• news

عدلیہ کیخلاف کبھی بات نہیں کی پارٹی کہے تو اسمبلی تحلیل کردو گا: وزیر اعظم

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن میں 30 سال ہوگئے ہیں، پہلے روز سے میرے لیڈر نواز شریف ہیں۔ وزیراعظم میں ہی ہوں اور اختیارات میرے پاس ہی ہیں، فیصلے وفاقی کابینہ میں ہی ہوتے ہیں۔ نوازشریف نے کبھی میرے کام میں مداخلت نہیں کی۔ نوازشریف مکمل اختیارات سونپ کر نتائج مانگتے ہیں۔ مداخلت کا تاثر وہ لوگ دیتے ہیں جو نوازشریف کو نہیں جانتے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ کابینہ سو فیصد میری مرضی سے، نوازشریف میری پارٹی کے صدر ہیں ان سے مشاورت کی تھی، پہلے 35 وزراء تھے اب 47 ہیں کابینہ اراکین میں پرویز رشید کا نام شامل نہیں تھا۔ شہباز شریف کا نام بطور وزیراعظم منتخب کرنے کے سوال پر کہا کہ وزیراعظم کا فیصلہ پارٹی کرے گی یہ فیصلہ الیکشن کے مراحل میں ہوتا ہے، شہباز شریف کی پارٹی کیلئے بہت سی خدمات ہیں پارٹی فورمز اجلاس میں شہباز شریف کے نامزد ہونے سے متعلق موضوع زیر بحث نہیں آیا۔ ایک سوال پر کہا کہ اگلے انتخابات 15 جولائی کے لگ بھگ اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے عام انتخابات جمہوریت کی ضرورت ہیں تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ جمہوریت کا سفر چلتا رہے سینٹ کے انتخابات کو کوئی خطرہ نہیں ہے سینٹ انتخابات وقت پر ہی ہوں گے ملک اور جمہوریت کی ضرورت ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں۔ میری جماعت مجھے اسمبلی تحلیل کرنے کا کہے تو کردوں گا لیکن کسی کے دبائو پر نہیں عدم اعتماد کی تحریک جمہوریت کا حصہ ہے بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد میں ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے حصہ لیا بدقسمتی سے ملک میں جمہوریت کے خلاف سازشیں ہوتی رہی ہیں سازشوں سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے پارٹی سے بغاوت کرکے جو کیا گیا اس سے یقینا شکوک وشبہات بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی عدلیہ کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ تعلیم کا مقصد بہتر معاشروں کی تشکیل ہے، شعبہ تعلیم کچھ بھی ہو اس کے نتائج انسانیت کی بہتری کے لئے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے یہ بات سندھ کے مدرستہ الاسلام کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ جنہوں نے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ان سے ملاقات کی ،طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو بجلی اور گیس کی فراہمی بہتر تعلیمی اداروں کا قیام اور ملک میں روزگار کے مواقع بڑھانا ان کی حکومت کی ترجیحات میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نصاب تعلیم تمام ملک میں ایک جیسا ہونا ضروری ہے۔ 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبوں کی ذمہ داری ہے لیکن وفاق ملک بھر میں تعلیمی طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لئے کاوشیں کر رہا ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی ) وفاقی کابینہ نے احترام رمضان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزائوں میں اضافے اور روزے کے اوقات میں سینما گھروں اور تھیٹرز کی بندش کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کی سفارش منظور کر لی ہے۔ کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ہوا۔ کابینہ نے ایف آئی اے ایکٹ 1974کے شیڈول میں ترمیم کی بھی منظوری دی جس کے بعد ضابطہ فوجداری کے تحت بعض ایسے جرائم جو سائبر اور الیکٹرونک ذرائع یا آئی ٹی سسٹم کے ذریعے کیے گئے ہوں اس شیڈول میں شامل ہوں گے۔ اجلاس میں سرکاری نیوز ایجنسی اور بحرین نیوز ایجنسی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ کابینہ نے زرعی تجارتی اور صنعتی مقاصد کے لیے قرضوں کے قواعد 1973میں ترمیم کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کی سفارش کی توثیق موخر کر دی۔ اجلاس نے اس معاملے اور متعلقہ قواعد پر غور کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے جو دو ہفتہ میں تجاویز پیش کرے گی، وزیر نجکاری دانیال عزیز اس کمیٹی کے سربراہ جبکہ وزیر توانائی اویس لغاری اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر اس کے رکن ہوں گے۔ اجلاس میں ایم ڈی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن