• news

قومی اسمبلی :وزراغائب اپوزیشن کا واک آئوٹ :لاہور دھرنا قائدین پر تنقید , پیپلز پارٹی تحریک انصاف کا ہنگامہ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سید نوید قمر نے کہا حکومتی بنچز پر کوئی وزیر ہے نہ ارکان، کیا نیا رواج ڈالا ہے۔ پارلیمنٹ بے وقعت ہے، پھر کہتے ہیں جمہوریت اور پارلیمنٹ‘ یہ وقعت ہے پارلیمنٹ کی؟ قومی اسمبلی کے ساتھ ایسا رویہ وزراء کا کیوں ہے؟ سینٹ اجلاس ہوتا تو یہ نہ ہوتا‘ مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا وزیرمملکت مواصلات موجود ہیں۔ سید نوید قمر نے کہا کیا ایک وزیر مملکت سے پارلیمنٹ مکمل ہو جاتی ہے۔ نجی کارروائی کا فائدہ کیا جب وزراء ہی نہیں ہوں گے، آپ وزراء کو بلائیں۔ ہم واک آئوٹ بھی کرتے ہیںاور کورم کی نشاندہی بھی۔ اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ انتخابات ترمیمی بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ یعقوب نے ترمیمی بل پیش کیا۔ بل کے متن میں کہا گیا ہے غیر مسلموں کیلئے انتخابی فہرستیں الگ ہونی چاہئیں۔ پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید نے کہا قادیانیوں کیلئے انتخابی فہرستیں الگ ہی ہیں۔ صاحبزادہ یعقوب نے نادرا ترمیمی بل 2017ء پیش کیا۔ نادرا ترمیمی بل 2017ء قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ جماعت اسلامی نے انتخابی ترمیمی بل واپس لے لیا۔ میاں جاوید لطیف نے کہا اپنے گریبانوں میں جھانکیں۔ بدھ کے روز چور دروازے سے اقتدار پر قبضے کی کوشش ہونے جارہی ہے۔ جو جمہوریت کو نہیں مانتا اس کے ساتھ کھڑے ہونے جارہے ہیں۔ قوم کا فیصلہ سننا ہے تو چکوال کے الیکشن کا نتیجہ دیکھ لیں۔ میاں جاوید لطیف کے بیان پر تحریک انصاف نے احتجاج کیا۔ قومی اسمبلی میں آئین کے آرٹیکل 198 میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا۔ حکومتی رکن ثریا اصغر نے قومی اسمبلی میں آرٹیکل198 میں ترمیم کا بل پیش کیا۔ بل میں کہا گیا ہے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ہائیکورٹ کا بنچ بنایا جائے۔ بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ میاں جاوید نے کہا آج پاکستان کو داخلی اتحاد کی ضرورت ہے۔ مقبول قیادت پر الزام تراشی نہیں کی جانی چاہیے۔ ایک بار پھر انتشار کی سیاست کی جارہی ہے۔ صادق اور امین اسے کہا جارہا ہے جس کے کردار پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔ ایک بیٹی کا احتساب ہو رہا ہے تو دوسری بیٹی کی فریاد بھی سن لینی چاہیے۔ شادی کرنا کوئی جرم نہیں اسے چھپانا اور جھوٹ بولنا گناہ ہے۔ قومی اسمبلی میں امتناع وانسداد انسانی تجارت ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ داخلی انسانی سمگلنگ کو روکا جائے۔ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ تحریک انصاف کی نفیسہ عنایت خٹک نے بل پیش کیا۔آئی این پی کے مطابق جمعیت علماء اسلام(ف)کی جانب سے وزیر اعظم کی نااہلی کی صورت یاوزیراعظم کی عدم موجودگی میں سپیکر قومی اسمبلی کوقائم مقام وزیراعظم نامزدکرنے کی آئینی ترمیم کی تحریک مسترد کر دی گئی۔ جے یو آئی (ف)کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور خان نے تحریک پیش کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون چوہدری بشیر ورک نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ایسا ممکن نہیں، سپیکر کا عہدہ غیر جانبدار ہوتا ہے، انہیں قائم مقام وزیراعظم نامزد نہیں کیا جا سکتا۔ رائے شماری کے بعد بل پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے مسترد کر دی۔جمعیت علماء اسلام(ف) نے انتخابات ترمیمی بل 2017میں ترمیم کا بل پیش کیا،بل میں تجویز دی گئی انتخابی فہرستوں میں شہریوں کا ذاتی ڈیٹا اور خواتین کی تصاویر جاری نہ کی جائیں،غیر مجاز افراد کو ووٹرز کی ذاتی تفصیلات کی نقل فراہم کرنا معاشرے کو کسی غیر متوقع دہشت گردانہ سرگرمیوں سے دوچار کر دے گا،ڈپٹی سپیکر نے بل کو مزید غور و خو ض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔آئی این پی کے مطابق شیری مزاری نے کہا پرائیوٹ ممبرز ڈے کا کیا فائدہ جب وزراء مذاق بن گیا ہے۔ نوید قمر نے کورم کی نشاندہی کی جس پر ڈپٹی سپیکر نے گنتی کرانے کا حکم دیا۔ جس پر کورم پورا نہ نکلا جس پر ڈپٹی سپیکر نے کورم پورا ہونے تک اجلاس کی کاروائی معطل کردی۔آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ایک بھی وفاقی وزیر موجود نہیں تھا۔اے پی پی کے مطابق قومی اسمبلی میں دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کیاگیا۔ ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نگہت شکیل خان نے بتایا پاکستان میں خواتین کی آبادی نصف سے زیادہ ہے‘ ان کو حقوق نہیں دیئے جاتے‘ ہم چاہتے ہیں فیصلہ سازی میں 17 فیصد حصہ ان کا ہو۔ نگران حکومت میں 2 خواتین کی شمولیت کو لازمی قرار دیا جائے۔ حکومت کی طرف سے بل کی مخالفت نہ کرنے پر متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی رکن ڈاکٹر فوزیہ حمید نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)آرڈیننس 2002ء میں مزید ترمیم کے بل پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے بتایا چینلز پر آنے والے پروگرام سے لگتا ہے کہ ان کا کوئی خاص ایجنڈا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری چوہدری شہباز بابر نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا یہ ساری چیزیں پہلے ہی سیکشن 20 میں موجود ہیں۔ ڈپٹی سپیکر نے تحریک کی منظوری کے بعد بل کمیٹی کے سپرد کردیا۔ سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 16 سے بڑھا کر 24 کرنے کا عدالت عظمیٰ ججوں کی تعداد کا ترمیمی بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی ثریا اصغر نے کہاملک کی آبادی 20 کروڑ ہوگئی ہے۔ کیسوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اس لئے التواء میں پڑے کیس نمٹانے کے لئے ججوں کی تعداد بڑھائی جائے۔ اس کی مخالفت نہ ہونے پر بل ایوان میں پیش کیا گیا۔صباح نیوزکے مطابق حکمران جماعت کی جانب سے قومی اسمبلی میں لاہور دھرنا قائدین پر تنقید پر پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف کے ارکان نے شور شرابا کر دیاتاہم ڈپٹی سپیکر نے اسے نظرانداز کر دیا جبکہ مراد سعید نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا انہوں نے لندن میں پاکستان مخالف لابی کو فوج کو کمزور کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔ مراد سعید نے نکتہ اعتراض پر ساڑھے آٹھ منٹ کی تقریر جھاڑ دی تو ڈپٹی سپیکر نے انکا مائیک بند کر دیا جس پر مراد سعید واک آئوٹ کر گئے۔ پارلیمانی سیکریٹری پارلیمانی امور راجہ جاوید اخلاص نے قومی اسمبلی کو باضابطہ آگاہ کیا عام انتخابات 2018کے لیے غیر مسلموں قادیانیوں کی الگ انتخابی فہرستیں مرتب ہوں گی جبکہ انسانی سمگلرز کی سزائوں میں اضافہ کر کے اسے 15سال کرنے ‘ نوزائیدہ بچوں کے لیے قانونی طور پر بھی ماں کے دودھ کو لازمی قرار دینے کے لئے بچوں کے ڈبوں کے دودھ کی فروخت کی حوصلہ شکنی ،انتخابی فہرستوں میں خواتین کی تصاویر شامل نہ کرنے کے بلز متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے گئے ۔

ای پیپر-دی نیشن