اور باقی آمدن ادارے کو ملتی ہے۔ موجودہ چیئرمین ای او بی نے کہا کہ کسی بھی منصوبے کا پی سی ون تیار نہیں کیا گیا اور سرینا ہوٹل اسلام آباد میں بھی بے قائدگیاں سامنے آئی ہیں۔ہوٹل کا فور سے فائیو اسٹار ہوٹل بن جانا بھی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرینا معاہد ہ 2011میں ہوا اور9891روپے فی اسکوائرفٹ ایوارڈ کیا گیا جوکہ بہت زیادہ تھا جس پر ظفر گوندل نے کہا کہ اس وقت کی مارکیٹ پرائس 12ہزار فی اسکوائر فٹ تھا ۔ انہوںنے کہا کہ مجھ سے پہلے کی مینجمنٹ نے ڈی ایچ اے میں4سو پلاٹ خریدے گئے اور 66پراپرٹیاں خریدی گئی لیکن وہ ساری پراپرٹی صرف کاغذوںمیں موجود ہے اصل میں کہاں ہے کوئی نہیں جانتا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرمایہ کمیٹی کے تمام ممبران کے خلاف ایف آئی آر درج ہے اور ایف آئی اے انکوائری کررہا ہے۔ سیکرٹری سمند ر پارکے سوال کے جواب میں سابق چیئرمین ظفر گوندل نے کہا کہ لاہور میں ایک پراجیکٹ کی جگہ تبدیل کی گئی اس میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے سڑک بنانی تھی ۔ اس کا پی سی ون بھی منظور شدہ ہے اور اس پر بھی کوئی اضافی خرچ نہیں کیا گیا ہے۔ 95فیصد عمارت بن چکی ہے اور ایک ٹیلی کام کمپنی کرائے پر لینا چاہتی تھی آج بھی اس پراپرٹی پر کوئی کرائے دار موجو د نہیں جو کہ ادارے کا نقصان ہے۔ کنوینر کمیٹی نے کورٹ کیسز کی تفصیلات ایک ہفتے میں طلب کرلی ہیں اور کہا کہ ان کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کی جائے گی۔ کنوینر کمیٹی سعیدالحسن مندوخیل نے کہا کہ قصر ناز کراچی کی زمین کھربو ں روپے کی ہے مگر پی ڈبلیو ڈی نے وی آئی پیز کے لیے جو کمرے تیار کیے ہیں ان کے واش روم بہت چھوٹے ہیں ۔ اجلاس میں وفاقی وزیرسمندرپار پاکستانیز پیر صدرالدین شاہ راشدی ، سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز ،چیئرمین ای او بی آئی ، وزارت اور ایف آئی اے کے حکام نے شرکت کی ۔

ای پیپر-دی نیشن