تھانہ شاہ والی
عام لاہوریوں کی طرح چٹکلا چھوڑنے میں نواز شریف صاحب کا بھی جواب نہیں۔ نااہلی کے فیصلے کے بعد لاہور پہنچے تو اپنی کیفیت کے حوالے سے بلیغ جملہ کہا کہ کانسٹیبل سے نیچے رینک نہیں اور شاہ والی سے آگے تھانہ نہیں۔ تفصیل اس اجمال کی یوں ہے کہ کوئی پولیس انسپکٹر کچھ زیادہ ہی منہ زور ہو گیا تو سزا کے طور پر تنزلیوں اور تبادلوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو گیا حتیٰ کہ کانسٹیبل تک پہنچ گیا اور پوسٹنگ شاہ والی تھانہ میں ہو گئی۔ ڈی پی او دورے پر شاہ والی پہنچا تو دیکھا کہ موصوف دھوتی بنیان پہنے میز پر ٹانگیں ٹکائے سگریٹ پھونک رہے ہیں اور صاحب کا رتی بھر نوٹس نہ لیا۔ ڈی پی او نے ڈانٹا تو بولا صاحب! اور کیا کر لو گے؟ کانسٹیبل سے نیچے رینک نہیں اور شاہ والی سے آگے تھانہ نہیں (شاہ والی پنجاب کی حدود میں رحیم یار خان کا آخری تھانہ ہے)