• news

ٹرمپ ٹویٹس نامعقول، بھارت، اسرائیل اتحاد خطے کے امن کیلئے بڑا خطرہ ہے: ایاز صادق

تہران / اسلام آباد (آئی این پی/ صبا نیوز) سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے مسلم امہ کی ترقی اور خوشحالی کیلئے مسلم ممالک میں اتحاد کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے پارلیمانی یونین آف اسلامی ممالک کی 13ویں کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب پورا عالم اسلام تکلیف اور پوچھ گچھ کے دور سے گزر رہا ہے، مسلم دنیا کو جنگ، تشدد اور دہشتگردی کا سامنا ہے، داعش اور القاعدہ کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کرنے کے باوجود دنیا مسلمانوں کے کردار کو سراہنے میں ناکام رہی اور ہم سے ’’ڈومور‘‘کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، امر یکی صدر ٹرمپ کے ٹویٹس جو مذہب، رنگ و نسل اور اسلام کو دہشتگردی سے تشبیہہ دینے اور افریقی اور کریبین اقوام کو ـ"ـ شٹ ہول سٹیٹ " کے نام سے منسوب کرنے سے متعلق ہے نہ صرف انتہائی نا معقول ہیں بلکہ یہ امریکی صدر کے منصب کے بھی خلاف ہیں، اسرائیل بھارت اتحاد خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ ہے، مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم پر اسلامی دنیا کی خاموشی قابل مذمت ہے۔ تہران میں منعقدہ پارلیمانی یونین برائے اسلامی ممالک کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا شام اور یمن میں جنگ، عرا ق، افغانستان اور پاکستان میں دہشتگردی، فلسطین اور روہنگیا مسلمانوں پر مظالم ہمارے لیے واٖضح اشار ے ہیں۔ سپیکر نے کہا کشمیر میںبھارتی افواج ایک لاکھ بیس ہزار بے گناہ کشمیری مسلمانوں کو شہید کر چکی بیس ہزار سے زیادہ کشمیری نوجوان لاپتہ ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ پاکستان میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور مالی نقصانات کا سبب بن رہی ہے، یہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اس پاگل پن کے خاتمے اور کشمیر کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے کہا ہے۔ بعدازاں اپنے ایرانی ہم منصب ڈاکٹر علی لاریجانی سے ہونے والی ملاقات کے دوران سپیکر نے مشترکہ خوشحالی کے حصول کے لیے خطے کے ممالک میں قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر علی لاریجانی نے ایاز صادق کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہا ر کیا۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے اس مسئلے کو کانفرنس کے پلیٹ فارم پر اٹھانے جانے پر اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی 13ویں پارلیمانی یونین کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا مسلم امہ کو درپیش مشکلات اور چینلجز کا حل بیرونی طاقتوں کی طرف دیکھنے اور ان سے مدد مانگنے سے ممکن نہیں ہے۔ ایران تمام ممالک کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے۔ امہ کو درپیش مشکلات اور چینلجز کا حل صرف باہمی تعاون اور یکجہتی کے ذریعے ممکن ہے۔ بدقسمتی سے آج بعض ممالک امریکہ اور ناجائز صیہونی حکومت کی ایما پر غلط راستے پر گامزن ہیں جس کی وجہ سے عالم اسلام کو سیاسی، اقتصادی اور سماجی چینلجز کا سامنا ہے۔ مشرق وسطی میں قیام امن کا مسئلہ اس لئے پیدا ہوا ہے کہ امریکہ غاصب صیہونی حکومت کی اور یکطرفہ حمایت کر رہا ہے اور اسی لئے مظلوم فلسطینی عوام ایک ایسی آزاد اور خودمختار حکومت کے قیام سے محروم ہیں جس کا دارالحکومت قدس ہو۔ داعش کی شکست سے فلسطین کا موضوع ایک بار پھر امت اسلامی کے ایجنڈے میں سر فہرست آ گیا ہے۔ ایران کے صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ اسلامی امہ اور اسلامی ممالک قدس کے موضوع کو مسلمانوں کے قبلہ اول کے عنوان سے ہرگز فراموش نہیں کریں گے۔ ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ عالم اسلام کو تمام اسلامی ملکوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ گذشتہ سال اسلامی ملکوں کو بڑے بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا، کہا کہ بیت المقدس کے سلسلے میں امریکی فتنہ انگیزی کے بعد فلسطین کمیٹی نے تہران میں ہنگامی اجلاس تشکیل دیا۔ سپیکر نے امید ظاہر کی کہ دہشت گردی کے بارے میں کہ جس سے مختلف ملکوں کی سلامتی کے لئے خطرات پیدا ہو رہے ہیں اور مسئلہ فلسطین کے تعلق سے جو سب کا مشترکہ مسئلہ ہے، اس کانفرنس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے دہشت گردی کی وجہ سے بڑی طاقتیں اسلامی ملکوں کے ذخائر لوٹ رہی ہیں اس لئے اغیار کا مقابلہ کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔ بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ سوچا سمجھا فیصلہ ہے جس کا مقصد عالم اسلام کو کمزور کرنا ہے۔ بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہے اور اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے۔ ٹرمپ کے توہین آمیز بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ملکوں کی انٹرپارلیمنٹری یونین کے تیرہویں اجلاس کے اختتامی بیان میں ٹرمپ کے اس بیان کی مذمت میں ایک شق شامل کئے جانے کی ضرورت ہے-لبنان کی پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بری نے بھی اس اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی دھمکیوں اور خطرات کا جواب دینے کے لئے سبھی اسلامی ملکوں کو واشنگٹن میں اپنے سفارتخانے بند کر دینے چاہئیں۔ انڈونیشیا کے سپیکر فضلی زون نے بھی بعض ملکوں منجملہ میانمار میں مسلمانوں کی حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک مہینے میں میانمار میں چھے ہزار سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا-ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمان میانمار سے بنگہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے-انڈونیشیا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ میانمار میں مسلمانوں کا انتہائی سفاکانہ طریقے سے قتل عام کیا گیا اور خواتین کی عصمت دری کی گئی- انہوں نے اسلامی ملکوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ پائیدار امن و صلح، اسلامی ملکوں کی مشترکہ کامیابی ہے۔ عمان کی پارلیمنٹ کے سپیکر خالد ہلال ناصر المعولی نے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کئے جانے سے فلسطین میں امن کا عمل پوری طرح ختم ہو جائے گا۔ عراقی پارلیمنٹ کے سپیکر سلیم الجبوری نے کہا کہ بیت المقدس عالم اسلام کا اہم ترین معاملہ ہے۔ قطر کی پارلیمنٹ کے سپیکر احمد بن عبداللہ بن زید آل محمود نے بھی او آئی سی کے رکن ملکوں کے پارلیمانی سربراہی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کی استقامت اور جدوجہد کی حمایت کی جانی چاہئے۔ ترکی کے سپیکر اسماعیل قہرمان نے فلسطین کے بارے میں قرارداد کو سلامتی کونسل میں امریکہ کے ذریعے ویٹو کر دیئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بات سے یہ ثابت ہو گیا کہ اقوام متحدہ عالمی مسائل کو حل نہیں کر سکتی بنابرین اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے ڈھانچے میں تبدیلی ناگزیر ہے۔ جبکہ ایران نے او آئی سی کے رکن ممالک کی پارلیمانی یونین کی صدارت سنبھال لی۔ 

ای پیپر-دی نیشن