• news

قصور: بچیوں سے زیادتی کے ملزم آزاد، ورثاء انصاف کے منتظر، پولیس کچھ نہ کر سکی

قصور+دینہ (نمائندہ نوائے وقت+نامہ نگار) قصور میں گزشتہ چند ماہ سے کمسن معصوم بچیوں کو زیادتی کانشانہ بناکر قتل کرنے دینے کا سلسلہ نہ تھم سکا، 7ماہ گزرنے کے باوجود 9سالہ لائبہ کو انصاف نہ مل سکا، ملزم پولیس کی گرفت سے دور ہیں اور لائبہ کے ورثاء انصاف کے منتظر، شاہ عنایت کالونی کے رہائشی محمد سلیم کی 9سالہ بیٹی لائبہ کو درندہ صفت ملزموں نے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کر دیا اور نعش کو ایک زیر تعمیر مکان میں پھینک دیا گیا ،بچی کا والد محمد سلیم ایک غریب آدمی ہے جو محنت مزدوری کرتا ہے اور والدہ آسیہ بی بی لوگوں کے گھروں میں کام کرتی ہے اس کی دو بیٹیاں ہیں جن میں سے 11سالہ مسکان اور 9سالہ لائبہ تھی اور لائبہ مقامی پرائیوئٹ سکول میں نرسری کلاس میں پڑھتی تھی بچی لائبہ گھر سے سپارہ پڑھنے کیلئے عصر کے وقت 5بجے گئی جس پر کسی نامعلوم افراد نے اسے اٹھا لیا اور تقریباً ایک گھنٹہ بعد بچی کی نعش زیر تعمیر مکان سے پائی گئی۔ 2ماہ 5 روز قبل زیادتی کے بعد مردہ نیم حالت میںملنے والی8سالہ بچی کائنات کو انصاف نہ مل سکا، کائنات کے ورثاء انصاف کے منتظر ،جبکہ کائنات ہسپتال میں زندگی موت کی جنگ لڑ رہی ہے، کوٹ خاںکے رہائشی محنت کش محمد احسان کی بیٹی 8سالہ کائنات دکان سے سود ا لینے گئی تھی اور گھر واپس نہ لوٹی جس پر اہلخانہ نے پو لیس کو اطلا ع دی اگلے روز صبح تقریباً 4بجے 8سالہ کائنات کی سبزی منڈی کے قریب نیم مردہ حالت میں پائی گئی تھی۔ اے ایف پی کے مطابق پنجاب حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ قصور میں 12 بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا ملزم سیریل کلر ہے اور پاگل ہو سکتا ہے۔ شہر میں سیریل کلر کا خوف پھیل گیا ہے۔ ایک گروپ کا کہنا ہے کہ جنوری سے لے کر جون 2017 تک قصور میں زیادتی کے 129 کیس ریکارڈ کیے گئے جن میں قتل اور ریپ بھی شامل ہے۔ شہریوں نے بتایا کہ بچوں کو زبردستی گھر میں بند کرنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ دینہ میں بھی 8سالہ بچی درندگی کا شکار ہو گئی، درندہ صفت انسان بچی کو ورغلا کر ویرانے میں لے گیا اور زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، پولیس کی بروقت کاروائی پر ملزم کو 2گھنٹے بعد گرفتار کر لیا گیا، محمد سلیم نے پولیس کو بتایا کہ میری 8سالہ بیٹی ثمرہ سلیم جو کہ گھر پر واپنی والد ہ کے ساتھ تھی جسے گھر سے ورغلا کر محمد اسحاق ہڈالی کے قریب ایک ویران جگہ پر لے گیا اور وہاں اس نے میری بیٹی کے ساتھ زیادتی کی جب میری بیٹی گھر پہنچی تو اس نے مجھے اس گھنائونے واقعہ کے بارے میں بتایا۔ 

ای پیپر-دی نیشن