ہزاروں برطانوی شہریوں نے پاکستان سے جعلی ڈگریاں خریدیں: بی بی سی
لندن (بی بی سی اردو) بی بی سی کی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے ہزاروں کی تعداد میں برطانوی شہریوں نے پاکستان سے جعلی ڈگریاں خریدی ہیں۔ بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام ’’فائل آن فور‘‘ کی تحقیقات کے مطابق ان ڈگریوں کی مالیت لاکھوں پائونڈ ہے۔ ان جعلی ڈگریوں کے خریداروں میں نیشنل ہیلتھ سروسز کے معاونین‘ امراض چشم کے ماہرین‘ نرسیں اور ایک بڑا دفاعی کنٹریکٹر بھی شامل ہے۔ ایک برطانوی خریدار نے جعلی دستاویزات حاصل کرنے کیلئے پانچ لاکھ پائونڈ خرچ کئے۔ برطانوی محکمہ تعلیم کا کہنا ہے وہ جعلی ڈگریوں کو روکنے کیلئے سخت اقدامات کر رہا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی آئی ٹی کمپنی ہونے کا دعویٰ کرنے والی کمپنی ایگزیکٹ سینکڑوں کی تعداد میں جعلی آن لائن بروکلین پارک یونیورسٹی اور نکسن یونیورسٹی جیسے ناموں کے ساتھ اس کمپنی کے اشتہارات انٹرنیٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ بی بی سی کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق 2013ء اور 2014ء میں برطانیہ میں مقیم خریداروں کو ایگزیکٹ کی تین ہزار سے زائد جعلی ڈگریاں بیچی گئیں جن میں پی ایچ ڈی‘ ڈاکٹریٹ اور ماسٹرز کی ڈگریاں بھی شامل تھیں۔ 2015ء میں ایگزیکٹ کمپنی نے دنیا بھر میں دو لاکھ پندرہ ہزار سے زائد جعلی ڈگریاں فروخت کیں۔ ایگزیکٹ نے اس کاروبار میں 2015ء میں تین کروڑ ستر لاکھ پائونڈ کمائے۔ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ایک اہلکار ایلن ایزل 80ء کی دہائی سے ایگزیکٹ کے بارے میں تفتیش کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں ڈگریوں کی بہت اہمیت ہے۔ جب تک ان کاغذات کی اہمیت ہے‘ کوئی نہ کوئی انہیں جعلی طریقے سے بنا کر بیچتا رہے گا۔