اپوزیشن احتجاج، خواتین مر دوں کے مقابلے میں زیادہ پر جوش
لاہور (رپورٹ: رفیعہ ناہید اکرام) شاہراہ قائداعظم پر اپوزیشن جماعتوںکے مشترکہ احتجاج میں چا روں سیاسی پارٹیوںکی خواتین میں مردوںکے مقابلے میں زیادہ جوش وخروش نظرآیا وہ ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں اور قصور کی معصوم بچی زینب کی حمایت میں زیادہ بھرپور انداز میں سرگرم دکھائی دیں۔ اس موقع پر وہ بلندبانگ حکومت مخالف نعرے لگاتی رہیں جبکہ اکثریت اپنے پارٹی پرچموںکے رنگوں کی آمیزش سے تیار کردہ ملبوسات میں دکھائی دی، بعض خواتین شہیدوںکے خاندانوںسے اظہاریکجہتی کیلئے سیاہ لباس میںملبوس تھیں۔ تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، ق لیگ اور عوامی لیگ کی خواتین گزشتہ روز دوپہر ایک بجے ٹولیوں کی شکل میں اپنے پارٹی پرچم اٹھائے، جوش وجذبے سے نعرے بلندکرتی جلسہ گاہ میں پہنچناشروع ہوگئیں۔ جلسہ گاہ میں تحریک انصاف کی سعدیہ سہیل، نبیلہ حاکم، ڈاکٹرنوشین حامد، زرقا تیمور،مسرت چیمہ، تنزیلہ عمران، اسماوقاص ودیگر ،پیپلزپارٹی سے شعبہ خواتین پنجاب کی صدرثمینہ گھرکی، فائزہ ملک، لاہورکی صدرنرگس خان،صغیرہ اسلام، جہاںآراوٹو، نجمی سلیم، ناصر ہ شوکت ودیگر، ق لیگ سے پنجاب کی صدرخدیجہ فاروقی ، ماجدہ زیدی، آمنہ الفت، تمکین آفتاب، کنول نسیم ودیگرجبکہ عوامی تحریک سے مرکزی صدر فرح ناز، عائشہ شبیر، ام حبیبہ، فریدہ سجاد، افنان بابرودیگر عہدیداران اورکارکنوں کے ہمراہ موجودتھیںتاہم سٹیج پربھی مردانہ بالادستی نظرآئی جلسہ شروع ہونے کے بعد اگلی قطارمیں نشستوںپربیٹھی سابق وزیرنیلم جبارچوہدری، مہرین انورراجہ، جہاںآراوٹواورنجمی سلیم کواٹھادیاگیاجبکہ واحد خاتون فردوس عاشق اعوان اگلی قطارمیںدکھائی دیں ۔ جلسہ گاہ میںموجود ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں تنزیلہ امجدکی بہنوںکلثوم اورمصباح جبکہ اکیس سالہ عبدالمعید کی والدہ ثمینہ ابراراورمنگیتر نوال زہرہ نے نوائے وقت سے گفتگو میںکہاکہ چارسا ل ہوگئے انصاف نہیںملاقاتل دندناتے پھررہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب اوروز یرقانون مستعفی ہوں۔میزبان جماعت پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے خواتین کیلئے تین نکلوژربنائے گئے تھے وی وی آئی پی انکلوژر چاروںسیاسی جماعتوںکی ایگزیکٹوزاورشہدا کی فیملی ، دوسرا وی آئی پی انکلوژرمختلف عہدیداران جبکہ تیسراسیاسی ورکرز کیلئے مختص تھایہ انکلوژرزفیصل چوک سے صادق پلازہ تک بنائے گئے تھے تاہم خواتین نے اس حدبندی کوزیادہ درخوراعتنانہ سمجھا اورجس کوجہاںجگہ ملی سماگئیں۔ خواتین کے گروپ پنجاب کے مختلف شہروںسے شام تک جلسہ گاہ پہنچتے رہے اسکے باوجود ہرانکلوژر میںکچھ کرسیاںخالی نظرآتی رہیں۔ بعض خواتین شیر خوار اور بچہ گاڑی میںسوار بچوںکے ہمراہ جلسہ گاہ تک پہنچیںجبکہ والدین کی انگلی پکڑ کرآنے والے بچوں نے دوسرے ہاتھ میں پارٹی پرچم اٹھارکھے تھے۔